پنجاب کے چڑیا گھروں کے نایاب جنگلی جانور جن کے یہاں آج تک بچے پیدا نہ ہوسکے

نایاب جانوروں میں بریڈ نہ ہونے کی بڑی وجہ ماحول کی عدم فراہمی ہے، اعزازی گیم وارڈن پنجاب وائلڈ لائف


آصف محمود December 21, 2020
لاہور چڑیا گھر میں 2018 میں زرافے لائے گئے تھے فوٹو: ایکسپریس

PESHAWAR:  

پنجاب کے چڑیا گھروں میں جانوروں کے کئی ایسے جوڑے موجود ہیں جن کے یہاں آج تک بچے پیدانہیں ہوسکے ہیں۔

لاہور چڑیا گھر کے زرافوں سمیت پنجاب کے چڑیا گھروں میں جانوروں کے کئی ایسے جوڑے موجود ہیں جن کے یہاں آج تک بچے پیدانہیں ہوسکے ہیں، لاہور چڑیا گھر میں 2018 میں زرافے لائے گئے تھے لیکن 2 سال گزر جانے کے باوجود ان سے بچے حاصل نہیں کئے جاسکے ہیں جبکہ لاہور سفاری پارک میں موجود بلیک جیگوار کے جوڑے سے کیوں بچے حاصل نہیں ہوسکے اس کی وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

لاہور چڑیا گھر میں جون 2018 میں تین زراف لائے گئے تھے ان میں ایک نراور دو مادہ ہیں۔ اس سے قبل چڑیا گھرمیں موجود زرافہ 2015 میں چل بسا تھا۔ 2018 میں لاہور چڑیا گھر نے ایک نر اور 2 مادہ زراف خریدے تھے لیکن لاہورچڑیا گھر لائے جانے کے چند روز بعد ہی ایک مادہ دم توڑ گئی تھی، اب یہاں نر اور مادہ زرافہ کا جوڑا موجود ہے جو یہاں آنے والے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنا رہتا ہے۔ پنجاب کے سرکاری چڑیا گھروں اورپارکوں میں زرافہ کا یہ ایک ہی جوڑا ہے تاہم چند سوسائٹیزکے نجی چڑیا گھروں میں بھی زرافے موجودہیں۔ لیکن پاکستان میں آج تک زرافوں سے بچے حاصل نہیں کئے جاسکے ہیں۔ اسی طرح لاہور چڑیا گھر میں گینڈے اور دریائی گھوڑے کے جوڑے بھی رہے ہیں لیکن ان سے بھی بچے پیدا نہیں ہوسکے تھے۔

مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ان جانوروں کے بچے پیدانہ ہونے کی کئی ایک وجوہات ہیں۔ لاہورچڑیا گھر کے ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی نے بتایا چڑیا گھروں میں جو جانور رکھے جاتے ہیں ان کا سب سے بڑامقصد جنگلی حیات سے متعلق معلومات اور ایجوکیشن دینا ہوتا ہے، اس دوران اگر کسی جانور اور پرندے کے ہاں بچے پیدا ہوتے ہیں تو یہ چڑیا گھروں کے لئے ایک بونس اور تحفہ ہوتا ہے، جن جانوروں سے بچے حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے اس کے لئے انہیں ان کے قدرتی ماحول جیسا ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر زرافہ کی بات کی جائے تواس جوڑے کوملاپ کے لئے ایک وسیع وعریض رقبہ ،پرسکون ماحول چاہیے لیکن چڑیا گھر میں ہم انہیں محدود جگہ ہی دے سکتے ہیں۔ اسی طرح دریائی گھوڑا نر اور مادہ گہرے پانی میں ہی ملاپ کرتے ہیں لیکن ہمارا تالاب اس کی ضرورت سے بہت چھوٹا ہے۔ تیسرا اہم مسئلہ ان جانوروں کے غیرمتوازن جوڑوں کا ہونا ہے، نر اور مادہ میں سے کسی ایک کا عمرمیں بڑا یا چھوٹا ہونا، یا پھردونوں میں سے کسی ایک کا اولاد پیداکرنے کی صلاحیت سے محروم ہونا بھی ایک وجہ ہے۔

پنجاب وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق لاہورسفاری پارک میں چند سال پہلے بلیک جیگوار کا ایک جوڑا لایا گیا تھا لیکن اس سے بھی آج تک بچے حاصل نہیں ہوسکے اس کی وجہ یہ تھی کہ کنٹریکٹر نے سفاری پارک انتظامیہ کو نر اور مادہ کا جوڑا مہیا کرنے کی بجائے دونوں مادہ جیگواردے دی تھیں جس کا انکشاف انہیں لائے جانے کے کئی ماہ بعد ہواتھا۔

وائلڈ لائف کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ جس وقت بیرون ملک سے جانور خاص طور پر بگ کیٹس لائی جاتی ہیں تو وہ لکڑی کے بنے کریٹس میں بند ہوتے ہیں جس وجہ سے ان کی جنس معلوم کرنا ممکن نہیں ہوتا اور پھرجب انہیں آزادکرتے ہیں تو پھر وہ فوراً بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔

پنجاب وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق یو اے ای نے 2019 میں 18 شیروں کا جو تحفہ پاکستان کو دیا تھا ان میں سے بعض ایسے ہیں جو زندگی بھراولاد پیدا نہیں کرسکتے، لاہور چڑیا گھر میں جس سفید ٹائیگر سے چند روز قبل بریڈ لی گئی ہے اس کی ایک ٹانگ بھی چھوٹی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ممکن ہے بعض کمپنیاں جان بوجھ ڈیفیکٹڈ جانور بھیج دیں یا پھر ایسا غلطی سے بھی ہوسکتاہے۔ لاہورسفاری پارک میں نر کی بجائے مادہ جیگوار بھیجا جانا بھی غلطی لگتی ہے کیونکہ نر کے مقابلے میں مادہ زیادہ مہنگی ہوتی ہے۔

پنجاب وائلڈ لائف کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیر اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ان کے نزدیک نایاب جانوروں میں بریڈ نہ ہونے کی بڑی وجہ ماحول کی عدم فراہمی ہے، زیادہ تر جانورانہتائی شرمیلے ہوتے ہیں وہ بھیڑ اور شور شرابہ کے ماحول میں بریڈ نہیں کرپاتے ہیں۔ بدرمنیر کہتے ہیں کہ پنجاب میں جانوروں اور پرندوں کی افزائش کے لئے الگ سے بریڈنگ سینٹرز بنائے گئے ہیں تاہم ابھی ہمارے پاس ایسے سینٹرز نہیں ہیں جہاں زرافہ، گینڈا اور دریائی گھوڑے جیسے قیمتی اورنایاب جانوروں کی افزائش کروائی جاسکے۔ ایسے جانوروں کی افزائش کے لئے سینچرزہیں جہاں یہ آزاد ماحول میں گھومتے ہیں لیکن ہمارے پاس ان کی پاپولیشن انتہائی محدود ہے اس لئے انہیں افزائش کے لئے سینچریز میں کھل ابھی نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں