کام ملنا کم ہو گیا آٹو الیکٹریشن پیشہ چھوڑ کر آٹو مکینک بننے لگے

کراچی میں مختلف وجوہات کی بنا پر اس پیشے سے منسلک کاریگروں کی تعداد کم ہو کر اب صرف 200 تک محدود رہ گئی ہے۔


عامر خان December 29, 2013
کراچی میں آٹو الیکٹریشنز کا تعلق اردو، پنجابی اور سرائیکی کمیونٹی سے ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

شہر میں بدلتے حالات، مزدوری کم ہونے اور محنت طلب کام ہونے کے باعث موٹر سائیکل میں وائرنگ اور لائٹیں لگانے والے کاریگروںکی تعداد کم ہوتی جارہی ہے، موٹر سائیکل میں وائرنگ اور لائٹیں لگانے والے کاریگروں کو آٹو الیکٹریشن کہا جاتا ہے۔

بیشتر کاریگروں نے اس پیشے کو چھوڑ کر آٹو مکینک کا کام سیکھ کر یہ پیشہ اختیار کرنا شروع کردیا ہے جبکہ موٹر سائیکل کی مرمت کرنے والے بیشتر مکینک بھی آٹو الیکٹریشن کا کام تھوڑا بہت سیکھ کر از خود موٹر سائیکلوں میں وائرنگ کی خرابی دور کرنے کے علاوہ بلبوں کی تبدیلی کا کام کر لیتے ہیں جس کے باعث اس پیشے کے اصل کاریگروں کی بڑی تعداد روزی روٹی سے محروم ہوتی جارہی ہے، ایکسپریس نے موٹر سائیکل آٹو الیکٹریشن سے متعلق تفصیلی سروے کیا، سروے کے دوران لیاقت آباد میں موٹر سائیکل آٹو الیکٹریشن کے پیشے سے18سال سے منسلک کاریگر چوہدری بلال حسین نے بتایا کہ کراچی میں اس پیشے سے منسلک کاریگر رنچھوڑلائن، اکبر روڈ، کھارادر، کیماڑی، لائنز ایریا، لسبیلہ، ناظم آباد، لیاقت آباد ڈاکخانہ، زینت اسکوائر، واٹر پمپ، نیو کراچی، کورنگی، لانڈھی، ملیر، شاہ فیصل کالونی اور دیگر علاقوں میں موٹر سائیکل مرمت کرنے والی مارکیٹوں میں دکانوں کے باہر اپنے چھوٹے سے ٹول بکس کے ہمراہ فٹ پاتھ پر بیٹھتے ہیں۔



انھوں نے بتایا کہ کراچی میں اس پیشے سے منسلک کاریگروں کا تعلق اردو، پنجابی اور سرائیکی کمیونٹی سے ہے، بدلتے ہوئے حالات اور مختلف وجوہات کی بنا پر اس پیشے سے منسلک کاریگروں کی تعداد کم ہو کر اب 200 تک محدود رہ گئی ہے، انھوں نے بتایا کہ اس کام کو سیکھنے کے لیے کوئی ڈپلومہ یا کورس نہیں کرنا پڑتا بلکہ یہ پیشہ استاد شاگردی پر مبنی ہوتا ہے، کوئی شخص اگر2 سال تک کسی اچھے استاد کے پاس یہ کام سیکھے تو وہ کاریگر بن جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ مہنگائی کے باعث اب بہت کم تعداد میں لوگ اپنی موٹر سائیکل میں وائرنگ، بیٹری کی تبدیلی یا انڈیکیٹر تبدیل کراتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بیشتر موٹر سائیکل مکینک موسمی آٹو الیکٹریشن بن گئے ہیں اور چھوٹی موٹی خرابیاں اب وہ خود دور کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر موٹر سائیکل ٹھیک کرانے والے افراد اب ہم سے کام نہیں کراتے، ہم سے کام وہ لوگ کراتے ہیں جن کی موٹر سائیکلوں میں کوئی بڑا وائرنگ فالٹ آجاتا ہے۔

اصل آٹو الیکٹریشن کاریگر ہی ان خرابیوں کو دور کر سکتا ہے، انھوں نے بتایا کہ پہلے ہم روزانہ 8 سے10موٹر سائیکلوں میں مکمل وائرنگ اور بیٹری کی تبدیلی کا کام کرتے تھے لیکن اب یہ تعداد کم ہو کر ایک سے 2 رہ گئی ہے، انھوں نے بتایا کہ اب زیادہ تر گاہک وہ ہوتے ہیں جو اپنی موٹر سائیکل کی فرنٹ اور بیک لائٹ میں ہونے والی خرابی کو دور کرانے آتے ہیں یا بلب تبدیل کراتے ہیں، پہلے روزانہ700 سے 800 روپے تک کما لیتے تھے، اب مہنگائی کے باعث یہ پیشہ زوال پذیر ہو گیا ہے، بڑی تعداد میں لوگ اس پیشے کو خیر آباد کہہ کر آٹو مکینک کے پیشے سے وابستہ ہو رہے ہیں اور نئی نسل میں اس کام کو سیکھنے کا رجحان کم ہو گیا ہے، انھوں نے بتایا کہ اگر حالات یہی رہے تو آئندہ 5 سالوں میں یہ پیشہ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں