معدنی ذخائر کی آمدنی پسماندہ علاقوں پر خرچ کی جائے
ترقی کا عمل ان علاقوں میں ضرور ہونا چاہیے جہاں سے کوئی بھی معدنیات نکلتی ہیں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ جن علاقوں میں تیل وگیس تلاش کرنے والی کمپنیاں کام کر رہی ہیں وہاں مقامی لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہیے بلکہ مقامی لوگوں کو ان معاشی سرگرمیوں اور معدنی پیداوار سے فائدہ اٹھانے کا ترجیحی طور پر بھرپور موقع دیا جائے۔ گیس کے تمام ذخیروں کے اردگرد پانچ میل کے دائرے میں واقع آبادیوں اور دیہات کو سب سے پہلے گیس فراہم کی جائے۔ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ اس اعتبار سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس حوالے سے ایک اعتراض کیا جاتا رہا ہے کہ بلوچستان میں سوئی کے مقام سے ملک بھر کو فراہم کی جانے والی قدرتی گیس سے سوئی کے باسی محروم ہیں۔
فیصلے میں اسی حوالے سے کہا گیا ہے کہ معدنیات سے حاصل ہونے والی رقوم مقامی لوگوں کو ملازمتیں، گیس کی سہولت مہیا کرنے اور مقامی تعمیرات مثلاً سڑکوں، اسکولوں اور اسپتالوں پر خرچ کرنے کی ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ ترقی کا عمل ان علاقوں میں ضرور ہونا چاہیے جہاں سے کوئی بھی معدنیات نکلتی ہیں۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کی کمی نہیں ہے۔ کہیں تانبا موجود ہے تو کہیں زمرد کی کانیں ہیں۔ سندھ اور بلوچستان میںگیس اور کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔ اگر حکومت معدنی ذخائر سے ہونے والی آمدنی کو ترجیحی بنیادوں پر مقامی پسماندہ علاقوں پر خرچ کرے تو پاکستان میں ترقی کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔ ان علاقوں میں سڑکیں بن جائیں تو وہاں صنعتی ترقی کا عمل بھی شروع ہو جائے گا۔ امید ہے کہ موجودہ حکومت پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے گی تاکہ وطن عزیز ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے۔
فیصلے میں اسی حوالے سے کہا گیا ہے کہ معدنیات سے حاصل ہونے والی رقوم مقامی لوگوں کو ملازمتیں، گیس کی سہولت مہیا کرنے اور مقامی تعمیرات مثلاً سڑکوں، اسکولوں اور اسپتالوں پر خرچ کرنے کی ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ ترقی کا عمل ان علاقوں میں ضرور ہونا چاہیے جہاں سے کوئی بھی معدنیات نکلتی ہیں۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کی کمی نہیں ہے۔ کہیں تانبا موجود ہے تو کہیں زمرد کی کانیں ہیں۔ سندھ اور بلوچستان میںگیس اور کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔ اگر حکومت معدنی ذخائر سے ہونے والی آمدنی کو ترجیحی بنیادوں پر مقامی پسماندہ علاقوں پر خرچ کرے تو پاکستان میں ترقی کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔ ان علاقوں میں سڑکیں بن جائیں تو وہاں صنعتی ترقی کا عمل بھی شروع ہو جائے گا۔ امید ہے کہ موجودہ حکومت پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے گی تاکہ وطن عزیز ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے۔