اسامہ قتل کیس جے آئی ٹی تشکیل گرفتار اہلکار ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
جے آئی ٹی انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت تشکیل دی گئی ہے
2 روز قبل پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان اسامہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف کمشنر اسلام آباد نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان اسامہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، جو جلد از جلد اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ ایس پی صدر سرفراز ورک ہوں گے، ڈی ایس پی تھانہ رمنا، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایچ او تھانہ رمنا کے علاوہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا ایک ایک نمائندہ بھی جے آئی میں شامل ہوگا۔
دوسری جانب اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے گرفتار اہلکاروں کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی10 میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے اسامہ نامی طالبعلم جاں بحق ہوگیا تھا، ابتدائی طور پر کہا گیا کہ گاڑی نہ روکنے کی وجہ سے پولیس نے پیچھے سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نوجوان جاں بحق ہوگیا جب کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ہی یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی کو آگے سے نشانہ بنایا گیا اور نوجوان کو بھی آگے ہی سے گولیاں لگیں تھیں۔ وقوعہ میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کا موقف ہے کہ پولیس کو کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس نے کالے شیشوں والی مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا۔ پولیس نے گاڑی نہ روکنے پر ٹائروں پر فائر کئے، بدقسمتی سے 2 فائر گاڑی ڈرائیور کو لگے جس سے اس کی موت ہو گئی۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اسامہ ندیم کے قتل واقعہ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں بھی اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہلک قسم کے ہتھیار آخری آپشن ہونے چاہئیں اور یہ معاملہ 6 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف کمشنر اسلام آباد نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان اسامہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، جو جلد از جلد اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ ایس پی صدر سرفراز ورک ہوں گے، ڈی ایس پی تھانہ رمنا، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایچ او تھانہ رمنا کے علاوہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا ایک ایک نمائندہ بھی جے آئی میں شامل ہوگا۔
دوسری جانب اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے گرفتار اہلکاروں کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی10 میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے اسامہ نامی طالبعلم جاں بحق ہوگیا تھا، ابتدائی طور پر کہا گیا کہ گاڑی نہ روکنے کی وجہ سے پولیس نے پیچھے سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نوجوان جاں بحق ہوگیا جب کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ہی یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی کو آگے سے نشانہ بنایا گیا اور نوجوان کو بھی آگے ہی سے گولیاں لگیں تھیں۔ وقوعہ میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کا موقف ہے کہ پولیس کو کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس نے کالے شیشوں والی مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا۔ پولیس نے گاڑی نہ روکنے پر ٹائروں پر فائر کئے، بدقسمتی سے 2 فائر گاڑی ڈرائیور کو لگے جس سے اس کی موت ہو گئی۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اسامہ ندیم کے قتل واقعہ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں بھی اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہلک قسم کے ہتھیار آخری آپشن ہونے چاہئیں اور یہ معاملہ 6 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔