نجی بینکوں کا ادغام اسحق ڈار سمیت 7 افسر نیب کو مطلوب

20 ارب روپے رعایتی قرضہ دے کر 3.45 ارب روپے نقصان کا الزام


Shahbaz Rana December 20, 2020
نیب کے کراچی آفس نے3نومبرکو ادارے کے ہیڈکوارٹرزکوآٹھوں افراد کی گرفتاری کے وارنٹ بھجوائے ہیں۔ فوٹو: فائل

نیب نے 2نجی بینکوں کسب بینک اوربینک اسلامی کے غیرشفاف ادغام کے ضمن میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر اشرف وتھرا اور 6 اعلیٰ افسروں کی گرفتاری کیلئے اجازت طلب کرلی ہے۔

نیب کے کراچی آفس نے3نومبرکو ادارے کے ہیڈکوارٹرزکوآٹھوں افراد کی گرفتاری کے وارنٹ بھجوائے ہیں۔ان میں اسحاق ڈارتو بیرون ملک ،سابق گورنرسٹیٹ بینک اشرف وتھرا، وزارت خزانہ کا ایک سابق سینئرافسر اور سٹیٹ بینک کے پانچ افسران ان دنوں اعلیٰ عہدوں پرفائز ہیں۔ نیب کا کہنا ہے کہ اس کیس میں ملوث افراد کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) کے ساتھ تعاون نہیں کررہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک نے7مئی،2015ء کو قانونی تقاضے پورے کیے بغیردونوں بینکوں کو ادغام کی اجازت دی، اس کے بعد بینک اسلامی کو20 ارب روپے کے رعایتی قرضہ کی سہولت دی گئی۔

قرضہ میں پانچ ارب روپے0.01 فیصد شرح سود پر 10 سال کیلئے دیئے گئے جبکہ مختصر عرصہ کیلئے15ارب روپے فنانسنگ کی مزید سہولت بھی دی گئی۔ بینک اسلامی کو اس غیرمعمولی رعایت دینے سے3.45 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اپریل2018ء میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اسے سٹیٹ بینک کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اس سودے میں کسب بینک کی ایک ہزار روپے قیمت لگائی گئی، وہ بھی 9 ہزار شیئرہولڈرزکے1.95ارب شیئرکے عوض ختم کردی گئی۔بینک کے بڑے شیئرہولڈرز نے سول عدالت میں دعویٰ دائر کردیا جس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان اور وفاقی حکومت سے زرتلافی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

نیب نے ایکسپریس ٹریبیون میں سٹوری شائع ہونے کے بعد ستمبر2015ء میں اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ جمعرات کو نیب ہیڈکوارٹرز نے ریجنل آفس کو تجویز دی کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظرکسی بھی قسم کی کارروائی سے قبل اسے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے موجودہ گورنر کے ساتھ اٹھایا جائے۔

جمعرات کے روز اس ضمن میں موجودہ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے مابین اس مسئلے پر بات چیت ہوئی۔اس ملاقات کی جو پریس ریلیزجاری کی گئی اس میں چیئرمین نیب کی طرف سے یہ تو بتایا گیا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ اور لوٹی دولت کی واپسی نیب کی اوّلین ترجیح ہے لیکن مزید کارروائی کے بارے میں استفسارکے باوجود نیب اور سٹیٹ بینک دونوں کی طرف سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔

اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ ان اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، نیب کی اس کارروائی کے پیچھے وزیراعظم عمران خان نیازی ہیں،انہیں جب میرے خلاف کچھ نہیں مل رہا تووہ اس قسم کے سستے سیاسی ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔نیب غیرقانونی طورپر لوگوں کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔سابق گورنر سٹیٹ بینک اشرف وتھرا نے اس ضمن میں کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔