وزیراعظم کا راوی اربن منصوبے میں موجود صنعتی یونٹ قائم رکھنے کا حکم

ہزاروں افرادکے بے روزگار ہونے کاخطرہ ٹل گیا،دریاکے راستے میں نہ آنے والی رہائشی آبادیوں کوبھی ایکوائرنہیں کیاجائے گا


News Agencies December 27, 2020
راوی اربن اتھارٹی کے ترجمان کی صنعت کاروں سے ملاقات، بریفنگ بھی دی، صنعت کاروں کا عوام دوست فیصلے کا خیر مقدم (فوٹو : فائل)

صنعت کاروں کے لئے خوشخبری ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے صنعتوں کو رواں دواں رکھنے کے لیے راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے کے نوٹیفائیڈ ایریا میں پہلے سے واقع تمام صنعتی یونٹوں کو منصوبے سے خارج کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے کے نوٹیفائیڈ ایریا میں پہلے سے موجود تمام صنعتیں بدستور کام کرتی رہیں گی اور انہیں وہاں سے باہرمنتقل نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دریا کے راستے میں نہ آنے والی رہائشی آبادیوں کو بھی ایکوائر نہیں کیاجائے گا۔

مقامی صنعت کاروں نے وزیر اعظم کے اس عوام دوست فیصلے کا خیر مقدم اور اس یقین دہانی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے میں بے یقینی ختم کرکے لوگوں کی بے چینی دور کرنے پر وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کاشکریہ ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے کاخطرہ ٹل گیا ،انہوں نے اس منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔

وزیراعظم کی ہدایت پرراوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان ایس ایم عمران اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بابر حیات تارڑ نے محمود بوٹی اور رنگ روڈ سے ملحقہ علاقوں کے صنعت کاروں سے ملاقات کی۔ اس موقع پرچیئرمین پی ایچ اے یاسر گیلانی اورایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو عبد الرؤف مہر بھی موجود تھے۔

ایس ایم عمران نے بتایا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اس منصوبے کے لئے کم سے کم شہریوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے چنانچہ اس مقصد کے لئے تقریباً اڑھائی ہزار ایکڑ اراضی پر واقع آبادیوں کو ایکوائر نہیں کیاجائے گا۔ایس ایم عمران نے صنعت کاروں کو راوی اربن منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی اور ان کے سوالات کے جواب دئیے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت دریائے راوی کے ساتھ ساتھ واقع سیلابی علاقے میں لاتعداد آبادیاں بن چکی ہیں ۔بھارت کی طرف سے کسی بھی موقع پر سیلاب کا پانی چھوڑنے سے ان آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان چند آبادیوں کو ایکوائر کرنا مجبوری ہوگی۔

پہلے مرحلے میں دریا کے دونوں طرف28فٹ اونچی دیواریں تعمیر کی جائیں گی اور تین بیراج بنائے جائیں گے ۔ اس طرح یہاں پانی اکٹھا کرکے46کلومیٹر طویل جھیل بنائی جائے گی اور پانی ضائع ہونے سے بچایا جا سکے گا۔یہ پانی دریا کے ساتھ ساتھ 340کلومیٹر کے علاقے میں آبپاشی کی ضروریات کے لئے استعمال کیاجا سکے گا۔

اس جھیل کے قیام سے لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح میں بہتری آئے گی ۔ اس کے علاوہ یہاں سات واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی لگائے جائیں گے جن کے ذریعے روزانہ 836کیوسک پانی ٹریٹ کر کے دریا میں ڈالاجائے گا۔ یہ محض ایک منصوبہ نہیں بلکہ ایک لاکھ دو ہزار ایکڑ پرمشتمل ایک مکمل شہر ہے جو 30سال میں بنایاجائے گا۔

اس شہر کوپلاننگ کے ماڈرن سٹینڈرز کے مطابق بنایاجائے گا۔ نئے شہر میں60لاکھ پودے لگائے جائیں گے اور10ہزار ایکڑ رقبہ فاریسٹ آرچرڈ کے لئے مختص ہوگا۔یہاں ایک ایکوسٹی بنایاجائے گا اور پہلے سے موجود پھلوں کے باغات اسی کے اندر ضم کردیئے جائیں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔