ملک میں پنجابی زبان کو کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے لاہور ہائیکورٹ
پنجابی زبان کے تحفظ کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، عدالت
لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ پوری دنیا میں پنجابی زبان کی اہمیت ہے لیکن پاکستان میں اسے کیوں نظر انداز کیاجارہا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے پنجابی زبان کو نصاب کا حصہ بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پوری دنیا میں پنجابی زبان کی اہمیت ہے، پاکستان میں اس کو کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے، اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، بتایا جائے پنجابی کے فروغ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔
درخواست گزار نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں پنجابی زبان ختم کر دی گئی اور اوپن یونیورسٹی میں اسے مضمون میں شامل ہی نہیں کیا گیا بلکہ بطور اختیاری مضمون پڑھایا جا رہا ہے، عدالتوں میں بھی کوئی پنجابی زبان میں بات تک نہیں کرسکتا۔
مدثر اقبال اور دیگر نے اپنی درخواست میں وزیراعظم عمران خان، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو فریق بنایا ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اگر پنجابی زبان کو نصاب کا حصہ نہ بنایا گیا تو یہ بتدریج ختم ہوسکتی ہے۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے پنجابی زبان کو نصاب کا حصہ بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پوری دنیا میں پنجابی زبان کی اہمیت ہے، پاکستان میں اس کو کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے، اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، بتایا جائے پنجابی کے فروغ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔
درخواست گزار نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں پنجابی زبان ختم کر دی گئی اور اوپن یونیورسٹی میں اسے مضمون میں شامل ہی نہیں کیا گیا بلکہ بطور اختیاری مضمون پڑھایا جا رہا ہے، عدالتوں میں بھی کوئی پنجابی زبان میں بات تک نہیں کرسکتا۔
مدثر اقبال اور دیگر نے اپنی درخواست میں وزیراعظم عمران خان، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو فریق بنایا ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اگر پنجابی زبان کو نصاب کا حصہ نہ بنایا گیا تو یہ بتدریج ختم ہوسکتی ہے۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔