
پاکستان میں ٹی وی کی شروعات ہوئی تواسکرین پرپہلا چہرہ اورآوازطارق عزیز کی سنائی دی، ان کا انداز لوگوں کو ایسا بھایا کہ اس کی وجہ سے زندگی کے آخری دم تک لوگوں کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا۔

بڑے پردے پرصبیحہ خانم نے اپنی بے مثل اداکاری کے ایسے نقوش چھوڑے کہ فلم بین اسے بھلا نہ سکے، عام لوگوں کے ساتھ فلمی ستارے بھی ان کی ادا پرفدا تھے۔

امان اللہ نے پاکستانی تھیٹراورخصوصاً مزاح کے شعبے کو اس مقام پر پہنچایا کہ اس کی دوسری مثال نہیں ملتی، اداس چہروں پرمسکراہٹ لانا ان کا خاصا رہا، بہت سے مزاحیہ فنکار ان کے جملے دھرا کر سپرسثار بنے، مزاح کا شعبہ کی تاریخ اب ان کے بنا ادھوری ہے۔

امان اللہ 6 مارچ کو پھیپھڑوں اور گردوں کے مرض کے باعث انتقال کرگئے، اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں دل کا دورہ پڑنے سے 13 جون کو جبکہ طارق عزیز 17 جون کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ تینوں فنکاروں نے اداکاری، میزبانی اورمزاح کے شعبوں میں گراں قدر خدمات پر بہت ایوارڈ اور اعزازات اپنے نام کئے۔
طارق عزیز کی آواز، صبیحہ خانم کی اداکاری اور امان اللہ کے مذاحیہ جملوں کو بھلانا ممکن نہیں، ان عظیم فنکاروں کا فن نوجوانوں کیلئے مشعل راہ رہے گا، آج وہ ہم میں نہیں رہے لیکن ان کا فن ہمیشہ ان کے نام کو ژندہ رکھے گا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔