نیب سیاست دانوں کے رشتے داروں کو رُسوا کررہا ہے فضل الرحمان

سپریم کورٹ آئین تبدیل نہیں کرسکتی اور نہ ہی صدارتی آرڈیننس سے اسے بدلا جاسکتا ہے، سربراہ پی ڈی ایم


Staff Reporter December 17, 2020
مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے حکومت اور نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا(فوٹو ، فائل)

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی سرپرستی میں نیب سیاست دانوں کے رشتے داروں کو رسوا کررہا ہے۔

کراچی میں مدرسہ جامعہ عربیہ احسن العلوم میں ممتاز عالم دین مولانا زرولی مرحوم کے سانحۂ ارتحال پر ان کے بیٹے مولانا انور شاہ سے تعزیت کے بعد خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت حواس باختہ ہے اس لیے جلد الیکشن کرانا چاہتی ہے، الیکشن کمیشن حکومت کا مواخذہ کرے صدراتی آرڈینس بھی اس آئین کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا حکومتی پشت پر کھڑے ریاستی وڈیرے ہٹ جائیں تسلیم کرنا ہے تو اسرائیل کو نہیں فلسطین کو تسلیم کرنے کا مسلمانوں سے مطالبہ کرے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود این ار او مانگ رہے ہیں حکومت کے خلاف ملک بھر عوام کے درمیان نفرت بڑھ رہی ہے۔ آج تو بینچ بات سننے کو تیار نہیں عدالتوں کا حال سب کے سامنے ہیں۔ مہنگائی کس نے کی؟ ذمہ دار کون ہے؟ کن کو فائدہ پہنچایا گیا؟ اس کا جواب دینا ہوگا۔ یہ حکومت ناجائز ہے۔ مدارس کی بندش پر وفاق المدارس خود رد عمل دے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: مولانا فضل الرحمان کے 3 ساتھی نیب پشاور میں پیش

ان کا کہنا تھا کہ ہم نیب کا مواخذہ کریں گے، نیب کے کیسز اتنے جھوٹے ہیں کوئی جج سننے کے لیے تیار ہیں۔ ریاستی اداروں کی سرپرستی میں نیب سیاست دانوں کے رشتہ داروں کو رسوا کرتا ہے۔ میرے بھائی کو یہ کہہ کر ہٹا دیا کے پی کے آپ جیسے قابل انسان کی ضرورت ہے لیکن آج تک ان کو کوئی پوسٹنگ نہیں ہوئی۔ کچھ نہیں کچھ نہیں کہہ کر حکومت اپنی جھینپ مٹارہی۔ انہیں کسی نے کہہ دیا ہے کہ اچھی اچھی باتیں کرو اعتماد بحال ہوتا ہے۔

تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا زرولی خان بہت بڑے عالم تھے۔انہوں نے مفتی زرولی خان کی دینی علمی دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو چلے گئے لیکن ان کا عظیم مشن ہمیں جاری رکھنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں