جدید طریقوں سے میٹھے پانی کی فراہمی ماشکیوں کی تعداد انتہائی کم ہوگئی

ماشکی14 گھنٹے کام کرتے ہیں،کھارادر، لیاری، لی مارکیٹ اور دیگر علاقوں میںرہائش پذیر ہیں، اکثریت کا تعلق پنجاب سے ہے

صدرکے علاقے میں ماشکی لوگوں کے گھروں میں پانی ڈالنے کیلیے برمے سے مشک بھررہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی میں میٹھے پانی کی فراہمی کی سہولیات میسر آنے کے بعد قدیم ترین پیشے''ماشکی'' سے وابستہ افراد کم اجرت اور کام محنت طلب ہونے کے باعث اس پیشے کو خیرباد کہتے ہوئے دیگر پیشوں سے وابستہ ہو رہے ہیں۔

شہر میں اس پیشے سے وابستہ افراد کی تعداد انتہائی کم ہوتی جا رہی ہے، اگر صورت حال اسی طرح بر قرار رہی تو آئندہ چند سالوں میں یہ پیشہ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، برنس روڈ پر ماشکی کا کام کرنے والے شخص شبیر حسین نے بتایا کہ کراچی میں ان کا خاندان قیام پاکستان کے وقت سے اس پیشے سے وابستہ ہے، انھوں نے بتایا کہ اس کام کا آغاز کراچی میں کیماڑی، لیاری، کھارادر اور اولڈ سٹی ایریا کے علاقوں سے کیا گیا، پرانے طرز کی بلڈنگوں میں میٹھے پانی کی سہولت موجود نہیں ہوتی تھی، اس وقت ان بلڈنگوں میں رہائش پذیر خاندانوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ماشکی ہوتے تھے، آج سے 20 برس قبل کراچی میں ماشکی کے پیشے سے وابستہ افراد کی تعداد 1200 سے زائد تھی جو اب کم ہو کر 200 تک محدود ہوگئی ہے۔



انھوں نے کہا کہ اب کراچی میں میٹھے پانی کی فراہمی کی جدید سہولیات موجود ہیں، پانی کی لائنوں سے میٹھا پانی بلڈنگوں اور مکانات کو مہیا کیا جاتا ہے، جن بلڈنگوں اور مکانات میں یہ پانی موجود نہیں ہے وہاں بورنگ کے ذریعے زیرزمین کھارا پانی عام استعمال کے لیے حاصل کیا جاتا ہے اور صاحب حیثیت افراد میٹھے پانی کے ٹینکرز ڈلواتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بورنگ اور پانی کے ٹینکرز نے ہمارے کام پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں، ہمارا کام گھٹ کر 30 فیصد تک محدود ہو گیا ہے، انھوں نے بتایا کہ ہمارے کام کا آغاز علی الصباح 5 بجے شروع ہو تا ہے، ہم سرکاری نلکوں سے پانی بھر کر ٹینکوں میں ڈالتے ہیں اور پھر گدھا گاڑی اور ٹھیلوں کے ذریعے ان ٹینکوں کو مختلف بلڈنگوں اور رہائشی مکانات تک لایا جاتا ہے، پھر مشک میں اس پانی کو بھر کر گھروں تک پہنچایا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم دن میں 14 گھنٹے کام کرتے ہیں اور کیسا بھی سخت موسم اور حالات ہوں ہمارا کام سال بھر جاری رہتا ہے، صرف عیدالفطر اور عیدالضحی کے پہلے روز چھٹی ہوتی ہے تاہم ان ایام کے کام بھی ہم نائٹ شفٹ میں پورا کرکے انجام دیتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ماشکی کے پیشے سے وابستہ افراد ٹولیوں کی شکل میں کام کرتے ہیں، ہر ٹولی میں 5 آدمی ہوتے ہیں، اس پیشے سے سرائیکی، پنجابی اور ماچھی قوم کے افراد وابستہ ہیں، ان افراد کی اکثریت کا تعلق پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہے، انھوں نے بتایا کہ اس کام کی اجرت انتہائی کم ہے جبکہ جدید سہولیات کی فراہمی کے بعد اب یہ پیشہ ختم ہوتا جارہا ہے، کراچی میں ماشکی کے پیشے سے وابستہ افراد کھارادر، لیاری، لی مارکیٹ، برنس روڈ، سٹی ریلوے کالونی اور دیگر علاقوں میں رہتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ماشکی کے پیشے سے وابستہ افراد معاشی طور پر سخت پریشان ہیں کیونکہ ہم روز کماتے ہیں اور روز ہی خرچ کرتے ہیں۔
Load Next Story