بلاول جارح زرداری مفاہمت پر آمادہ کارکن کس کے پیچھے چلیں

معلوم نہیں دونوں رہنمائوں میں سے کس کے بیانات پیپلزپارٹی کی پالیسی کے عکاس ہیں۔


قانونی طور پر پارٹی کا سربراہ بھی کوئی نہیں، چیئرمین و شریک چیئرمین کے عہدے خالی ہیں۔ فوٹو : فائل

2013 کے عام انتخابات میں شکست کے بعد پیپلزپارٹی تغیر کی دلدل میں پھنسی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

پریشانی کی بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے پارٹی ملے جلے اشارے دے رہی ہے۔ سابق صدر آصف زرداری نے بطور شریک چیئرمین 'مفاہمت' کی بات کی ہے جبکہ انکے بیٹے اور پیپلزپارٹی کے اگلے ممکنہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مخالف سیاسی قوتوں اور شدت پسند عناصر کے ساتھ مقابلے پر آمادہ اور جارحانہ انداز اپناتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس صورتحال میں پیپلزپارٹی کا موقف مبہم ہے اور یہ معلوم نہیں کہ کس کے بیانات اہم معاملات میں پارٹی پالیسی کا تعین کرینگے۔ سابق صدر نے 'مفاہمت' کا راستہ اپنایا اور مذاکرات اور سمجھوتے کے ذریعے ٹکرائو سے بچے، انکا غصہ بھی نپا تلا ہوتا تھا اور میاں نواز شریف کے حوالے بھی اشارے کنایوں میں دیتے تھے۔



جبکہ دوسری طرف بلاول سب کیخلاف سخت زبان استعمال کرتے ہیں جس کا تازہ ترین مظاہرہ بینظیر کی برسی پر گڑھی خدا بخش میں دیکھنے میں آیا جہاں انہوں نے عمران خان کیلئے 'بزدل خان' کا لفظ استعمال کیا اور شیر کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) کا بھی مذاق اڑاتے رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پیپلزپارٹی اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اس صورتحال میں پیپلزپارٹی کے کارکن متذبذب ہیں کہ وہ بلاول کے اعلان جنگ پر لبیک کہے یا زرداری کے پیچھے چل کر صبروتحمل کا مظاہرہ کریں، بلدیاتی انتخابات سر پر ہونے کے باعث صورتحال زیادہ اہمیت اختیار کرجاتی ہے۔ اگر 'مفاہمت' پیپلزپارٹی کی پالیسی ہے تو کیا اس سے بلاول کے غصے کی اہمیت کم اور عوامی تاثر خراب نہیں ہوگا؟ اس کے علاوہ تکنیکی اور قانونی طور پر پیپلزپارٹی بغیر سربراہ کے کام کررہی ہے۔

بینظیر کے قتل کے بعد بلاول کو چیئرمین اور آصف زرداری کو شریک چیئرمین بنایا گیا مگر بلاول کی عمر کم ہونے کی وجہ سے وہ عہدہ نہیں سنبھال سکتے تھے تو انہیں سرپرست اعلیٰ بنادیا گیا اور آصف زرداری نے بھی لاہور ہائیکورٹ میں 2 عہدوں کے کیس کے باعث شریک چیئرمین کا عہدہ چھوڑ دیا۔ اس وقت سے یہ دونوں عہدے خالی پڑے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے قدآور سیاسی رہنما کوئی پارٹی عہدہ نہیں رکھتے۔ ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل لطیف کھوسہ نے کہا کہ خالی عہدے پر کرنے کیلیے صلاح مشورے شروع کردیے گئے ہیں مگر یہ کام بلدیاتی انتخابات کے بعد ہوگا، بلاول پارٹی کے چیئرمین ہونگے مگر اس فیصلے کیلیے مناسب وقت کا انتظار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں