جائیداد اور زیورات خریداروں کے کوائف جمع کرنیوالے ادارے کو آپریشن کرنیکا فیصلہ

ایف بی آرنے ڈائریکٹریٹ جنرل ڈی این ایف بی پیزکیلیے فنڈز مانگ لیے، فنڈز اورافرادی قوت کیلیے سمری وزارت خزانہ کوبھجوادی


Irshad Ansari January 03, 2021
ایف بی آرنے ڈائریکٹریٹ جنرل ڈی این ایف بی پیز کیلیے فنڈز مانگ لیے، فنڈز اور افرادی قوت کیلیے سمری وزارت خزانہ کو بھجوادی۔ فوٹو : فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اکاونٹنٹس، ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز اور جیولرز کیلیے جائیداد اور سونے کے زیورات و ہیرے جواہرات خریدنے والوں کے کوائف جمع کروانے اور رجسٹریشن کیلیے قائم کردہ ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو مکمل طور پر آپریشنل بنانے کیلیے فنڈز مانگ لیے ہیں۔

ایف بی آرکے سینئر افسر نے گذشتہ روز''ایکسپریس''کو بتایا کہ حکومت نے ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو رواں ماہ کے آخر تک مکمل طور پر آپریشنل بنانے کا ہدف دیا ہے جس کیلیے ایف بی آر نے ڈائریکٹر جنرل اینٹلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر بشیر اللہ مروت کو ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پیزکا اضافی چارج بھی دیدیا گیا ہے اور ڈائریٹریٹ جنرل اینٹلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن کے مجاز افسران نے اضافی چارج کے ساتھ ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کے طور پر کام شروع کردیا ہے۔

ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کیلیے درکار فنڈز اور افرادی قوت کیلیے سمری تیار کرکے وزارت خزانہ کو بھجوادی، مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر نے ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پیز ،ڈائریکٹرز،ڈپٹی ڈائریکٹرز و اسسٹنٹ ڈائریکٹرز سمیت دیگر معاون اسٹاف کے اختیارات و جوریزڈکشن کے تعین کے رولز بھی جاری کیے جاچکے ہیں ۔ ان ریگولیشنزکے تحت سیاستدانوں اور انکی بیوی بچوں و زیر کفالت فیملی ممبران کے خلاف بھی گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔

20 لاکھ روپے یا اس سے زائد مالیت کی ٹرانز یکشن پر ریئل اسٹیٹیٹ سیکٹرا ور جیولرز کو خریداری کرنے والے صارفین سے فارم پُر کروانا ہوگا اوراس میں خریداری کے لیے آنے والے شخص کے کمپیوٹرایزڈ شناختی کارڈ نمبر،متعلقہ شخص کا نام ،پتہ ،رابطہ نمبر اور رقم کی ادائیگی کا ذریعہ بھی بتانا ہوگا۔ جیولرز یا ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کو کسی قسم کی مشکوک ٹرانزیکشن معلوم ہوگی تو اس کے بارے میں بھی مجاز اتھارٹیز کو آگاہ کرنا ہوگا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں