جعلی لائسنس پر 50 پائلٹس کیخلاف ایف آئی اے فوجداری کارروائی کرے گی
مشکوک قرار دیئے گئے 262 میں سے 172 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق ہونے پر کلیئر قرار
وفاقی حکومت نے 50 پائلٹس کے لائسنس تصدیق نہ ہونے پر منسوخ کرکے ان کے کیسز ایف آئی اے کے حوالے کر دیے اور اب ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز ہوگا۔
پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے میں وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو تحریری جواب میں آگاہ کیا ہے کہ مشکوک قرار دیئے گئے 262 میں سے 172 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق ہونے پر کلیئر قرار دئیے گئے ہیں۔
وفاق نے کہا کہ پچاس پائلٹس کے لائسنس تصدیق نہ ہونے کے باعث منسوخ کر دیئے گئے ہیں جس کی سمری وفاقی کابینہ سے بھی منظور ہو چکی ہے۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی پابندیاں "آن سائٹ "یا "ریموٹ آڈٹ " کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہیں، آڈٹ جنوری 2020 سے شروع ہونا ہے۔ جعلی لائسنس رکھنے والے پائلٹس کیخلاف کارروائی کا معاملہ ایف آئی اے کو بھی بھیج دیا گیا ہے اور جعلی پائلٹس کیخلاف ممکنہ طور پر کریمنل کارروائی کا آغاز ہو جائے گا۔
جعلی لائسنس رکھنے والے ایسے کسی پائلٹ کو اس موقع پر آرٹیکل 199 کے تحت ریلیف نہیں دیا جا سکتا، سپریم کورٹ میں کورونا کے سوموٹو کیس سے بھی یہ معاملہ جڑا ہوا ہے،وفاق نے سپریم کورٹ سے کیس کے حتمی فیصلے تک ہائیکورٹ میں کارروائی روکنے کی استدعا بھی کردی۔
پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے میں وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو تحریری جواب میں آگاہ کیا ہے کہ مشکوک قرار دیئے گئے 262 میں سے 172 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق ہونے پر کلیئر قرار دئیے گئے ہیں۔
وفاق نے کہا کہ پچاس پائلٹس کے لائسنس تصدیق نہ ہونے کے باعث منسوخ کر دیئے گئے ہیں جس کی سمری وفاقی کابینہ سے بھی منظور ہو چکی ہے۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی پابندیاں "آن سائٹ "یا "ریموٹ آڈٹ " کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہیں، آڈٹ جنوری 2020 سے شروع ہونا ہے۔ جعلی لائسنس رکھنے والے پائلٹس کیخلاف کارروائی کا معاملہ ایف آئی اے کو بھی بھیج دیا گیا ہے اور جعلی پائلٹس کیخلاف ممکنہ طور پر کریمنل کارروائی کا آغاز ہو جائے گا۔
جعلی لائسنس رکھنے والے ایسے کسی پائلٹ کو اس موقع پر آرٹیکل 199 کے تحت ریلیف نہیں دیا جا سکتا، سپریم کورٹ میں کورونا کے سوموٹو کیس سے بھی یہ معاملہ جڑا ہوا ہے،وفاق نے سپریم کورٹ سے کیس کے حتمی فیصلے تک ہائیکورٹ میں کارروائی روکنے کی استدعا بھی کردی۔