
وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئین کے فورتھ شیڈول کے مطابق 2017 کی مردم شماری کی منظوری سی سی آئی میں زیرالتوا ہے جس کے لیے وزارت شماریات نے سمری 9 نومبر2017 کو بھیجی تھی، انھوں نے کہا کہ سی سی آئی نے 13 نومبر2017 کو منظوری سے قبل ایک فیصد بلاکس کی تھرڈ پارٹی سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن 24 نومبر2017 کوسی سی آئی نیایک فیصد بلاکس کے بجائے 5 فیصد بلاکس کا تھرڈ پارٹی سے تصدیق کا فیصلہ کیا۔
مراد علی شاہ نے لکھا کہ سی سی آئی نے پارلیمانی پارٹیوں کے درمیان معاہدے کے بعد 2018 عام انتخابات 2017 کی مردم شماری کے تحت کرانے کی اجازت دی اور 27 مارچ 2018 کو بھی سی سی آئی نے 24 نومبر2017 کا فیصلہ برقراررکھا۔
سی سی آئی کا اجلاس کا انعقاد نہ ہونے پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سی سی آئی کا اجلاس کم ازکم 90 روز بعد بھی نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے، 11 نومبر 2020 کوسی سی آئی کے اراکین کو بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور یہ کمیٹی وفاقی وزیرعلی زیدی کی سربراہی میں مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے لیے سفارشات مرتب کرے گی، وزیر اعلیٰ سندھ نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کا یہ یک طرفہ فیصلہ پارلیمانی پارٹیوں کے درمیان معاہدے کی نفی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔