حکومت اور شنگھائی الیکٹرک میں عدم اتفاق 2020ء میں بھی کے الیکٹرک کی فروخت زیرالتوا

شنگھائی الیکٹرک نے کے الیکٹرک کے انتظامی کنٹرول کے ساتھ حصص کی خریداری کا معاہدہ اکتوبر 2016ء میں کیا گیا تھا

شنگھائی الیکٹرک نے کے الیکٹرک کے انتظامی کنٹرول کے ساتھ حصص کی خریداری کا معاہدہ اکتوبر 2016ء میں کیا گیا تھا (فوٹو : فائل)

حکومت اور شنگھائی الیکٹرک کی جانب سے مختلف شرائط کے باعث تقویمی سال 2020ء میں بھی کے الیکٹرک کی فروخت کا معاملہ حل نہ ہوسکا۔

ذرائع نے بتایا کہ شنگھائی الیکٹرک کے کنسلٹنٹ نے سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی انتظامیہ کو کے الیکٹرک کی خریداری معاہدے میں 90 دن کی توسیع کے لیے باقاعدہ درخواست بھی دے دی ہے۔

واضح رہے کہ شنگھائی الیکٹرک نے موجودہ سرمایہ کاروں سے 66 فیصد حصص کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے جبکہ شنگھائی الیکٹرک کا کے الیکٹرک کے حصص انتظامی کنٹرول کے ساتھ خریداری کا معاہدہ اکتوبر 2016ء میں کیا گیا تھا۔


ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے حصص کی فروخت معاہدے کو واجب الادا رقم سے مشروط کیا ہوا ہے جبکہ شنگھائی الیکٹرک نے بھی کے الیکٹرک کی خریداری کے لیے شرائط عائد کردی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ شنگھائی الیکٹرک نے ملٹی ایئر ٹیرف، حکومتی واجبات کی ادائیگی کی شرط عائد کردی ہے جبکہ کے الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ کو برقرار رکھنا بھی شرائط میں شامل ہے۔

شنگھائی الیکٹرک، کے الیکٹرک کا انتظام موجودہ بورڈ سے حاصل کرنا چاہتی ہے اور اس کا یہ موقف بھی ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک میں ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا تو وہ خریداری کا معاہدہ ختم کردے گی۔
Load Next Story