پاک چین جوہری تعاون پر بلاوجہ اعتراض

پاک چین سول جوہری تعاون پر تحفظات کا اظہار کرنے والوں کو بھارت امریکا سول جوہری تعاون پر کیوں کوئی اعتراض نہیں


Editorial December 28, 2013
پاک چین سول جوہری تعاون پر تحفظات کا اظہار کرنے والوں کو بھارت امریکا سول جوہری تعاون پر کیوں کوئی اعتراض نہیں۔ فوٹو:اے پی پی /فائل

عوامی جمہوریہ چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے پاکستان کے ساتھ چین کے ایٹمی تعاون کے بارے میں بعض ممالک کے تحفظات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے لائحہ عمل کے عین مطابق ہے۔ اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں نئے بلاک کی افتتاحی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایٹمی شعبے میں پاکستان کے ساتھ چین کے تعاون کا مقصد پاکستان کا توانائی کا بحران حل کرنا ہے۔بلاشبہ عوامی جمہوریہ چین پاکستان کا آزمودہ دوست ہے۔ طویل عرصے سے دونوں ملک تعمیرو ترقی کے عمل میں ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں۔چین کے حکام بھی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ پاکستان کو سستی توانائی کی اشد ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ سول نیوکلیئر تعاون کررہا ہے لیکن کئی ممالک اس معاملے پر بلاجواز اعتراض کررہے ہیں۔

پاک چین سول جوہری تعاون پر تحفظات کا اظہار کرنے والوں کو بھارت امریکا سول جوہری تعاون پر کیوں کوئی اعتراض نہیں ہے حالانکہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات میں تابکاری پھیلنے کا ایشو بھی سامنے آچکاہے لیکن اس کے باوجود امریکا نے بھارت کے ساتھ سول نیوکلیئر معاہدے کرلیا ۔پاکستان دنیا کا ایک ذمے دار اور ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے ۔پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ہاں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کسی دوسرے ذمے دار ملک سے ایٹمی توانائی کے شعبے میں تعاون حاصل کرے۔چین دنیا کا طاقتور ملک ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسے ویٹو کا حق حاصل ہے، بھلا چین جیسا طاقتور اور ذمے دار ملک کسی غیر ذمے دار ملک کے ساتھ سول نیوکلیئر تعاون کیسے کر سکتا ہے۔ اس کا یہی مطلب ہے کہ چین پاکستان کو ذمے دار ملک سمجھتا ہے۔ ویسے بھی چین پاکستان کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون کررہا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری بھی طویل المیعاد منصوبہ ہے ، دونوں ملکوں نے 5 سے 7 سال کے عرصے میں اس منصوبے سے ابتدائی فوائد حاصل کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔چین نے گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ یوں دیکھا جائے تو چین اور پاکستان ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور وہ تمام تر مخالفت کے باوجود ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں