ماحول دوست توانائی کےلیے عالمی تعاون میں چین سرِفہرست وائٹ پیپر

چین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم کرتے ہوئے 2060 تک ’’کاربن نیوٹرل‘‘ کی منزل حاصل کی جائے گی


ویب ڈیسک December 24, 2020
چین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم کرتے ہوئے 2060 تک ’’کاربن نیوٹرل‘‘ کی منزل حاصل کی جائے گی۔ (فوٹو: فائل)

''چین اس وقت 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ توانائی کی تجارت، سرمایہ کاری، پیداواری صلاحیت، بنیادی ڈھانچے، ٹیکنالوجی اور معیارات میں وسیع تعاون کر رہا ہے۔''

یہ انکشاف گزشتہ دنوں چینی حکومت کی جانب سے ملک میں توانائی کی ترقی سے متعلق ایک وائٹ پیپر میں کیا گیا ہے۔

21 دسمبر کو جاری کیے گئے اس وائٹ پیپر کو ''چین میں توانائی کا نیا دور'' کا عنوان دیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چین، عالمی سطح پر قابلِ تجدید توانائی کو فروغ دینے کے ضمن میں ''سبز'' اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے کم سے کم اخراج پر منتقلی کےلیے بھرپور انداز میں کوشاں ہے۔

ماضی کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ 2012 سے اب تک چین میں توانائی کا ''فی کس استعمال 24.4 فیصد کم کیا گیا ہے جو 127 کروڑ ٹن کم کوئلہ استعمال کرنے کے مترادف ہے۔''

توانائی کے شعبے میں چین کی وسیع صلاحیت اور مہارت ان تمام عوامل کے پیچھے کارفرما ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران چین کی ماحول دوست توانائی اور کاربن کے اخراج میں کمی کی کوششوں نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

آج چین نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی قابل تجدید توانائی مارکیٹ ہے بلکہ عالمی سطح پر ماحول دوست توانائی کے بنیادی ڈھانچے کا سب سے بڑا مینوفیکچرر بھی ہے۔

وائٹ پیپر سے یہ پتا چلتا ہے کہ 2019 میں، چینی ساختہ فوٹووولٹک (دھوپ سے بجلی بنانے والی) مصنوعات دنیا بھر کے 200 سے زیادہ ممالک اور خطوں میں برآمد کی گئیں۔

چین کی ونڈ پاور انوائس مینوفیکچرنگ دنیا کی مجموعی پیداوار کا 41 فیصد ہے جبکہ چین عالمی سطح پر ہوا سے بجلی پیدا کرنےوالی تنصیبات کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔

وائٹ پیپر کے مطابق، ان کامیابیوں نے چین کے کم کاربن والی توانائی پر مبنی بین الاقوامی تعاون کےلیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے جس کی بدولت چین نے دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کی لاگت میں کمی کو فروغ دیا ہے اور عالمی توانائی کی منتقلی کے عمل کو تیز کیا ہے۔

کرہ ارض انسانیت کا مشترکہ اثاثہ ہے۔ عالمی ماحولیاتی تبدیلی کی تشویشناک صورتحال کے تناظر میں چین نہ صرف توانائی کی سبز اور کم کاربن پر منتقلی کو فروغ دے رہا ہے بلکہ عالمی توانائی کی گورننس میں بھی بھرپور طور پر شریک ہے۔

چین نے دنیا کے ساتھ عہد کیا ہے کہ ملک میں کاربن اخراج میں کمی لاتے ہوئے 2060 تک ''کاربن نیوٹرل'' کی منزل حاصل کی جائے گی۔

ایک ذمہ دار اور بڑے ملک کی حیثیت سے، چین مقررہ اہداف کے مطابق، مستقبل میں ماحول دوست اور کم سے کم کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کے حامل ذرائع توانائی کےلیے مزید اقدامات کرے گا۔

اس سے نہ صرف چین وسیع پیمانے پر سرسبز ہوگا بلکہ دنیا کو بھی مزید صاف ستھرا اور خوبصورت بنایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں