دھمکیاں ملی تھیں دھماکا حادثہ نہیں تخریب کاری ہے مالک نیو کراچی فیکٹری

فیکٹری میں کوئی بوائلر موجود نہیں، باہر کار کھڑی تھی دھماکا بھی اس میں ہوا ہے، فیکٹری مالک کا دعویٰ


Staff Reporter December 25, 2020
نیو کراچی برف فیکٹری میں دھماکے کے بعد جائے وقوع کی فوٹو

نیو کراچی صبا سنیما کے قریب برف فیکٹری کے بیرون ملک مقیم مالک نے واقعے کو تخریب کاری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیکٹری میں بوائلر موجود نہیں، فیکٹری میں امونیا گیس کے ریسیور ہیں جو پھٹتے نہیں لیک ہوسکتے ہیں، مشین روم بھی درست حالت میں ہے، شارٹ سرکٹ کے بھی شواہد نہیں، واقعہ دہشت گردی ہے۔

یہ دعوی 4 ماہ سے برطانیہ میں مقیم برف فیکٹری کے مالک معین قادری نے اپنے ویڈیو بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری فیکٹری میں دھماکا تخریک کاری ہے، ہمارا برف بنانے اور کولڈ اسٹوریج کا کام ہے، فیکٹری میں کوئی بوائلر موجود نہیں ہے البتہ امونیا گیس کے ریسیور ضرور ہیں جو پھٹ نہیں سکتے تاہم لیک ہوسکتے ہیں، فیکٹری اسٹاف نے شام 5 بجے پلانٹ بند کردیا تھا۔

یہ پڑھیں : نیو کراچی؛ برف خانے میں ہونے والا دھماکا معمہ بن گیا

 

انہوں نے کہا کہ ایسے حادثات عموماً مشین روم میں شاٹ سرکٹ سے ہوسکتے ہیں مگر مشین روم بھی درست حالت میں ہے، دھماکے سے مشین روم کو کوئی نقصان نہیں ہوا، فیکٹری کا آفس باہر کی جانب ہے جہاں تھا ایک گاڑی کھڑی تھی ہوا اور حادثہ بھی وہیں ہوا ہے، گاڑی مکمل جل گئی اور آفس بھی تباہ ہوگیا، آفس کی دیوار دوسری فیکٹری کے ساتھ ملی ہوئی تھی، اس فیکٹری میں غالبا کیمیکل کا کام ہوتا ہے۔

فیکٹری مالک نے امکان ظاہر کیا کہ دھماکا بم کا تھا جو پھینکا گیا ہے یا پھر بم گاڑی میں نصب کیا گیا تھا، اگر دھماکا اندر ہوتا تو ہمارا سارا مال اڑ کر باہر کی جانب آتا، دھماکا کولڈ اسٹوریج میں نہیں ہوا ہمارے دفتر کے قریب ہوا، میں کراچی آنے کی کوشش کررہا تھا لیکن مجھے معلوم ہوا میرے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

فیکٹری مالک معین قادری نے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ واقعہ کسی غفلت کا نتیجہ نہیں بلکہ تخریب کاری ہے، حادثے کی جگہ اور اطراف کی فیکٹریوں کا بھی معائنہ کرایا جائے تاکہ اصل حقیقت سامنے آسکے۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ بھی بتایا کہ مجھے دو مرتبہ دھمکیاں بھی مل چکی ہیں لیکن میں نے انہیں مذاق سمجھ کر ٹال دیا تھا، میرے خلاف مقدمہ خارج کرکے پاکستان آنے دیا جائے اور فیکٹری کے معاملات سنبھالنے کا موقع دیا جائے، میرا کروڑوں روپے کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے۔

کوئی دھمکی رپورٹ نہیں ہوئی اور نہ کسی اور فیکٹری کو ملی، پولیس

دوسری جانب ایس ایچ او این کے آئی اے انسپکٹر یونس خٹک اور انویسٹی گیشن افسر انسپکٹر علی حیدر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ فیکٹری کے مالک معین قادری کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی کی رپورٹ آج تک تاحال درج نہیں کرائی گئی، آئس فیکٹری کے ساتھ مزید فیکٹریاں بھی قائم ہے انھیں بھی تین سے چار مہینے کے دوران کسی قسم کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی نارتھ کراچی ایسویسی ایشن کی جانب سے ایسی کوئی درخواست دی گئی کہ کسی فیکٹری مالک کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : نیو کراچی میں فیکٹری میں دھماکا

 

تفتیشی افسران نے بتایا کہ امونیا گیس برف کے کام میں استعمال ہوتی ہے، دھماکے سے صرف فیکٹری کی دیواریں اور چھت منہدم ہوئی، فیکٹری میں موجود بھاری تعداد میں پلاسٹک کے ڈرم و سامان کے پرخچے نہیں اڑے، بارودی مواد سے آگ لگ جاتی ہے لیکن فیکٹری میں آگ نہیں لگی، شبہ ہے کہ امونیا گیس کے اخراج کے باعث پریشر بن جانے سے زور دار دھماکا ہوا۔

دریں اثنا بم ڈسپوزل یونٹ کی ٹیمیں تیسرے روز بھی رات تک موجود رہی لیکن ملبہ نہ ہٹنے کی و جہ سے جائے وقوع کا معائنہ نہیں ہوسکا، ملبہ ہٹانے کے سست اقدامات کے باعث شواہد ختم ہونے کے خدشات ہیں، آئس فیکٹری تین ہزار گزسے زائد اراضی پر قائم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں