علما خیرخواہوں کو پہچانیں اورمحلاتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں مولانا فضل الرحمان
مذہب کے خلاف اعصابی جنگ چھیڑ دی گئی جس کا مقابلہ باہم اتفاق واتحاد سے کرنا ہے، امیر جے یو آئی کا تقریب سے خطاب
مرکزی امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دینی مدارس امت کے محسن ادارے ہیں اور ہم مدارس کے محافظ و امین ہیں۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب ''ایک شام مولانا فضل الرحمان کے ساتھ'' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام علوم نبوت کا پرچار کرنے والے مدارس کے تحفظ ، بقاء اور سلامتی کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ عالمی قوتوں کو مدارس کا وجود برداشت نہیں، خیر خواہانہ انداز میں ہمیں دین کی رہنمائی سے بے نیاز کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ مدارس کا قیام کا مقصد دینی تشخص اور تعلیمات کی ترویج اشاعت ہے،جس وقت انگریز کی حکومت تھی اس نے دینی مدرسہ اور مولوی کے حوالے سے غلط تاثر قائم کیا اور مدارس کے طلبہ کو بے وقعت کرنے کی کوشش کی لیکن اکابرین نے اس سلسلے کو بغیر خوف وخطر کو چلایا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی تاثر دیا جاتا ہے مولوی خطرناک اور دہشت گرد ہیں ایسے واقعات بھی ہوئے جن کا سہارا لے کر یہ پروپیگنڈا ہوا۔ گزشتہ بیس سال سے ہم انتہائی کرب ناک حالات سے گزرے ہیں، عالمی قوتوں کی خواہش ہے ہمارے معاشرے سے مدارس کا تصور ختم کیاجائے، کیونکہ مدرسہ کا تصور ختم ہوجائےتو سیاست شریعہ کا تصور ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں لوگ دین کی رہنمائی سے بے نیاز کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مذہب کے خلاف ایک اعصابی جنگ چھیڑ دی گئی جس کا مقابلہ ہمیں باہم اتفاق واتحاد اور اعتماد سے کرنا ہے۔خیر خواہانہ انداز میں کہا جاتا ہے ہم مدارس کے طلبہ کو عصری تعلیم دیں گے سرکاری نوکری دیں گے میں پوچھتا ہوں ستر سالوں میں آپ کہاں تھے۔ آج مدارس کی یاد آئی، ہمیں آپ پر اعتماد نہیں پہلے اعتماد بحال کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت آئی تو دین دار طبقہ بھی خوش فہمی میں مبتلا تھا۔ آج اصل مقاصد کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ علماء اپنے خیراخوہوں اور بدخواہوں کو سمجھیں۔ محلاتی سازشوں کاحصہ نہ بنیں، آج بھی فیصلے بند کمروں میں ہی ہوتے ہیں۔
اس موقعے پر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مولانا نعمان نعیم ،نائب مہتمم مولانا فرحان نعیم ،جے یو آئی کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ راشد خالد محمود سومرو اور جے یو آئی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب ''ایک شام مولانا فضل الرحمان کے ساتھ'' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام علوم نبوت کا پرچار کرنے والے مدارس کے تحفظ ، بقاء اور سلامتی کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ عالمی قوتوں کو مدارس کا وجود برداشت نہیں، خیر خواہانہ انداز میں ہمیں دین کی رہنمائی سے بے نیاز کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ مدارس کا قیام کا مقصد دینی تشخص اور تعلیمات کی ترویج اشاعت ہے،جس وقت انگریز کی حکومت تھی اس نے دینی مدرسہ اور مولوی کے حوالے سے غلط تاثر قائم کیا اور مدارس کے طلبہ کو بے وقعت کرنے کی کوشش کی لیکن اکابرین نے اس سلسلے کو بغیر خوف وخطر کو چلایا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی تاثر دیا جاتا ہے مولوی خطرناک اور دہشت گرد ہیں ایسے واقعات بھی ہوئے جن کا سہارا لے کر یہ پروپیگنڈا ہوا۔ گزشتہ بیس سال سے ہم انتہائی کرب ناک حالات سے گزرے ہیں، عالمی قوتوں کی خواہش ہے ہمارے معاشرے سے مدارس کا تصور ختم کیاجائے، کیونکہ مدرسہ کا تصور ختم ہوجائےتو سیاست شریعہ کا تصور ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں لوگ دین کی رہنمائی سے بے نیاز کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مذہب کے خلاف ایک اعصابی جنگ چھیڑ دی گئی جس کا مقابلہ ہمیں باہم اتفاق واتحاد اور اعتماد سے کرنا ہے۔خیر خواہانہ انداز میں کہا جاتا ہے ہم مدارس کے طلبہ کو عصری تعلیم دیں گے سرکاری نوکری دیں گے میں پوچھتا ہوں ستر سالوں میں آپ کہاں تھے۔ آج مدارس کی یاد آئی، ہمیں آپ پر اعتماد نہیں پہلے اعتماد بحال کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت آئی تو دین دار طبقہ بھی خوش فہمی میں مبتلا تھا۔ آج اصل مقاصد کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ علماء اپنے خیراخوہوں اور بدخواہوں کو سمجھیں۔ محلاتی سازشوں کاحصہ نہ بنیں، آج بھی فیصلے بند کمروں میں ہی ہوتے ہیں۔
اس موقعے پر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مولانا نعمان نعیم ،نائب مہتمم مولانا فرحان نعیم ،جے یو آئی کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ راشد خالد محمود سومرو اور جے یو آئی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔