سردی میں اضافہ پنجاب کے چڑیا گھروں میں جانوروں کی خوراک اور پنجرے تبدیل

موسمی وبائی امراض سے بچاؤ کے لئے جانوروں اورپرندوں کے مساکن میں تبدیلیاں لائی جاتی ہیں، ویٹرنری آفیسر لاہور چڑیا گھر


آصف محمود December 20, 2020
چڑیا گھروں کے جانوروں اور پرندوں کی قوت مدافعت قدرتی ماحول میں رہنے والی جنگلی حیات کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، ماہرین فوٹو: ایکسپریس

 

سردیوں کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی پنجاب بھرکے چڑیا گھروں اوروائلڈلائف پارکوں میں موجود جنگلی حیات کوموسم کی شدت سے بچانے کے لیے ان کے پنجروں، احاطوں اورخوراک میں نمایاں تبدیلی لائی گئی ہے۔ کئی پرندوں کو خوراک میں گرم میوہ جات اورشہد بھی دیاجارہا ہے جبکہ شیروں اورٹائیگرز کو دیئے جانے والے گوشت کی مقدار بڑھائی گئی ہے۔

اپنے قدرتی ماحول میں رہنے والے جنگلی جانور اور پرندے موسمی شدت اوراثرات کا سامنا کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم چڑیا گھروں، سفاری پارک اوروائلڈلائف پارکس میں رکھے گئے جانوروں اورپرندوں کو مصنوعی ماحول فراہم کیاجاتا ہے جس کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت عام جنگلی جانوروں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

لاہور چڑیا گھرکے ڈائریکٹرچوہدری شفقت علی نے بتایا کہ یہاں موجود جنگلی حیات کو موسمی اثرات سے بچانے کے لئے ان کی خوراک مینیو تبدیل کیاجاتا ہے، کچھ پرندے ایسے ہیں جن کو خشک میوہ جات اوراضافی وٹامنزدیئے جاتے ہیں خاص طور پر طوطا ، فینسی پرندے ،خوراک کے ساتھ شہد بھی دیاجاتا ہے ۔اسی طرح جوشیر،ٹائیگراوربگ کیٹس ہیں ان کو دیئے جانیوالے گوشت کی مقداربڑھادی جاتی ہے۔ ہرنوں ،زیبرااوراس قسم کے دیگر جانوروں کو معمول کی خوراک کے ساتھ گڑدیاجاتا ہے جوان کے جسم میں حرارت پیدا کرتا اور ان کی قوت مدافعلت بڑھاتا ہے۔



چڑیا گھرکی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹرمدیحہ اشرف نے بتایا کہ سردیوں اورگرمیوں میں کئی وبائی امراض حملہ آورہوتی ہیں اس سے بچاؤ کے لئے ہم جانوروں اورپرندوں کی مختلف اوقات میں ویکسی نیشن کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے مساکن میں تبدیلیاں لائی جاتی ہیں، مختلف جانوروں اورپرندوں کے بیٹھنے کی جگہ پر پرالی ڈال دی جاتی ہے۔ پنجروں کے گرد پلاسٹک شیٹ لگائی گئی ہے۔ جن پنجروں کے سامنے درخت ہیں ان درختوں کی اضافی شاخیں کاٹ دی گئی تاکہ سورج کی روشنی پنجروں کے اندر جاسکے۔ اسی طرح پنجروں کے اندرخاص طور پر پرندوں اور اسنیک ہاؤس میں ہیٹر اور زیادہ حرارت دینے والے روشنی کے بلب لگائے گئے ہیں۔ اس سے وہاں کا درجہ حرارت معتدل رہتا ہے۔



ڈاکٹر مدیحہ نے بتایا کہ سائبرین ٹائیگر اور دریائی گھوڑا اس موسم میں بھی پانی میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں اس لئے ان کے احاطوں اور پنجروں میں بنائے گئے حوض میں تازہ پانی بھرا جاتا ہے۔ جبکہ افریقن شیر زیادہ تر کھلی جگہ بیٹھے سورج کی دھوپ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔



پنجاب وائلڈلائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر مدثرحسن نے ایکسپریس کوبتایا کہ جس طرح لاہورچڑیا گھر میں جانوروں اورپرندوں کی خوراک میں تبدیلی لائی گئی ہے پنجاب میں موجود تمام چڑیاگھروں، سفاری پارک اوروائلڈلائف پارکس کے لئے یہی ایس اوپیز ہیں اوروہاں اسی طرح کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ جانوروں اورپرندوں کی شرح اموات کا تعلق ان کی صحت سے ہوتا ہے موسم کی وجہ کی شدت سے جانوروں کی ہلاکت نہیں ہوتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں