2021 میں یہ تین کام ضرور کیجئے
آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟ آپ کیوں جی رہے ہیں؟ اگر آپ نے آج تک اپنی زندگی کا مقصد نہیں بنایا تو آج ہی سوچیے
2021 کو بہتر طریقے سے پلان کیجئے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
سچی بات یہ ہے کہ اس موضوع پر لکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ہم میں سے اکثریت کی زندگی کسی منصوبہ بندی کے بجائے حادثات کی پیداوار ہوتی ہے۔ وقت اور حالات کے دھارے پر بہتے ہوئے چلے جاتے ہیں۔ بہت سے دوستوں نے جب بار بار سوال کیا تو میرے ذہن میں جو آرہا تھا لکھ دیا۔
سب سے پہلے یہ سمجھیے کہ ہم انسان ہیں۔ ہر انسان کی اپنی شخصیت ہے اور اپنی انفرادیت۔ کامیابی کا جو فارمولا میرے لیے کام کرتا ہے، وہ ہوسکتا ہے آپ کے موڈ کے مطابق نہ ہو، آپ کی طبیعت پر گراں گزرے۔ میرا علم بھی محدود ہے کہ میں کوئی یونیورسل فارمولا تیار کرسکوں جو سب کو پسند آجائے۔ اس لیے میں کچھ ہدایات دینے کے بجائے آپ کے سامنے کچھ سوالات رکھتا ہوا جاتا ہوں۔ ان کے جوابات ڈھونڈیے امید ہے آپ کا سال کارآمد بنتا جائے گا۔
سب سے پہلے اور سب سے اہم ترین سوال ہے آپ اپنا وقت کیسے اور کن کاموں میں صرف کرتے ہیں؟ دیکھیے انسانی تاریخ میں آج تک آنے والے سارے کامیاب تریں انسانوں کی طرح ہمارے پاس بھی 24 گھنٹے ہیں۔ ہم میں اور کامیاب ترین انسانوں میں فرق بس اتنا ہے کہ کون وقت کا کیسے استعمال کرتا ہے۔ جیک ما نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ لوگ کہتے ہیں دیکھو اس نے اتنے جلدی اتنی ترقی کرلی اور اتنا پیسہ کمایا۔ لیکن وہ یہ نہیں دیکھتے کہ جب دوسرے سوئے ہوتے تھے تو میں کام کررہا ہوتا تھا۔ باقی کمپنیاں جتنا کام تین مہینے میں کرتی تھیں ہم دن رات ایک کرکے وہی کام ایک مہینے میں کرتے تھے۔
تو جناب آپ ایک کاغذ قلم لیجئے اور لکھنا شروع کردیجئے آپ روزانہ کتنا وقت کس کام میں لگاتے ہیں۔ چونکہ یہ کسی کو بتانا نہیں، لہٰذا پوری ایمانداری سے کیجئے۔ اور پھر دیکھیے کہ روزانہ کی بنیا پر کیے جانے والے کون سے کام ایسے ہیں جو بالکل فضول ہیں اور آپ کی زندگی میں کوئی ویلیو ایڈ نہیں کررہے۔ ایسے تمام کام جو آپ کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں دے رہے، ان سے فوراً جان چھڑا لیجئے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کرکٹ کھیلتے ہیں اور اس سے آپ کو کچھ پیسے ملتے ہیں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے، لیکن اگر آپ تین گھنٹے اسکرین کے آگے بیٹھ کر میچ دیکھنے میں گزار دیتے ہیں تو یہ آپ نے اپنے ساتھ کتنا ظلم کیا۔ بعض اوقات فلم دیکھنا ضروری ہوتا ہے، مثال کے طور پر میرے ایک دوست نے انگلش فلمیں دیکھ دیکھ کر اپنی انگلش سننے، سمجھنے اور بولنے کی صلاحیت بہتر کی، لیکن اگر آپ تین گھنٹے محض چسکے لینے کےلیے فلم دیکھتے رہے تو کوئی ویلیو ایڈ نہیں ہوئی۔
دوسری اہم ترین بات یہ کہ آپ کے اردگرد کا ماحول کیسا ہے؟ یاد رکھیے یہ کہاوت بہت اہم ہے کہ ایک مچھلی پورے تالاب کا پانی گندہ کردیتی ہے۔ بلکہ ایک سادہ تجربہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ ڈھیر سارے تازہ سیبوں کے درمیان میں ایک خراب سیب رکھ دیجئے۔ تھوڑے دن میں دیکھیں گے کہ سارے ہی سیب خراب ہوجائیں گے۔ ماحول آپ پر بہت اثر ڈالتا ہے۔ آپ کے اردگرد کام کرنے والے لوگ ہوں، تو نکمے سے نکمے انسان کا بھی کام کرنے کا دل کرے گا۔ لیکن ایک بہت محنتی انسان کو اگر کچھ نکمے لوگوں میں چھوڑ دیا جائے وہ کچھ دن میں ان جیسا ہوجائے گا۔ اس کی کئی مثالیں آپ کو اپنی زندگی سے مل جائیں گی۔ میرے سامنے کی ایک مثال ہے۔ ایک محنتی طالب علم تھا، کلاس کا ٹاپر لیکن کافی مصروف۔ اس سے ایک دن اس کے دوست نے کہا میں یونیورسٹی کا زیادہ تر وقت آپ کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں، آپ جب بھی کلاسز سے فری ہوں مجھے بتایا کریں۔ اس کا دوست جو پچھلے سیمسٹر میں صرف پاس ہوا تھا اگلے سیمسٹر میں کلاس میں دوسرے نمبر پر تھا۔ میں نے دوست سے پوچھا یہ انقلاب کیسے آیا؟ اس نے جواب دیا، دراصل جس لڑکے سے دوستی کی، وہ ہر وقت پڑھنے کی باتیں کرتا رہتا۔ اس کی ساری سرگرمیاں بھی اسی کے اردگرد گھومتی تھیں۔ آہستہ آہستہ مجھے بھی عادت پڑ گئی۔ آپ ذرا غور سے دیکھیے کلاس میں ہمیشہ لائق طالب علموں کا ایک گروپ ہوتا ہے جو ساتھ ساتھ رہتے۔ وہ سب ہی لائق نہیں ہوتے، کچھ طالب علم محض ان کے ساتھ رہنے کی وجہ سے لائق ہوجاتے ہیں۔
تو جناب آپ کے دوست کس طرح کے ہیں؟ آپ کی محفلیں کس قسم کے لوگوں کے ساتھ ہیں؟ ان کا جائزہ لیجئے اور کوشش کیجئے ذرا اپنے سے علم میں افضل لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع کریں۔
تیسرے نمبر پر وہ پوائنٹ رکھوں گا جس کا ذکر میں نے سب سے پہلے کیا۔ آپ نے اپنے وقت کا جائزہ لے لیا؟ اور اپنے لیے اچھا ماحول بھی تیار کرلیا۔ لیکن کس لیے؟ یہ سب کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ہم میں سے بہت زیادہ لوگ بغیر کسی منصوبہ بندی کے زندگی گزار دیتے ہیں۔ اس کے برعکس آپ بڑے لوگوں کے انٹرویوز اور بائیو گرافی پڑھیے۔ وہ بچپن سے ہی ایک مقصد لے کر چل رہے ہوتے ہیں۔ محمد علی جناح کو جب ایک مرتبہ کچھ ماہانہ رقم کے عوض نوکری کی آفر ہوئی تو انہوں نے جواب دیا اتنی رقم تو میں ایک دن میں کمانا چاہتا ہوں۔ دراصل جب اپ کی زندگی ایک مقصد کے تحت چل رہی ہوتی ہے تو آپ غیر ضروری چیزوں میں وقت ضائع نہیں کرتے، ادھر ادھر نہیں بھٹکتے۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ جب آپ کو پتہ ہو کہ لاہور میں ایک بہت ضروری میٹنگ ہے جس میں صرف 5 گھنٹے باقی ہیں تو آپ اسلام آباد میں کھانا بھی نہیں کھائیں گے کہ کہیں میٹنگ مِس نہ ہو، بے شک آپ کتنے ہی بھوکے کیوں نہ ہوں۔ لیکن اگر آپ کو بتایا جائے کہ میٹنگ 3 دن بعد ہے تو آپ ہوسکتا ہے اپنے ان رشتے داروں کی قبروں پر بھی جائیں جنہیں مرے ہوئے 100 سال گزر گئے۔
تو تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟ آپ کیوں جی رہے ہیں؟ آپ کیوں پڑھ رہے ہیں؟ اگر آپ نے آج تک اپنی زندگی کا مقصد نہیں بنایا تو آج ہی سوچیے۔ یہ مقصد حقیقی اور قابل عمل ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر میں ایک اچھا انسان بنوں گا، ایک غیر حقیقی اور ناقابل فہم بات ہے۔ اس سے آپ کو کوئی موٹیویشن نہیں ملے گی۔ لیکن اب اس جملے کو یوں دیکھیے کہ میں ڈاکٹر بن کر غریب و نادار لوگوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرکے اچھا انسان بنوں گا۔ میں ایسی کتابیں لکھوں گا جو لوگوں کو نفع دیں۔ یہ حقیقی مقاصد ہیں جو آپ کو موٹیویشن دے سکتے ہیں۔
تو جناب اپنی زندگی کو مقصد دیجیے اور جب آپ مقصد دے دیں تو واپس ذرا پوائنٹ نمبر ایک کی طرف جائیں اور دیکھیں کہ کیا آپ کی روزانہ کی سرگرمیاں آپ کو اپنے مقصد کے قریب کررہی ہیں یا دور۔ اگر دور کررہی ہیں تو ایسی سرگرمیاں اختیار کریں جو آپ کو مقصد کے قریب کریں۔ اور پھر پوائنٹ نمبر 2 کی طرف جائیں اور سوچیے کہ آپ کے اردگرد جو دوست ہیں اور جو ماحول ہے، کیا یہ آپ کے مقصد کے حصول میں رکاوٹ ہیں یا مددگار؟ اگر رکاوٹ ہیں تو جان چھڑائیے۔
2021 کے شروع میں اگر آپ اتنا سا کام کرلیں اور اس پر پوری طرح عمل پیرا رہیں تو مجھے امید ہے 2021 کے اختتام پر آپ اپنے آپ سے بہت مطمئن اور پہلے سے کہیں زیادہ کامیاب ہوں گے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔