نیب زدہ افسران کو عہدوں پر کیسے بحال کردیا گیا سندھ ہائیکورٹ

جن افسران پرکرپشن کیسز ہیں اور وہ سرکاری عہدے پر براجمان ہیں ان کی فہرست دیں، عدالت کے ریمارکس


کورٹ رپورٹر December 22, 2020
سپریم کورٹ نے پابند کیا تھاکہ 25 لاکھ سے کم کرپشن کے افسران کو زیادہ سزا نہ دی جائے، سیکریٹری سروسز۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے نیب زدہ افسران کی عہدوں پر بحالی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس ندیم اختر اور جسٹس عدنان الکریم پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو نیب زدہ افسران کی عہدوں پر بحالی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف سیکریٹری نے نیب زدہ افسران سے متعلق رپورٹ جمع کرادی۔

عدالت نے استفسار کیا پلی بارگین اور رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے افسران کتنے ہیں؟، عدالت نے ریمارکس دیے جن پر کرپشن کیسز ہیں اور وہ سرکاری عہدے پر براجمان ہیں ان کی فہرست دیں، سیکریٹری سروز نے بتایا کہ ہم نے ایسے افسران کی فہرست جمع کرائی ہے، عدالت مے ریمارکس دیے کریمنل کیسز کا سامنا کرنے والوں کو کیس کے دوران معطل کیوں نہیں کیا جاتا؟۔

سیکریٹری سروسز نے بتایا کہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے افسران کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے، جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ نے تو کہا تھا ایسے افسران عہدوں پر نہیں رہ سکتے، آپ نے 4 سال میں کیا کام کیا؟ سیکریٹری سروسز نے بتایا کہ ایسے افسران کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی کی گئی، کئی افسران کو بحال کردیا گیا کئی افسران کو برطرف کردیا گیا۔

جسٹس عدنان الکریم نے ریمارکس دیئے کرپشن کا اعتراف کرکے رقم واپس کرنے والے افسران کو عہدوں پر کیسے بحال کردیا گیا؟، سیکریٹری سروسز نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے پابند کیا تھا 25 لاکھ روپے سے کم کرپشن کے افسران کو زیادہ سے زیادہ سزا نہ دی جائے، ایم کیو ایم کے وکیل نے موقف دیا کہ 25 لاکھ روپے سے زائد کرپشن کے کئی افسران اب بھی عہدوں پر ہیں۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں