یورپی یونین نے پی آئی اے پروازیں عارضی طور پر بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی

پی آئی اے پروازوں کی بحالی کے لیے سول ایوی ایشن پاکستان کا سیفٹی آڈٹ ناگزیر یے، یورپی یونین سیفٹی ایجنسی


Staff Reporter December 27, 2020
پی آئی اے پروازوں کی بحالی کے لیے سول ایوی ایشن پاکستان کا سیفٹی آڈٹ ناگزیر یے، یورپی یونین سیفٹی ایجنسی (فوٹو، فائل)

یورپی یونین سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں کی عارضی اور مشروط بحالی سے معذرت کرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یورپی ممالک میں قومی ایئر لائن کے فضائی آپریشن پر کئی ماہ سے پابندی عائد ہے۔ اس حوالے سے یورپی یونین سیفٹی ایجنسی(ایاسا) کی جانب سے پی آئی اے انتظامیہ کو ان کے ارسال کردہ ایک خط کا جواب موصول ہوگیا ہے جس میں پی آئی اے نے ایاسا سے پروازوں کی عبوری اجازت مانگی تھی۔

ایاسا نے خط میں کہا ہے کہ ایاسا کا قانونی دائرہ کار کسی بھی تھرڈ کنٹری آپریٹر کو عارضی یا مشروط اجازت دینے کا امکان فراہم نہیں کرتا، ہمارے ماہرین نے پاکستان کے حفاظتی انتظام کے نظام کو بہتر بنانے کے اصلاحی کارروائی سے متعلق تمام مواد اور اضافی معاون دلائل کا جائزہ لیا ہے، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سرٹیفکیشن اور نگرانی کی کارکردگی میں عدم اعتماد کا پہلو پایا جاتا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ان ہی وجوہات کی بناء پر یورپی یونین کمیشن کے ذریعے ہونے والی تحقیقات پی آئی اے کے یورپ میں فضائی آپریشن کو معطل کرنے کا باعث بنی، پی آئی اے پروازوں کی بحالی کے لیے سی اے اے پاکستان کا سیفٹی آڈٹ ناگزیر یے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال اس بات کی غماز ہے کہ یورپ اور برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر عائد پابندی برقرار رہے گی۔ پی آئی اے کے سی ای او ائر مارشل ارشد ملک نے یورپی ادارے کے پی آئی اے کے حوالے سے کیے گئے آڈٹ سے مطمئن ہونے کے بعد ہی خط لکھا تھا۔

خط میں سی ای او نے پی آئی اے کو سول ایوی ایشن سے غیر منسلک کرکے آزادانہ آڈٹ کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک سی اے اے آڈٹ کلیئر نہیں کرتا پی آئی اے کو عبوری اجازت دی جائے تاہم یہ درخواست منظور نہ ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ایاسا کے سب سے بنیادی مطالبے کے تناظر میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے معاملات کی درستی کا جلد امکان نہیں۔ دریں اثنا پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے بھی ایاسا کی جانب سے جوابی لیٹر ملنے کی تصدیق کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں