شہباز شریف ن لیگ اور نواز شریف سے وفادار نہ ہوتے تو آج وزیراعظم ہوتے مریم نواز

جیل میں شہباز شریف سے خاندان کو ملنے نہ دینا لیکن علی درانی کو ملاقات اجازت چشم کشا ہے، رہنما ن لیگ


ویب ڈیسک December 26, 2020
جیل میں شہباز شریف سے خاندان کو ملنے نہ دینا لیکن علی درانی کو ملاقات اجازت چشم کشا ہے، رہنما ن لیگ

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ شہباز شریف ن لیگ اور نواز شریف سے وفادار نہ ہوتے تو آج وزیراعظم ہوتے۔

مریم نواز نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی بی شہید کی برسی پر جانے کی خوشی ہے، بی بی نے جمہوریت کیلئے جان دی، بی بی شہید اور نوازشریف نے ملک کو میثاق جمہوریت دیا، جس سے ملک کی تاریخ بدلی، بلاول بھٹو اور میں میثاق جمہوریت کو آگے لے کرچلیں گے، پاکستان سے متعلق کچھ چیزیں ایسی ہیں جس پر ہم اکھٹے ہیں، پاکستان میں تقسیم بہت بڑھ گئی ہے، اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ہمیں کئی بار مذاکرات کی پیشکش ہوئی لیکن نواز شریف اٹل فیصلہ کر چکے ہیں ، جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور پی ڈی ایم سے حکومت کو این آر او نہیں ملے گا، جب ان کو جواب نہیں ملا تو دیگر لوگوں کو بھیجا جارہاہے، محمد علی درانی سے پہلے حکومتی وزراء کے پیغام ملتے رہے، شہبازشریف جیل میں ہیں انہیں کیا پتہ کون ملاقات کیلئے آرہاہے، اس وقت انکار نہیں کرسکتے، شہباز شریف نے تمام آفرز کو ٹھکرایا اس لئے بیٹے سمیت جیل میں ہیں، ان سے جیل میں خاندان کو ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن محمد علی درانی جیسے لوگوں کو ملنے کی اجازت دینا آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے، یہ بات ہمیشہ ثابت ہو چکا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی اور پارٹی سے بہت زیادہ وفادار ہیں، اگر وہ وفادار نہ ہوتے اور دھوکا دیتے تو اس نالائق کو وزیراعظم بنانے کی ضرورت نہ پڑتی بلکہ آج وہ وزیراعظم ہوتے۔


یہ بھی پڑھیں: کٹھ پتلی حکومت کو این آر او نہیں ملے گا، مریم نواز


مریم نواز نے کہا کہ ملک اس وقت بحران کا شکارہے، حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے ان کی کارکردگی اتنی بری ہے کہ اگلا الیکشن یہ نہیں لے سکتے، سینیٹ کے الیکشن آگے کرلیں یا پیچھے حکومت کو گھر جانا ہوگا، ان کو پتہ چل گیا ہے کہ آئندہ الیکشن میں بھی ووٹ نہیں لے سکیں گے۔


رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ ملک کے اتنے مسائل ہیں لیکن کابینہ میں پی ڈی ایم زیربحث آتی ہے، بلاول جلسے میں نہیں آتے تو کہتے ہیں پی ڈی ایم میں دراڑیں پڑگئیں، جے یو آئی کو توڑنے کی کوشش پر بیک فائر ہوا، خام خیالی ہے ن لیگ کے لوگ توڑ لیں گے، سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے غیر محسوس کردار آج سب کو نظر آ رہے ہیں ، ہم بھی حیران ہیں کہ مرتضی جاوید سمیت دونوں اراکین کے استعفے اسپیکر تک کیسے پہنچے۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ ہمارے اراکین نے 31 دسمبر تک اپنے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروانے ہیں، ہمارے 159 اراکین پنجاب اسمبلی کے استعفے اور قومی اسمبلی کے 95 فیصد اراکین کے استعفے میرے پاس آ چکے ہیں، پارٹی میں اکثریت کی رائے ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیا جائے لیکن حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، ایک دو سیٹس قربان کردیں گے پارٹی میں رائے ہے ضمنی الیکشن نہ لڑیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔