بنگلہ دیش میں 18 جماعتوں کے اپوزیشن اتحاد کا سرکاری عمارتوں پر قبضے کا اعلان
دارالحکومت ڈھاکہ کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، ریل اور کشتی سروس بھی بند کر دی گئی
بنگلہ دیش میں 5 جنوری کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل ملک بھر میں سیاسی کشیدگی عروج پر پہنچ گئی، 18 جماعتوں کے اپوزیشن اتحاد نے اتوار کو ڈھاکہ میں سرکاری عمارتوں پر قبضے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں کے کارکنوں کو ڈھاکہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اٹھارہ ہزار فوجی تعینات کر دیئے ہیں۔ دارالحکومت ڈھاکہ کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے جب کہ ریل اور کشتی سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ مالکان نے سیاسی کشیدگی کے باعث اتوار کو بسیں چلانے سے صاف انکار کردیا تاہم بی این پی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا کا کہنا ہے کہ حکومت نے عوامی مارچ کو ناکام بنانے کے لئے ٹرانسپورٹ مالکان کو ٹریفک سڑکوں پر نہ لانے کی دھمکی دی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم حسینہ واجد کی جانب سے انتخابات سے قبل نگران حکومت قائم نہ کرنے کے خلاف بی این پی اور جماعت اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج ہیں جب کہ مظاہروں اور جھڑپوں کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں کے کارکنوں کو ڈھاکہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اٹھارہ ہزار فوجی تعینات کر دیئے ہیں۔ دارالحکومت ڈھاکہ کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے جب کہ ریل اور کشتی سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ مالکان نے سیاسی کشیدگی کے باعث اتوار کو بسیں چلانے سے صاف انکار کردیا تاہم بی این پی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا کا کہنا ہے کہ حکومت نے عوامی مارچ کو ناکام بنانے کے لئے ٹرانسپورٹ مالکان کو ٹریفک سڑکوں پر نہ لانے کی دھمکی دی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم حسینہ واجد کی جانب سے انتخابات سے قبل نگران حکومت قائم نہ کرنے کے خلاف بی این پی اور جماعت اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج ہیں جب کہ مظاہروں اور جھڑپوں کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔