ہائی کمیشن لندن کے اکاؤنٹ سے کٹوتی پاکستان کا متعلقہ فورمز پر معاملہ اٹھانے کا فیصلہ

پاکستان کا برطانوی ہائی کمیشن سے احتجاج ،سفارتی استثنیٰ کے تحت کٹوتی نہیں کی جا سکتی،کامن ویلتھ آفس سے رابطہ

برطانوی ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد قانونی کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے دفتر خارجہ کٹوتی میں برابر کا ذمے دار ہے،سینئر وکلا۔ فوٹو: فائل

پاکستان ہائی کمیشن لندن کے اکاؤنٹ سے غیر معمولی طور پر اربوں روپے کی کٹوتی کر لی گئی جس پر حکومت پاکستان نے معاملے کو تمام متعلقہ فورمز پر اٹھانیکا فیصلہ کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ذرائع نے ''ایکسپریس ٹریبیون '' کو بتایا کہ حکومت پاکستان برطانوی ہائی کورٹ کے زیر حکم لندن ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ سے 4.5 بلین روپے کی کٹوتی سے تشویش میں مبتلا ہے،اطلاعات کے مطابق دفتر خارجہ نے جمعہ کو برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد سے اس معاملے پر احتجاج کیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے کامن ویلتھ آفس سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کو متعلقہ برطانوی حکام کے ساتھ اٹھایا جائے،پاکستان نے کہا کہ ویانا کنونشن میں حاصل سفارتی استثنیٰ کے تحت ہائی کمیشن لندن کے اکاؤنٹ کو منجمد یا اس سے کٹوتی نہیں کی جا سکتی۔


عالمی قوانین کا تجربہ رکھنے والے سینئر وکلا کا کہنا ہے کہ برطانوی ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد فوری قانونی کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے نیب کے علاوہ دفتر خارجہ بھی مذکورہ کٹوتی میں برابر کا ذمہ دار ہے،ان وکلا کے مطابق دفتر خارجہ نے عالمی قوانین کے ماہر کی خدمات حاصل نہ کرنے کی قیمت ادا کی ہے،جو ان معاملات میں حکومت کی مناسب رہنمائی کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ فی الوقت دفتر خارجہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کی رہنمائی پر انحصار کرتا ہے،پاکستان ہائی کمیشن لندن نے برطانوی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 22 دسمبر تک اپیل کرنا تھی،جو نہ کی گئی،اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفتر سے 29 دسمبر کو رابطہ کیا گیا،اے جی پی آفس نے دفتر خارجہ سے استدعا کی کہ اس معاملے کو سفارتی اور قانونی فورمز پر اٹھایا جائے۔

 
Load Next Story