سردی بڑھنے پر مرغی اور انڈے بھی مہنگے
سردی بڑھتے ہی مرغی اورانڈوں کی طلب بڑھ گئی،تھوک قیمت208اورفی درجن قیمت220 روپے ہوگئی
سردی کی لہر تیز ہوتے ہی مرغی اور انڈوں کی طلب میں اضافہ ہوگیا۔
کراچی میں انڈوں کی تھوک قیمت 208 روپے اور فی درجن قیمت 220 روپے تک پہنچ گئی، شہر میں ایک انڈہ 20 روپے میں بکنے لگا، مرغی کا گوشت 380 روپے کلو ہوگیا۔
سال 2020 کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا سلسلہ جاری رہا، شہری انتظامیہ اور سندھ حکومت کی جانب سے بنیادی اشیا کی قیمتوں کے تعین اور پرائس کنٹرول کا نظام عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور گراں فروشی کی روک تھام میں ناکام ہوگیا۔
سال رواں کے دوران تازہ دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ ہوا اور فی لیٹر دودھ کی قیمت 120روپے کی سطح پر آگئی، بچھیا اور گائے کے گوشت کی قیمت میں 50 سے 100روپے کلو اضافہ ہوا بکرے کا گوشت کم آمدن والے طبقے کی پہنچ سے مزید دور ہوکر 1200روپے کلو ہوگیا۔
سال کے دوران عوام کو چینی اور آٹے کی قیمت کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑا چینی 110روپے کلو تک پہنچ گئی آٹے کی قیمت میں سال کے دوران 18روپے سے 28 روپے کلو تک پہنچ گئی، ڈھائی نمبر آٹا 42 روپے سے بڑھ کر 60روپے اور فائن آٹا 48 سے بڑھ کر 70روپے ہوگیا۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں انڈے 40 روپے فی درجن تک مہنگے ہوئے گزشتہ سال دسمبر کے اختتام پر انڈے 170 روپے درجن فروخت کیے گئے تھے سال کے دوران دالوں کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا چنے کی دال کی قیمت 50 روپے اضافے سے 160روپے کلو پر آگئی مونگ کی دال 100روپے اضافہ سے 230 روپے کلو پر آگئی، مسور کی دال 110روپے سے بڑھ کر 160 روپے کی سطح پر آگئی۔
خوردنی تیل کی قیمت میں سال کے دوران 165روپے سے بڑھ کر 260 روپے کی سطح پر آگیا اس طرح گھی تیل کی قیمت میں سال بھر کے دوارن 90 سے 100روپے تک کا اضافہ ہوا۔
چینی گزشتہ سال دسمبر میں 68 روپے فروخت کی گئی جو 110روپے تک بلند ہونے کے بعد اب 85روپے میں فروخت کی جارہی ہے، چائے کی پتی 900گرام کا پیکٹ 840سے بڑھ کر 950 روپے کی سطح پر آگیا، چائے کے لیے خشک دودھ کی قیمت بھی بڑھ گئی دودھ کا پیکٹ 800 سے بڑھ کر 900 روپے پر آگیا، ڈبہ بند دودھ بنانے والوں نے بھی یکم جنوری سے فی لیٹر قیمت 5 روپے بڑھا کر 160روپے مقرر کرنے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں انڈوں کی تھوک قیمت 208 روپے اور فی درجن قیمت 220 روپے تک پہنچ گئی، شہر میں ایک انڈہ 20 روپے میں بکنے لگا، مرغی کا گوشت 380 روپے کلو ہوگیا۔
سال 2020 کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا سلسلہ جاری رہا، شہری انتظامیہ اور سندھ حکومت کی جانب سے بنیادی اشیا کی قیمتوں کے تعین اور پرائس کنٹرول کا نظام عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور گراں فروشی کی روک تھام میں ناکام ہوگیا۔
سال رواں کے دوران تازہ دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ ہوا اور فی لیٹر دودھ کی قیمت 120روپے کی سطح پر آگئی، بچھیا اور گائے کے گوشت کی قیمت میں 50 سے 100روپے کلو اضافہ ہوا بکرے کا گوشت کم آمدن والے طبقے کی پہنچ سے مزید دور ہوکر 1200روپے کلو ہوگیا۔
سال کے دوران عوام کو چینی اور آٹے کی قیمت کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑا چینی 110روپے کلو تک پہنچ گئی آٹے کی قیمت میں سال کے دوران 18روپے سے 28 روپے کلو تک پہنچ گئی، ڈھائی نمبر آٹا 42 روپے سے بڑھ کر 60روپے اور فائن آٹا 48 سے بڑھ کر 70روپے ہوگیا۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں انڈے 40 روپے فی درجن تک مہنگے ہوئے گزشتہ سال دسمبر کے اختتام پر انڈے 170 روپے درجن فروخت کیے گئے تھے سال کے دوران دالوں کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا چنے کی دال کی قیمت 50 روپے اضافے سے 160روپے کلو پر آگئی مونگ کی دال 100روپے اضافہ سے 230 روپے کلو پر آگئی، مسور کی دال 110روپے سے بڑھ کر 160 روپے کی سطح پر آگئی۔
خوردنی تیل کی قیمت میں سال کے دوران 165روپے سے بڑھ کر 260 روپے کی سطح پر آگیا اس طرح گھی تیل کی قیمت میں سال بھر کے دوارن 90 سے 100روپے تک کا اضافہ ہوا۔
چینی گزشتہ سال دسمبر میں 68 روپے فروخت کی گئی جو 110روپے تک بلند ہونے کے بعد اب 85روپے میں فروخت کی جارہی ہے، چائے کی پتی 900گرام کا پیکٹ 840سے بڑھ کر 950 روپے کی سطح پر آگیا، چائے کے لیے خشک دودھ کی قیمت بھی بڑھ گئی دودھ کا پیکٹ 800 سے بڑھ کر 900 روپے پر آگیا، ڈبہ بند دودھ بنانے والوں نے بھی یکم جنوری سے فی لیٹر قیمت 5 روپے بڑھا کر 160روپے مقرر کرنے کا اعلان کردیا۔