ریٹائرڈ آرمی افسر کے وکیل بیٹے کی بازیابی کیلیے حکام کو 2 روز کی مہلت
اگر دو روز میں لاپتہ فرد کا پتہ نہ چلایا جا سکا تو آئی جی اسلام آباد خود پیش ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریٹائرڈ آرمی افسر کے وکیل بیٹے کی بازیابی کے لیے سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دو دنوں میں لاپتہ فرد کا پتہ نہ چلایا جا سکا تو آئندہ تاریخ سماعت پر 4 جنوری کو دن ایک بجے آئی جی اسلام آباد خود پیش ہوں۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریٹائرڈ آرمی افسر سفیان سعید ڈٖار کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے بیٹھے حماد سعید ڈار کو رات ڈیڑھ بجے گھر سے اغوا کیا گیا، پولیس اسٹیشن ترنول کو درخواست دی مگر مقدمہ درج نہ ہوا بلکہ پولیس اہلکارنے کہا کہ یہ ضرور کسی انٹیلی جنس ایجنسی کی کارروائی ہوگی۔
عدالت نے درخواست گزار کے بیٹے کی بازیابی درخواست پر سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور کہا کہ اگر لاپتہ فرد کا پتہ نہ چلایا جا سکا تو آئندہ تاریخ سماعت پر 4 جنوری کو آئی جی اسلام آباد خود پیش ہوں ۔ عدالت نے رجسٹرار کو ہدایات دیں کہ فریقین کو خصوصی پیغام رساں اور ٹیلی فون کے ذریعے عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے۔
دوسری جانب وکیل کی گمشدگی پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے بھی چار جنوری کو کچہری میں ہڑتال کی کال دے دی ہے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریٹائرڈ آرمی افسر سفیان سعید ڈٖار کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے بیٹھے حماد سعید ڈار کو رات ڈیڑھ بجے گھر سے اغوا کیا گیا، پولیس اسٹیشن ترنول کو درخواست دی مگر مقدمہ درج نہ ہوا بلکہ پولیس اہلکارنے کہا کہ یہ ضرور کسی انٹیلی جنس ایجنسی کی کارروائی ہوگی۔
عدالت نے درخواست گزار کے بیٹے کی بازیابی درخواست پر سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور کہا کہ اگر لاپتہ فرد کا پتہ نہ چلایا جا سکا تو آئندہ تاریخ سماعت پر 4 جنوری کو آئی جی اسلام آباد خود پیش ہوں ۔ عدالت نے رجسٹرار کو ہدایات دیں کہ فریقین کو خصوصی پیغام رساں اور ٹیلی فون کے ذریعے عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے۔
دوسری جانب وکیل کی گمشدگی پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے بھی چار جنوری کو کچہری میں ہڑتال کی کال دے دی ہے۔