مہنگی سبزیوں سے تنگ شہری نے گھر کی چھت پر ہی سبزیاں کاشت کرلیں
محکمہ زراعت پنجاب نے کچھ عرصہ قبل کچن گارٖڈنگ کا منصوبہ شروع کیاتھا یہ منصوبہ بندہوگیا
گلبرگ کے رہائشی عبدالمجید نے مہنگی سبزیوں سے تنگ آکر اپنے گھر کی چھت پر ہی سبزیاں کاشت کرلیں۔
لاہور کے علاقے گلبرگ کے رہائشی عبدالمجید نے اپنے چند مرلے کے 3 منزلہ گھر کی چھت پر موسمی سبزیاں اور پھول اگائے ہیں۔ وہ روزانہ آفس جانے سے پہلے ان کو پانی دیتے، گوڈی اور صفائی کرتے ہیں۔ کورونا کے باعث اب وہ مارننگ واک کے لئے باہر جانے کی بجائے گھر کی چھت پر بنائے گئے چھوٹے سے باغیچہ میں ہی ایکسرسائز کرلیتے ہیں۔
عبدالمجید نے بتایا کہ گھرمیں سبزیاں کاشت کرنے اورباغبانی کا شوق انہیں اپنے والد کی طرف سے ورثے میں ملاتھا، ان کے والد کا تعلق امرتسر سے تھا، وہ خالصہ کالج کے پڑھے ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد جب ان کا خاندان لاہور منتقل ہوا تویہاں بھی ان کے والد نے گھر کے ساتھ چھوٹا سا باغیچہ بنا کر وہاں مختلف سبزیاں اور پھول کاشت کرنا شروع کردیئے ، اس وجہ سے انہیں بھی یہ شوق ہوا ،ان کے پاس شہر میں کوئی بڑا کھیت نہیں ہے اس وجہ سے گھر کی چھت پر ہی موسمی سبزیاں اگائی ہیں جن میں پالک ، گوبھی، مولی، شلجم، سبزمرچیں، دھنیا، سلاد،پودینہ شامل ہیں۔ گرمیوں میں انہوں نے ٹماٹر، کھیرا، لیموں، گھیاکدو، کریلے سمیت دیگرسبزیاں کاشت کی تھیں۔
عبدالمجید کہتے ہیں مختلف سبزیاں کاشت کرنے کی وجہ سے روزانہ گھرمیں پکانے کے لئے کوئی نہ کوئی سبزی مل ہی جاتی ہے۔ یہ کیمیکل کے اثرات سے پاک اورتازہ سبزیاں ہیں جوصحت کے لئے فائدہ مند بھی ہیں۔مہنگائی کے اس دور میں بازارسے سبزیاں خریدناخاصا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ اس وجہ سے شہریوں کو چاہیے کہ اپنے گھروں کے اندر سبزیاں کاشت کریں اورگرین پاکستان کے خواب کو پوراکریں۔ 40 سے 50 روپے میں مختلف سبزیوں کے بیج کا ایک پیکٹ مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پنیری بھی مل جاتی ہے۔ ان کے پاس کینو اور لمیوں کے پودے بھی ہیں۔
عبدالمجید نے بتایا انہوں نے چھت پر گھاس لگانے سے پہلے یہاں چپس کا خاص فرش لگایا،اس کے اوپر بھل، تارکول اور پلاسٹک کی شیٹ بچھائی تھی اس وجہ سے گھاس اگی ہے اور پانی کی وجہ سے چھت کے خراب ہونے کا بھی کوئی ڈرنہیں ہے بلکہ گرمیوں میں چھت ٹھنڈی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے وہ باہرنہیں جاتے اس وجہ سے صبح ایکسرسائزبھی چھت پربنائے گئے باغیچے میں ہی کرتے ہیں۔
سبزیوں اورپھولوں کی کاشت میں ان کی اہلیہ اوربیٹیاں بھی مدد کرتی ہیں۔ جوان کی غیر موجودگی میں پودوں کو پانی دیتیں اورصفائی کاخیال رکھتی ہیں۔ گھرمیں خود سبزیاں کاشت کرنے سے ناصرف انہیں تازہ اورسستی سبزیاں دستیاب ہیں بلکہ یہ ایک صحت مندانہ مشغلہ بھی ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب نے کچھ عرصہ قبل کچن گارٖڈنگ کا منصوبہ شروع کیاتھا جس کے تحت شہریوں کو مختلف سبزیوں کے بیچ فراہم کیے جاتے تھے تاہم یہ منصوبہ بندہوگیا لیکن اب بھی سبزیوں کے بیج محکمہ زراعت کے دفاتریاپھرکسی بھی دکان سے خریدے جاسکتے ہیں۔
لاہور کے علاقے گلبرگ کے رہائشی عبدالمجید نے اپنے چند مرلے کے 3 منزلہ گھر کی چھت پر موسمی سبزیاں اور پھول اگائے ہیں۔ وہ روزانہ آفس جانے سے پہلے ان کو پانی دیتے، گوڈی اور صفائی کرتے ہیں۔ کورونا کے باعث اب وہ مارننگ واک کے لئے باہر جانے کی بجائے گھر کی چھت پر بنائے گئے چھوٹے سے باغیچہ میں ہی ایکسرسائز کرلیتے ہیں۔
عبدالمجید نے بتایا کہ گھرمیں سبزیاں کاشت کرنے اورباغبانی کا شوق انہیں اپنے والد کی طرف سے ورثے میں ملاتھا، ان کے والد کا تعلق امرتسر سے تھا، وہ خالصہ کالج کے پڑھے ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد جب ان کا خاندان لاہور منتقل ہوا تویہاں بھی ان کے والد نے گھر کے ساتھ چھوٹا سا باغیچہ بنا کر وہاں مختلف سبزیاں اور پھول کاشت کرنا شروع کردیئے ، اس وجہ سے انہیں بھی یہ شوق ہوا ،ان کے پاس شہر میں کوئی بڑا کھیت نہیں ہے اس وجہ سے گھر کی چھت پر ہی موسمی سبزیاں اگائی ہیں جن میں پالک ، گوبھی، مولی، شلجم، سبزمرچیں، دھنیا، سلاد،پودینہ شامل ہیں۔ گرمیوں میں انہوں نے ٹماٹر، کھیرا، لیموں، گھیاکدو، کریلے سمیت دیگرسبزیاں کاشت کی تھیں۔
عبدالمجید کہتے ہیں مختلف سبزیاں کاشت کرنے کی وجہ سے روزانہ گھرمیں پکانے کے لئے کوئی نہ کوئی سبزی مل ہی جاتی ہے۔ یہ کیمیکل کے اثرات سے پاک اورتازہ سبزیاں ہیں جوصحت کے لئے فائدہ مند بھی ہیں۔مہنگائی کے اس دور میں بازارسے سبزیاں خریدناخاصا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ اس وجہ سے شہریوں کو چاہیے کہ اپنے گھروں کے اندر سبزیاں کاشت کریں اورگرین پاکستان کے خواب کو پوراکریں۔ 40 سے 50 روپے میں مختلف سبزیوں کے بیج کا ایک پیکٹ مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پنیری بھی مل جاتی ہے۔ ان کے پاس کینو اور لمیوں کے پودے بھی ہیں۔
عبدالمجید نے بتایا انہوں نے چھت پر گھاس لگانے سے پہلے یہاں چپس کا خاص فرش لگایا،اس کے اوپر بھل، تارکول اور پلاسٹک کی شیٹ بچھائی تھی اس وجہ سے گھاس اگی ہے اور پانی کی وجہ سے چھت کے خراب ہونے کا بھی کوئی ڈرنہیں ہے بلکہ گرمیوں میں چھت ٹھنڈی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے وہ باہرنہیں جاتے اس وجہ سے صبح ایکسرسائزبھی چھت پربنائے گئے باغیچے میں ہی کرتے ہیں۔
سبزیوں اورپھولوں کی کاشت میں ان کی اہلیہ اوربیٹیاں بھی مدد کرتی ہیں۔ جوان کی غیر موجودگی میں پودوں کو پانی دیتیں اورصفائی کاخیال رکھتی ہیں۔ گھرمیں خود سبزیاں کاشت کرنے سے ناصرف انہیں تازہ اورسستی سبزیاں دستیاب ہیں بلکہ یہ ایک صحت مندانہ مشغلہ بھی ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب نے کچھ عرصہ قبل کچن گارٖڈنگ کا منصوبہ شروع کیاتھا جس کے تحت شہریوں کو مختلف سبزیوں کے بیچ فراہم کیے جاتے تھے تاہم یہ منصوبہ بندہوگیا لیکن اب بھی سبزیوں کے بیج محکمہ زراعت کے دفاتریاپھرکسی بھی دکان سے خریدے جاسکتے ہیں۔