کورونا وبا میں فلاحی تنظیموں نے متاثرین کی دل کھول کر مدد کی
کورونا کی پہلی لہر میں مربوط انداز سے مخیرحضرات اور فلاحی تنظیموں نے لاکھوں خاندانوں میں مفت راشن تقسیم کیا
کورونا متاثرین کی بحالی کے لیے فلاحی تنظیموں اور مخیر حضرات کی سرگرمیاں تاحال جاری ہیں 2020 کورونا کا سال رہا۔
کورونا کے سبب خراب معاشی صورت حال میں کراچی کے مخیر حضرات ، فلاحی تنظیموں اور دیگر جماعتوں نے بلا رنگ و نسل ، مذہب غریب خاندانوں کی دل کھول کر مدد کی اسی وجہ سے شہر قائد میں مربوط انداز میں کورونا کی پہلی لہر میں فلاحی سرگرمیاں جاری رہیں جس کے تحت لاکھوں خاندانوں میں مفت راشن تقسیم کیا گیا اور دوسری لہر میں اب فلاحی تنظیمیں اور مخیر حضرات اسپتالوں میں کورونا وارڈز میں فلاحی کام انجام دے رہے ہیں۔
فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت ایک فنڈز قائم کرے ، جس کے ذریعہ مخیر حضرات کے تعاون سے عوام کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین مفت لگائی جاسکیں، کورونا وبا کا آغاز پاکستان میں فروری 2020 کے آخری ہفتے میں ہوا ، عوام کو کورونا وبا سے بچانے کے لیے وفاق کے ساتھ سندھ حکومت نے انتہائی سخت اقدامات کیے اور لاک ڈاؤن جیسی سخت پابندیاں عائد کیں۔
کراچی سمیت ملک بھر میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا ، تمام دفاتر ، تعلیمی ادارے ، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں کو بند کر دیا گیا ، صرف کھانے پینے کی اشیا اور میڈیکل اسٹورز کو کام کرنے کی اجازت حاصل تھی۔
محلوں کی سطح پرغریب خاندانوں کی مدد کی گئی،حاجی تسلیم
کورونا وبا کی پہلی لہر میں فلاحی کاموں میں مساجد کے ساتھ ساتھ محلوں کی سطح پر بھی انفرادی اور اجتماعی لحاظ سے غریب خاندانوں کی مدد اس انداز میں کی گئی کہ کسی کو یہ معلوم بھی نہیں ہو سکا کہ یہ مدد کس کی جانب سے کی جا رہی ہے ، دینے والا کون ہے اور لینے والا کون ہے۔
اس فلاحی کام میں حصہ لینے والے حاجی تسلیم نے بتایا کہ این جی اوز کا فلاحی کام تو سب کے سامنے نظر آیا تاہم گمنام کام وہ تھا جو مساجد اور محلوںکی سطح پر کیا گیا ، شہر کی بیشتر مساجد میں مخیر حضرات نے مساجد کی کمیٹیوں کے ہمراہ مل کر اپنے اپنے محلوں میں غریب افراد کی مدد کی اور انہیں راشن کیا ، اس کے علاوہ محلوں کی سطح پر مخیر حضرات نے اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ خاندانوں میں 3 ہزار ، 5 ہزار اور 7 ہزار روپے کے راشن بیگز تقسیم کیے ، یہ فلاحی کام فروری سے اگست تک جاری رہا ، تاہم اب کاروباری حالات بحال ہوگئے ہیں اور اب متاثرین کو راشن کی ضرورت نہیں ہے۔
اس وقت سب سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک ایسا فنڈ قائم کرے جس میں مخیر حضرات عطیات دیں اور اس فنڈ سے کورونا ویکسین خریدی جائیں، جو بلا معاوضہ عوام کو لگائی جائیں تاکہ وہ کورونا سے محفوظ رہ سکیں، سماجی تنظیموں کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا کب ختم ہوگی کچھ کہا نہیں جاسکتا اسی لیے شہریوں کو چاہیے کہ وہ احتیاط کریں تاکہ کورونا کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی کے معاملات بھی بحال رہیں۔
کوروناکی دوسری لہرمیں شہری احتیاط نہیں کررہے،احمد رضا
المصطفیٰ ویلفیئر کے احمد رضا نے بتایا کہ کورونا کی پہلی لہر ختم ہو چکی ہے ، پہلی لہر میں شہری لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں موجود تھے ان کو راشن کی ضرورت تھی جو ہمارے سمیت دیگر مخیر حضرات نے مہیا کیے لیکن اب دوسری لہر میں یہ دیکھنے میں آیا کہ شہری احتیاط نہیں کررہے ہیں اسی لیے کورونا کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے ، کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے احتیاط نہیں کی تو حالات پہلے سے زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں اور مجبورا اگر لاک ڈاؤن لگا تو ہم اس کے معاشی منفی اثرات کو برداشت نہیں کر سکتے ، اس لیے لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ ماسک پہنیں اور ایس او پیز پر عمل کریں ۔
لاک ڈاؤن سے شہریوںکی معاشی حالت شدیدمتاثرہوئی
ابتدائی سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک بھر کی طرح کراچی کے شہری بھی سخت لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہوئے ، کراچی ملک کا معاشی حب ہے ، کراچی کا معاشی پہیہ رکنے کا مطلب ملک کی معیشت کا بند ہونا ہے اس لاک ڈاؤن کے سبب جہاں شہری بے روزگار ہوئے وہیں ان کے معاشی حالات شدید متاثر ہوئے اور لوگوں کے گھروں میں کھانے لالے پڑگئے۔
اس ناگہانی آفت کے موقع پر کورونا وبا سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے کراچی کے مخیر حضرات ، سیاسی ، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کے بہتر مالی حالات رکھنے والے افراد بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے، ان مخیر حضرات اور تنظیموں نے زندہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دل کھول کر غریبوں کی مدد کی اور سخت لاک ڈاؤن میں ان غریبوں کو فاقہ کشی سے بچایا، اس موقع پر اخوت ، اتحاد اور بھائی چارہ کی مثالیں سامنے آئیں۔
جے ڈی سی نے کوروناوبامیں کئی لاکھ گھرانوں میں راشن تقسیم کیا،ظفرعباس
جعفریہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے ظفر عباس نے بتایا کہ جے ڈی سی نے کورونا کی پہلی لہر میں کئی لاکھ گھرانوں میں راشن تقسیم کیا ، اب دوسری لہر میں کورونا سے متاثر ہونے والے مریضوں کے لیے ایک مفت اسپتال قائم کیا گیا ہے جہاں متاثرہ مریضوں کو بلا معاوضہ تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اس کے علاوہ جے ڈی سی کورونا وبا سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لیے بھی کام کررہی ہے ہم مختلف اسپتالوں میں کورونا وارڈز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
وبانے زندگیاں چھینیں اورمعاشی طور پر تباہ کیا ، راشد قریشی
الخدمت پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی نے بتایا کہ کورونا وبا نے پوری دنیا کو متاثر کیا اس وبا نے نہ صرف زندگیاں چھینیں بلکہ عوام معاشی طور پر تباہ ہوگئے ، الخدمت نے فروری 2020 سے اگست 2020 تک ملک بھر کی طرح کراچی میں کورونا سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے سے بڑا ریلیف آپریشن کیا انھوں نے بتایا کہ ان مہینوں میں لوگوں کو سب سے زیادہ راشن کی ضرورت تھی کیونکہ لوگوں کے پاس روزگار محدود ہو گیا تھا ، ایسے وقت میں مخیر حضرات نے الخدمت سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر بھرپور ریلیف آپریشن کیا۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں تقریبا 5 لاکھ سے زائد راشن بیگ تقسیم کیے گئے ، اس کے علاوہ ماسک طبی عملے کے لیے مخصوص کپڑے ، دستانے ، فیس شیلڈ اور دیگر سامان مہیا کیا گیا اس وقت کورونا کی دوسری لہر کا آغاز ہو چکا ہے متاثرین کو سب سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہے ، کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے متاثرین کو چیسٹ انفیکشن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے لیے ہم بلا معاوضہ متاثرین کو آکسیجن مہیا کر رہے ہیں اور اسپتالوں میں بھی کورونا وارڈز میں لوگوں کی مدد کی جا رہی ہے ۔
کورونا سے بچائوکا واحد حل صرف احتیاط ہے،فیصل ایدھی
ایدھی فاؤنڈیشن کے فیصل ایدھی نے بتایا کہ کورونا سے بچاؤ کا واحد حل صرف احتیاط ہے۔ کورونا کی پہلی لہر میں لوگوں کو راشن کی ضرورت تھی ، ہم نے کئی لاکھ راشن بیگز تقسیم کیے اس وقت لوگ احتیاط نہیں کر رہے ہیں ، کورونا وباء کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسی لیے لوگوں کو چاہئے کہ وہ احتیا ط کا مظاہرہ کریں تاکہ ان کی زندگی محفوظ رہ سکے۔ انہوںنے کہا کہ کورونا سے لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ان لوگوں کی بحالی کے لیے بھی ایک مربوط پلان کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے حکومت کے ساتھ این جی اوز کو بھی ایک مربوط نظام کے تحت کوششیں کرنا ہوں گی۔
کوروناوبا کے دوران کراچی میں بھرپور فلاحی کام کیا گیا،شکیل دہلوی
عالمگیر ویلفیئر کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی نے بتایا کہ کورونا وبا کی پہلی لہر میں فلاحی تنظیموں کے ساتھ مخیر حضرات نے متاثرہ خاندانوں کی دل کھول کر مدد کی ، فلاحی تنظیموں کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی ، مذہبی ، سماجی تنظیموں اور جماعتوں کے علاوہ علاقائی سطح پر صاحب ثروت افراد نے غریب خاندانوں کو راشن اور مالی مدد کی۔
فروری سے لے کر اگست تک کے حالات لوگوں کے لیے پریشان کن تھے کیونکہ ان دنوں میں لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء کی ضرورت تھی ، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ کراچی میں بھرپور فلاحی کام ہوا ، اس فلاحی کام میں عالمگیر ویلفیئر کا کردار بھی نمایاں رہا ، ہم نے لوگوں کو راشن کے علاوہ تیار کھانا بھی فراہم کیا ، اب دوسری لہر میں اسپتالوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
وبامتاثرین میں3لاکھ راشن بیگ تقسیم کیے،رمضان چھیپا
چھیپا فائونڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا نے بتایا کہ کورونا کی لہر نے ہم سے ہمارے پیاروں کو چھین لیا ، پوری دنیا اس وبا سے اس وقت متاثر ہے لیکن اللہ کی مہربانی ہے کہ پاکستان میں زیادہ اموات نہیں ہوئیں انھوں نے کہا کہ پہلی لہر کا مقابلہ ہم نے بہتر انداز میں کیا پہلی لہر میں سب سے زیادہ لوگ معاشی طور پر پریشان ہوئے پہلی لہر کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب لاک ڈائون ہوا تو ہر طرف سے متاثرین کی مدد کی اپیل ہو رہی تھی کہ ہمیں راشن دیا جائے، اس موقع پر جب ہم نے ریلیف آپریشن کا آغا ز کیا تو ہمیں اس کا اندازہ ہی نہیں تھا کہ متاثرین اس قدر پریشان ہیں کہ ان گھر میں راشن ختم ہو گیا ہے لیکن مخیر حضرات کے تعاون سے 3 لاکھ سے زائد راشن بیگ تقسیم کیے گئے ، یہ کوئی حتمی اعداد و شمار نہیں ہیں اس سے بڑھ کر ہم نے متاثرین کی مدد کی۔
اب راشن کی تقسیم کا کام محدود ہو گیا ہے کیونکہ کاروباری سرگرمیاں بتدریج بحال ہو گئی ہیں اور عوام کی بڑی تعداد اپنے کام کاج میں مصروف ہیں اس وقت سب سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہے اس لیے ہماری پہلی ترجیح کورونا سے متاثرہ مریضوں کو فری آکسیجن کی سپلائی ہے۔
سیلانی نے راشن کی تقسیم کا طریقہ متعارف کرایا،رئیس فتہ
سیلانی ویلفیئر کے رئیس فتہ نے بتایا کہ سیلانی ویلفیئر نے کورونا کی پہلی لہر میں علاقائی سطح پر راشن کی تقسیم کا مربوط طریقہ متعارف کرایا، ہم نے پہلے متاثرین کو کارڈ فراہم کیے پھر مربوط انداز میں ان میں راشن تقسیم کیا گیا کئی لاکھ گھرانوں کو مرحلہ وار راشن بیگ دیے گئے ، یہ راشن بیگ تین سے لے کر 7 ہزار روپے مالیت تک کے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں سب سے منظم انداز میں راشن کی تقسیم کا کام ہوا ، راشن کی تقسیم کا کام اب بھی جاری ہے اس وقت سیلانی ویلفیئر مختلف اسپتالوں میں موجود کورونا وارڈز میں خدمات انجام دے رہا ہے ہم اسپتالوں میں کورونا سے بچائو کے سامان سمیت آکسیجن ، کھانا اور دیگر اشیا مفت فراہم کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ ہم لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں ، بچاؤ کے ساتھ ساتھ ہم اپنی معمولات زندگی کو جاری رکھ سکتے ہیں ۔
کورونا کے سبب خراب معاشی صورت حال میں کراچی کے مخیر حضرات ، فلاحی تنظیموں اور دیگر جماعتوں نے بلا رنگ و نسل ، مذہب غریب خاندانوں کی دل کھول کر مدد کی اسی وجہ سے شہر قائد میں مربوط انداز میں کورونا کی پہلی لہر میں فلاحی سرگرمیاں جاری رہیں جس کے تحت لاکھوں خاندانوں میں مفت راشن تقسیم کیا گیا اور دوسری لہر میں اب فلاحی تنظیمیں اور مخیر حضرات اسپتالوں میں کورونا وارڈز میں فلاحی کام انجام دے رہے ہیں۔
فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت ایک فنڈز قائم کرے ، جس کے ذریعہ مخیر حضرات کے تعاون سے عوام کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین مفت لگائی جاسکیں، کورونا وبا کا آغاز پاکستان میں فروری 2020 کے آخری ہفتے میں ہوا ، عوام کو کورونا وبا سے بچانے کے لیے وفاق کے ساتھ سندھ حکومت نے انتہائی سخت اقدامات کیے اور لاک ڈاؤن جیسی سخت پابندیاں عائد کیں۔
کراچی سمیت ملک بھر میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا ، تمام دفاتر ، تعلیمی ادارے ، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں کو بند کر دیا گیا ، صرف کھانے پینے کی اشیا اور میڈیکل اسٹورز کو کام کرنے کی اجازت حاصل تھی۔
محلوں کی سطح پرغریب خاندانوں کی مدد کی گئی،حاجی تسلیم
کورونا وبا کی پہلی لہر میں فلاحی کاموں میں مساجد کے ساتھ ساتھ محلوں کی سطح پر بھی انفرادی اور اجتماعی لحاظ سے غریب خاندانوں کی مدد اس انداز میں کی گئی کہ کسی کو یہ معلوم بھی نہیں ہو سکا کہ یہ مدد کس کی جانب سے کی جا رہی ہے ، دینے والا کون ہے اور لینے والا کون ہے۔
اس فلاحی کام میں حصہ لینے والے حاجی تسلیم نے بتایا کہ این جی اوز کا فلاحی کام تو سب کے سامنے نظر آیا تاہم گمنام کام وہ تھا جو مساجد اور محلوںکی سطح پر کیا گیا ، شہر کی بیشتر مساجد میں مخیر حضرات نے مساجد کی کمیٹیوں کے ہمراہ مل کر اپنے اپنے محلوں میں غریب افراد کی مدد کی اور انہیں راشن کیا ، اس کے علاوہ محلوں کی سطح پر مخیر حضرات نے اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ خاندانوں میں 3 ہزار ، 5 ہزار اور 7 ہزار روپے کے راشن بیگز تقسیم کیے ، یہ فلاحی کام فروری سے اگست تک جاری رہا ، تاہم اب کاروباری حالات بحال ہوگئے ہیں اور اب متاثرین کو راشن کی ضرورت نہیں ہے۔
اس وقت سب سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک ایسا فنڈ قائم کرے جس میں مخیر حضرات عطیات دیں اور اس فنڈ سے کورونا ویکسین خریدی جائیں، جو بلا معاوضہ عوام کو لگائی جائیں تاکہ وہ کورونا سے محفوظ رہ سکیں، سماجی تنظیموں کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا کب ختم ہوگی کچھ کہا نہیں جاسکتا اسی لیے شہریوں کو چاہیے کہ وہ احتیاط کریں تاکہ کورونا کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی کے معاملات بھی بحال رہیں۔
کوروناکی دوسری لہرمیں شہری احتیاط نہیں کررہے،احمد رضا
المصطفیٰ ویلفیئر کے احمد رضا نے بتایا کہ کورونا کی پہلی لہر ختم ہو چکی ہے ، پہلی لہر میں شہری لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں موجود تھے ان کو راشن کی ضرورت تھی جو ہمارے سمیت دیگر مخیر حضرات نے مہیا کیے لیکن اب دوسری لہر میں یہ دیکھنے میں آیا کہ شہری احتیاط نہیں کررہے ہیں اسی لیے کورونا کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے ، کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے احتیاط نہیں کی تو حالات پہلے سے زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں اور مجبورا اگر لاک ڈاؤن لگا تو ہم اس کے معاشی منفی اثرات کو برداشت نہیں کر سکتے ، اس لیے لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ ماسک پہنیں اور ایس او پیز پر عمل کریں ۔
لاک ڈاؤن سے شہریوںکی معاشی حالت شدیدمتاثرہوئی
ابتدائی سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک بھر کی طرح کراچی کے شہری بھی سخت لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہوئے ، کراچی ملک کا معاشی حب ہے ، کراچی کا معاشی پہیہ رکنے کا مطلب ملک کی معیشت کا بند ہونا ہے اس لاک ڈاؤن کے سبب جہاں شہری بے روزگار ہوئے وہیں ان کے معاشی حالات شدید متاثر ہوئے اور لوگوں کے گھروں میں کھانے لالے پڑگئے۔
اس ناگہانی آفت کے موقع پر کورونا وبا سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے کراچی کے مخیر حضرات ، سیاسی ، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کے بہتر مالی حالات رکھنے والے افراد بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے، ان مخیر حضرات اور تنظیموں نے زندہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دل کھول کر غریبوں کی مدد کی اور سخت لاک ڈاؤن میں ان غریبوں کو فاقہ کشی سے بچایا، اس موقع پر اخوت ، اتحاد اور بھائی چارہ کی مثالیں سامنے آئیں۔
جے ڈی سی نے کوروناوبامیں کئی لاکھ گھرانوں میں راشن تقسیم کیا،ظفرعباس
جعفریہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے ظفر عباس نے بتایا کہ جے ڈی سی نے کورونا کی پہلی لہر میں کئی لاکھ گھرانوں میں راشن تقسیم کیا ، اب دوسری لہر میں کورونا سے متاثر ہونے والے مریضوں کے لیے ایک مفت اسپتال قائم کیا گیا ہے جہاں متاثرہ مریضوں کو بلا معاوضہ تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اس کے علاوہ جے ڈی سی کورونا وبا سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لیے بھی کام کررہی ہے ہم مختلف اسپتالوں میں کورونا وارڈز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
وبانے زندگیاں چھینیں اورمعاشی طور پر تباہ کیا ، راشد قریشی
الخدمت پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی نے بتایا کہ کورونا وبا نے پوری دنیا کو متاثر کیا اس وبا نے نہ صرف زندگیاں چھینیں بلکہ عوام معاشی طور پر تباہ ہوگئے ، الخدمت نے فروری 2020 سے اگست 2020 تک ملک بھر کی طرح کراچی میں کورونا سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے سے بڑا ریلیف آپریشن کیا انھوں نے بتایا کہ ان مہینوں میں لوگوں کو سب سے زیادہ راشن کی ضرورت تھی کیونکہ لوگوں کے پاس روزگار محدود ہو گیا تھا ، ایسے وقت میں مخیر حضرات نے الخدمت سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر بھرپور ریلیف آپریشن کیا۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں تقریبا 5 لاکھ سے زائد راشن بیگ تقسیم کیے گئے ، اس کے علاوہ ماسک طبی عملے کے لیے مخصوص کپڑے ، دستانے ، فیس شیلڈ اور دیگر سامان مہیا کیا گیا اس وقت کورونا کی دوسری لہر کا آغاز ہو چکا ہے متاثرین کو سب سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہے ، کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے متاثرین کو چیسٹ انفیکشن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے لیے ہم بلا معاوضہ متاثرین کو آکسیجن مہیا کر رہے ہیں اور اسپتالوں میں بھی کورونا وارڈز میں لوگوں کی مدد کی جا رہی ہے ۔
کورونا سے بچائوکا واحد حل صرف احتیاط ہے،فیصل ایدھی
ایدھی فاؤنڈیشن کے فیصل ایدھی نے بتایا کہ کورونا سے بچاؤ کا واحد حل صرف احتیاط ہے۔ کورونا کی پہلی لہر میں لوگوں کو راشن کی ضرورت تھی ، ہم نے کئی لاکھ راشن بیگز تقسیم کیے اس وقت لوگ احتیاط نہیں کر رہے ہیں ، کورونا وباء کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسی لیے لوگوں کو چاہئے کہ وہ احتیا ط کا مظاہرہ کریں تاکہ ان کی زندگی محفوظ رہ سکے۔ انہوںنے کہا کہ کورونا سے لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ان لوگوں کی بحالی کے لیے بھی ایک مربوط پلان کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے حکومت کے ساتھ این جی اوز کو بھی ایک مربوط نظام کے تحت کوششیں کرنا ہوں گی۔
کوروناوبا کے دوران کراچی میں بھرپور فلاحی کام کیا گیا،شکیل دہلوی
عالمگیر ویلفیئر کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی نے بتایا کہ کورونا وبا کی پہلی لہر میں فلاحی تنظیموں کے ساتھ مخیر حضرات نے متاثرہ خاندانوں کی دل کھول کر مدد کی ، فلاحی تنظیموں کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی ، مذہبی ، سماجی تنظیموں اور جماعتوں کے علاوہ علاقائی سطح پر صاحب ثروت افراد نے غریب خاندانوں کو راشن اور مالی مدد کی۔
فروری سے لے کر اگست تک کے حالات لوگوں کے لیے پریشان کن تھے کیونکہ ان دنوں میں لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء کی ضرورت تھی ، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ کراچی میں بھرپور فلاحی کام ہوا ، اس فلاحی کام میں عالمگیر ویلفیئر کا کردار بھی نمایاں رہا ، ہم نے لوگوں کو راشن کے علاوہ تیار کھانا بھی فراہم کیا ، اب دوسری لہر میں اسپتالوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
وبامتاثرین میں3لاکھ راشن بیگ تقسیم کیے،رمضان چھیپا
چھیپا فائونڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا نے بتایا کہ کورونا کی لہر نے ہم سے ہمارے پیاروں کو چھین لیا ، پوری دنیا اس وبا سے اس وقت متاثر ہے لیکن اللہ کی مہربانی ہے کہ پاکستان میں زیادہ اموات نہیں ہوئیں انھوں نے کہا کہ پہلی لہر کا مقابلہ ہم نے بہتر انداز میں کیا پہلی لہر میں سب سے زیادہ لوگ معاشی طور پر پریشان ہوئے پہلی لہر کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب لاک ڈائون ہوا تو ہر طرف سے متاثرین کی مدد کی اپیل ہو رہی تھی کہ ہمیں راشن دیا جائے، اس موقع پر جب ہم نے ریلیف آپریشن کا آغا ز کیا تو ہمیں اس کا اندازہ ہی نہیں تھا کہ متاثرین اس قدر پریشان ہیں کہ ان گھر میں راشن ختم ہو گیا ہے لیکن مخیر حضرات کے تعاون سے 3 لاکھ سے زائد راشن بیگ تقسیم کیے گئے ، یہ کوئی حتمی اعداد و شمار نہیں ہیں اس سے بڑھ کر ہم نے متاثرین کی مدد کی۔
اب راشن کی تقسیم کا کام محدود ہو گیا ہے کیونکہ کاروباری سرگرمیاں بتدریج بحال ہو گئی ہیں اور عوام کی بڑی تعداد اپنے کام کاج میں مصروف ہیں اس وقت سب سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہے اس لیے ہماری پہلی ترجیح کورونا سے متاثرہ مریضوں کو فری آکسیجن کی سپلائی ہے۔
سیلانی نے راشن کی تقسیم کا طریقہ متعارف کرایا،رئیس فتہ
سیلانی ویلفیئر کے رئیس فتہ نے بتایا کہ سیلانی ویلفیئر نے کورونا کی پہلی لہر میں علاقائی سطح پر راشن کی تقسیم کا مربوط طریقہ متعارف کرایا، ہم نے پہلے متاثرین کو کارڈ فراہم کیے پھر مربوط انداز میں ان میں راشن تقسیم کیا گیا کئی لاکھ گھرانوں کو مرحلہ وار راشن بیگ دیے گئے ، یہ راشن بیگ تین سے لے کر 7 ہزار روپے مالیت تک کے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں سب سے منظم انداز میں راشن کی تقسیم کا کام ہوا ، راشن کی تقسیم کا کام اب بھی جاری ہے اس وقت سیلانی ویلفیئر مختلف اسپتالوں میں موجود کورونا وارڈز میں خدمات انجام دے رہا ہے ہم اسپتالوں میں کورونا سے بچائو کے سامان سمیت آکسیجن ، کھانا اور دیگر اشیا مفت فراہم کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ ہم لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں ، بچاؤ کے ساتھ ساتھ ہم اپنی معمولات زندگی کو جاری رکھ سکتے ہیں ۔