ڈیجیٹل دستخطوں سے طے پانے والا اولین بین الاقوامی معاہدہ

ایسٹونیا اور فن لینڈ کے درمیان معاہدہ ’’ ڈیجیٹلی سائنڈ ایگریمنٹ‘‘ یعنی ڈیجیٹل دستخطوں سے ہونے والا پہلا معاہدہ ہے۔


Nadeem Subhan December 29, 2013
198 ء میں امریکی صدر بل کلنٹن اور آئرش وزیراعظم برٹی آہرن الیکڑانی طریقے سے معاہدہ سائن کرنے والے اولن سربراہان مملکت بن گئے تھے، فوٹو : فائل

ایسٹونیا اور فن لینڈ شمالی یورپ میں واقع ہیں۔ بحیرۂ بالٹک کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ بالٹک ریاستیں بھی کہلاتی ہیں۔

گذشتہ دنوں ان ممالک کے مابین ای۔سروسز کی ترقی کے لیے ایک معاہدہ طے پایا۔ مختلف ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے معاہدے ہوتے ہی رہتے ہیں، مگر یہ معاہدہ اس لحاظ سے تاریخ ساز تھا کہ پہلی بار دو ممالک کے وزرائے اعظم نے اپنے اپنے ممالک کے دارالحکومتوں میں قائم اپنے دفاتر میں رہتے ہوئے معاہدے پر دستخط کیے۔ روایتی طور پر جب دو ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے معاہدے طے پاتے ہیں تو اس کے لیے ایک ملک کا وفد دوسرے ملک میں جاتا ہے اور وزیراعظم یا متعلقہ اعلیٰ عہدے دار باقاعدہ دستاویزات پر دستخط کرتے ہیں۔

تاہم ایسٹونیا اور فن لینڈ کے درمیان تازہ ترین معاہدہ '' ڈیجیٹلی سائنڈ ایگریمنٹ'' یعنی ڈیجیٹل دستخطوں سے ہونے والا معاہدہ تھا۔ اس معاہدے کے لیے ہمسایہ ممالک کے وزرائے اعظم نے اپنے دفاتر میں بیٹھ کر اپنے اپنے شناختی کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے سہارے مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو ) پر دستخط کیے۔ اس معاہدے سے جہاں انفارمیشن اور کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ضمن میں تعاون کے فروغ کی راہ ہموار ہوئی وہیں ایم او یو پر دستخط کے لیے اختیارکردہ طریقے نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ یہ دنیا کا پہلا '' ڈیجیٹلی سائنڈ ایگریمنٹ '' تھا۔

1998ء میں امریکی صدر بل کلنٹن اور آئرش وزیراعظم برٹی آہرن الیکڑانی طریقے سے معاہدہ سائن کرنے والے اولن سربراہان مملکت بن گئے تھے، مگر ایسٹونیا کے مشیر برائے انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی Siim Sikkut کے مطابق وہ معاہدہ ایک '' ون۔ ٹائم ایونٹ'' تھا جس کے لیے کلنٹن اور آہرن کے خصوصی شناختی کارڈز بنائے گئے تھے، جب کہ ان کے دستخط مکمل قانونی حیثیت کے حامل نہیں، بلکہ رسمی تھے۔ اس کے برعکس اینڈرس ایسپ ( ایسٹونیا کے وزیراعظم) اور Jyrki Katainen ( فن لینڈ کے وزیراعظم) نے مفاہمت کی جس یادداشت پر دستخط کیے وہ حتمی ہیں، اور دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل میں ہونے والے معاہدوں میں بھی یہی طریقہ اختیار کیا جائے گا۔



ایسٹونیا میں جس سوفٹ ویئر کے ذریعے شناختی کارڈز بنائے جاتے ہیں اسے فن لینڈ کے آئی ڈی کارڈز سوفٹ ویئر سے ہم آہنگ کردیا گیا ہے۔ چناں چہ اب دونوں ممالک کے حکام کے علاوہ کمپنیاں اور عوام بھی ڈیجیٹل دستخطوں کے ذریعے آپس میں دستاویزات اور معلومات کا تبادلہ اور معاہدے کرسکیں گے۔

ڈیجیٹل دستخطوں کے ذریعے کیے گے معاہدے کے بارے میں ایسٹونیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کا بنیادی مقصد وقت کی بچت کرنا تھا۔'' وقت کی بچت کرنے سے رقم کی بچت بھی ہوتی ہے۔ ایسٹونیا میں ڈیجیٹل دستخطوں کے استعمال سے ہم اتنا وقت بچا سکتے ہیں جس سے ہونے والا مالی فائدہ جی ڈی پی کے دو فی صد کے مساوی ہوگا۔ فن لینڈ میں 4500 اور ایسٹونیا میں 3500 کمپنیاں ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ڈیجیٹل دستخطوں کے استعمال سے دونوں ممالک کس قدر وقت بچا سکتے ہیں۔''

ہمسایہ ممالک کے درمیان انفارمیشن اور کمیونی کیشن کے میدان میں تعاون کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ اسمارٹ شناختی کارڈز پہلے فن لینڈ نے متعارف کروائے تھے، بعدازاں جس کی ایسٹونیا نے تقلید کی اور ایک نیشنل الیکٹرونک آئیڈنٹیٹی سسٹم تشکیل دیا۔

ڈیجیٹل دستخطوں سے ہونے والے معاہدے کے مطابق مستقبل میں دونوں ممالک ڈیٹا کے تبادلے کا مشترک نظام تشکیل دیں گے جسے ایسٹونیا میں '' ایکس۔ روڈ'' کہا جاتا ہے۔ اس نظام کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ شہری اور تجارتی کمپنیوں سے معلومات ایک ہی بار طلب کی جائیں گی۔ اور ان معلومات کی بنیاد پر وہ جتنے چاہے معاہدے کرسکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں