وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دیں گے شاہ محمود قریشی
اپوزیشن پارلیمنٹ کواپنی سیاہ کاریاں چھپانے کیلیے استعمال کررہی ہے، اداروں کے سوالات کا جواب تودینا پڑیگا، وزیر اطلاعات
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان31 جنوری کو کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے، اپوزیشن اپنا فیصلہ کرلے۔
شاہ محمود قریشی نے وزیر اطلاعات شبلی فراز اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان31 جنوری کو کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے، اپوزیشن اپنا فیصلہ کرلے، پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک جماعت نے پاش پاش کر دیا، اگر آپ استعفے دے کر پارلیمنٹ سے باہر جانا چاہتے ہیں تو پھر سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں شرکت کی بات کیوں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتساب سے ہٹ کر قومی ایشوز پر ہم اپوزیشن کے ساتھ بات کرنے کیلیے تیار ہیں۔ اپوزیشن کے 2ارکان کے استعفے اسپیکر کے پاس آئے ہیں اگر یہ سنجیدہ ہیں تو اسپیکر کے پاس پیش ہوں۔
شاہ محمود نے کہا ہماری حکومت سیاسی انتقام کی قائل ہے نہ احتساب سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ نیب ایک خود مختار اور آزاد ادارہ ہے۔ خواجہ آصف منی ٹریل دے دیتے تو شاید گرفتاری کی نوبت نہ آتی، وہ اپنی گرفتاری کی خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان جواب دینے کے بجائے کہتے ہیں دیکھیں گے کہ کیسے نوٹس بھیجتے ہیں۔ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں۔ اپوزیشن کا بیانیہ تضادات کا مجموعہ ہے۔ پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق جو فیصلے کئے ان سے پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا بدقسمتی سے ماضی کے حکمرانوں نے اداروں کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا انہی کے سہولت کاری سے ناجائز دولت ملک کے باہر لیکر گئے او ملک کو غریب سے غریب تر کر دیا۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا مستعفی شخص کو سپیکر اسمبلی کے پاس پیش ہونا ہوتا ہے یا ہاتھ سے لکھی تحریر پیش کرنی ہوتی ہے۔ ن لیگ کے ارکان ہمت کریں اور سپیکر کے پاس پیش ہو جائیں۔ انہوں نے کہا پہلی دفعہ پاکستان میں ایسا شخص اوپر بیٹھا ہے جس کو سپریم کورٹ نے صادق و امین قرار دیا ہے، اس وجہ سے کیس منطقی انجام تک پہنچ رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے وزیر اطلاعات شبلی فراز اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان31 جنوری کو کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے، اپوزیشن اپنا فیصلہ کرلے، پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک جماعت نے پاش پاش کر دیا، اگر آپ استعفے دے کر پارلیمنٹ سے باہر جانا چاہتے ہیں تو پھر سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں شرکت کی بات کیوں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتساب سے ہٹ کر قومی ایشوز پر ہم اپوزیشن کے ساتھ بات کرنے کیلیے تیار ہیں۔ اپوزیشن کے 2ارکان کے استعفے اسپیکر کے پاس آئے ہیں اگر یہ سنجیدہ ہیں تو اسپیکر کے پاس پیش ہوں۔
شاہ محمود نے کہا ہماری حکومت سیاسی انتقام کی قائل ہے نہ احتساب سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ نیب ایک خود مختار اور آزاد ادارہ ہے۔ خواجہ آصف منی ٹریل دے دیتے تو شاید گرفتاری کی نوبت نہ آتی، وہ اپنی گرفتاری کی خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان جواب دینے کے بجائے کہتے ہیں دیکھیں گے کہ کیسے نوٹس بھیجتے ہیں۔ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں۔ اپوزیشن کا بیانیہ تضادات کا مجموعہ ہے۔ پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق جو فیصلے کئے ان سے پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا بدقسمتی سے ماضی کے حکمرانوں نے اداروں کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا انہی کے سہولت کاری سے ناجائز دولت ملک کے باہر لیکر گئے او ملک کو غریب سے غریب تر کر دیا۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا مستعفی شخص کو سپیکر اسمبلی کے پاس پیش ہونا ہوتا ہے یا ہاتھ سے لکھی تحریر پیش کرنی ہوتی ہے۔ ن لیگ کے ارکان ہمت کریں اور سپیکر کے پاس پیش ہو جائیں۔ انہوں نے کہا پہلی دفعہ پاکستان میں ایسا شخص اوپر بیٹھا ہے جس کو سپریم کورٹ نے صادق و امین قرار دیا ہے، اس وجہ سے کیس منطقی انجام تک پہنچ رہے ہیں۔