روشنیوں کا طلسماتی پُل
انڈونیشیا کے جنگل میں موجود ایک انوکھی تعمیر
انڈونیشیا کے صوبے مغربی جاوا کے ایک اہم علاقے Lembang میں the Orchid Forest Cikole نامی روشنیوں کا ایک ایسا حیرت انگیز طلسماتی پُل واقع ہے جو یقینی طور پر ایک طرف تو انڈونیشیا کے مقامی افراد کے لیے بڑی پسندیدہ جگہ ہے اور دوسری جانب بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کے لیے بھی یہ بہت پُر کشش مقام ہے۔
بلاشبہہ اسے کرۂ ارض کے حسین ترین مقامات میں شمار کیا جاسکتا ہے اور یہاں سیر و تفریح کی غرض سے جانے والے نوجوان سیاح اس کی سیر کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔
روشنیوں کا یہ حیرت انگیز اور طلسماتی پُل جس جنگل میں واقع ہے، یہ ایک ایسا فضائی یا ہوائی جنگل کہلاتا ہے جہاں انڈونیشیا میں پائے جانے والے دنیا بھر کے سب سے حسین و جمیل اور نادر و نایاب اقسام کے پھولوں اور پودوں کے بہت بڑے collection پائے جاتے ہیں۔
اس حیرت انگیز اور طلسماتی ہوائی جنگل میں ایسے نادر و نایاب پھولوں اور پودوں کی 20,000 سے بھی زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ لیکن ان میں اس جنگل کی سب سے خاص اور نادر چیز لکڑی سے تیار کیا ہوا وہ نادر، زبردست اور شان دار پُل ہے جو اس طلسماتی جنگل کے بیچوں بیچ سے ہوتا ہوا گزرتا ہے اور رات کے وقت تو اس کی شان ہی اس وقت بڑی انوکھی اور نرالی دکھائی دیتی ہے جب یہ پُل برقی قمقموں سے جگمگا اٹھتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے قدرت نے رات کے اوقات میں جنگل کے بیچوں بیچ روشنی کے حسین موتی ٹانک دیے ہیں جن کی وجہ سے پورا ہی جنگل جگمگا اٹھتا ہے۔
اس جنگل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انڈونیشیا کے وزیرسیاحت عارف یحییٰ کا کہنا تھا:'' انڈونیشیا کے اس روشنیوں کے طلسماتی چوبی پُل کی نگرانی اور دیکھ بھال ہماری وزارت سیاحت کی ذمے داری ہے۔ ہم ہی اس کی مسلسل دیکھ بھال بھی کرتے ہیں اور اس کی مستقل نگرانی بھی ہمارے فرائض میں شامل ہے اور اگر اس میں مرمت یا آلٹریشن کا کام نکلتا ہے تو اس کو بھی ہم ہی ٹھیک کرواتے ہیں۔''
انڈونیشیا کے وزیر سیاحت عارف یحییٰ نے اس پُل پر پیدل سفر کرتے ہوئے بڑے فخر کے ساتھ اس روشنیوں کے طلسماتی پُل کی نادر و نایاب تصویریں بھی شیئر کیں اور بتایا کہ یہ جگہ بالخصوص نوجوانوں کے لیے خصوصی دل چسپی اور توجہ کا باعث ہوگی۔
لکڑی اور رسیوں سے تیارکردہ دنیا کا یہ انوکھا اور حیرت انگیز پُل کسی سانپ کی طرح جنگل کے درختوں کے درمیان میں سے لہراتا اور بل کھاتا ہوا گزرتا ہے اور اس طرح اس پل کے ذریعے یہاں آنے والے سیاحوں کو ان کا راستہ بھی پتا چلتا رہتا ہے کہ انھیں کس طرح اور کس سمت میں آگے بڑھنا ہے۔
اس پُل پر جگہ جگہ اینکرز یا تیر کے نشان بھی لگے ہوئے ہیں جن کی مدد سے پُل پر سے گزرنے والوں کو راستے کی راہ نمائی بھی ملتی ہے کہ انھیں کہاں کہاں رکے بغیر آگے بڑھنا ہے اور کہاں کہاں رک کر جنگل کا نظارہ اور مشاہدہ کرنا ہے اور کس مقام سے نیچے دیکھنے پر کون سی اقسام کے پھول اور پودے انہیں بالکل صاف اور واضح نظر آئیں گے۔ دن کی روشنی میں وہ سبھی سیاح جنگل کا مشاہدہ کرسکتے ہیں اور رات کے وقت جب ہر طرف روشنیاں جل اٹھتی ہیں تو یہی مقام "Garden of Lights" بن جاتا ہے اور اس پر ''جنت ارضی'' کا گمان ہوتا ہے۔
یہ معلق پُل اور اس کی چوبی سیڑھیاں اس انداز سے ڈیزائن کی گئی ہیں کہ ان پر کھڑے ہوکر زمین کے قریب ترین پودوں اور پھولوں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے اور ان کے بارے میں سوچ سمجھ کر لکھا بھی جاسکتا ہے۔ غرض دنیا کے اس نہایت حیرت انگیز اور روشنیوں میں ڈوبے ہوئے اس انوکھے اور طلسماتی پُل کو ہم ایک ایسا تعلیمی ادارہ بھی کہہ سکتے ہیں جہاں گھوم پھر کا بہت کچھ سیکھا بھی جاسکتا ہے اور بہت کچھ ، بلکہ ڈھیروں معلومات بھی حاصل کی جاسکتی ہے، اسی لیے یہاں آنے والے انڈونیشیا کے علاوہ دنیا بھر کے اسٹوڈنٹس اس جگہ سے بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں۔
بلاشبہہ اسے کرۂ ارض کے حسین ترین مقامات میں شمار کیا جاسکتا ہے اور یہاں سیر و تفریح کی غرض سے جانے والے نوجوان سیاح اس کی سیر کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔
روشنیوں کا یہ حیرت انگیز اور طلسماتی پُل جس جنگل میں واقع ہے، یہ ایک ایسا فضائی یا ہوائی جنگل کہلاتا ہے جہاں انڈونیشیا میں پائے جانے والے دنیا بھر کے سب سے حسین و جمیل اور نادر و نایاب اقسام کے پھولوں اور پودوں کے بہت بڑے collection پائے جاتے ہیں۔
اس حیرت انگیز اور طلسماتی ہوائی جنگل میں ایسے نادر و نایاب پھولوں اور پودوں کی 20,000 سے بھی زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ لیکن ان میں اس جنگل کی سب سے خاص اور نادر چیز لکڑی سے تیار کیا ہوا وہ نادر، زبردست اور شان دار پُل ہے جو اس طلسماتی جنگل کے بیچوں بیچ سے ہوتا ہوا گزرتا ہے اور رات کے وقت تو اس کی شان ہی اس وقت بڑی انوکھی اور نرالی دکھائی دیتی ہے جب یہ پُل برقی قمقموں سے جگمگا اٹھتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے قدرت نے رات کے اوقات میں جنگل کے بیچوں بیچ روشنی کے حسین موتی ٹانک دیے ہیں جن کی وجہ سے پورا ہی جنگل جگمگا اٹھتا ہے۔
اس جنگل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انڈونیشیا کے وزیرسیاحت عارف یحییٰ کا کہنا تھا:'' انڈونیشیا کے اس روشنیوں کے طلسماتی چوبی پُل کی نگرانی اور دیکھ بھال ہماری وزارت سیاحت کی ذمے داری ہے۔ ہم ہی اس کی مسلسل دیکھ بھال بھی کرتے ہیں اور اس کی مستقل نگرانی بھی ہمارے فرائض میں شامل ہے اور اگر اس میں مرمت یا آلٹریشن کا کام نکلتا ہے تو اس کو بھی ہم ہی ٹھیک کرواتے ہیں۔''
انڈونیشیا کے وزیر سیاحت عارف یحییٰ نے اس پُل پر پیدل سفر کرتے ہوئے بڑے فخر کے ساتھ اس روشنیوں کے طلسماتی پُل کی نادر و نایاب تصویریں بھی شیئر کیں اور بتایا کہ یہ جگہ بالخصوص نوجوانوں کے لیے خصوصی دل چسپی اور توجہ کا باعث ہوگی۔
لکڑی اور رسیوں سے تیارکردہ دنیا کا یہ انوکھا اور حیرت انگیز پُل کسی سانپ کی طرح جنگل کے درختوں کے درمیان میں سے لہراتا اور بل کھاتا ہوا گزرتا ہے اور اس طرح اس پل کے ذریعے یہاں آنے والے سیاحوں کو ان کا راستہ بھی پتا چلتا رہتا ہے کہ انھیں کس طرح اور کس سمت میں آگے بڑھنا ہے۔
اس پُل پر جگہ جگہ اینکرز یا تیر کے نشان بھی لگے ہوئے ہیں جن کی مدد سے پُل پر سے گزرنے والوں کو راستے کی راہ نمائی بھی ملتی ہے کہ انھیں کہاں کہاں رکے بغیر آگے بڑھنا ہے اور کہاں کہاں رک کر جنگل کا نظارہ اور مشاہدہ کرنا ہے اور کس مقام سے نیچے دیکھنے پر کون سی اقسام کے پھول اور پودے انہیں بالکل صاف اور واضح نظر آئیں گے۔ دن کی روشنی میں وہ سبھی سیاح جنگل کا مشاہدہ کرسکتے ہیں اور رات کے وقت جب ہر طرف روشنیاں جل اٹھتی ہیں تو یہی مقام "Garden of Lights" بن جاتا ہے اور اس پر ''جنت ارضی'' کا گمان ہوتا ہے۔
یہ معلق پُل اور اس کی چوبی سیڑھیاں اس انداز سے ڈیزائن کی گئی ہیں کہ ان پر کھڑے ہوکر زمین کے قریب ترین پودوں اور پھولوں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے اور ان کے بارے میں سوچ سمجھ کر لکھا بھی جاسکتا ہے۔ غرض دنیا کے اس نہایت حیرت انگیز اور روشنیوں میں ڈوبے ہوئے اس انوکھے اور طلسماتی پُل کو ہم ایک ایسا تعلیمی ادارہ بھی کہہ سکتے ہیں جہاں گھوم پھر کا بہت کچھ سیکھا بھی جاسکتا ہے اور بہت کچھ ، بلکہ ڈھیروں معلومات بھی حاصل کی جاسکتی ہے، اسی لیے یہاں آنے والے انڈونیشیا کے علاوہ دنیا بھر کے اسٹوڈنٹس اس جگہ سے بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں۔