2020 جنگلی حیات کیلیے مفید اور محکمہ جنگلی حیات پنجاب کے لئے خسارے کا سال

چڑیا گھروں اوروائلڈ لائف پارکوں میں جانوروں کے لئے خوراک سپلائی کرنے والے کنٹریکٹرز کو ادائیگیاں بھی نہیں ہوسکیں


آصف محمود January 03, 2021
پنجاب وائلڈ لائف نے مالی خسارہ پورا کرنے کے لئے چڑیا گھروں کی انٹری ٹکٹ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے فوٹو: فائل

2020 کا سال پنجاب کی جنگلی حیات کے لئے خاصا فائندہ مند رہا لیکن جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے محکمے کو مالی طور پر شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

2020 کے دوران کورونا وائرس اورلاک ڈاؤن سے جہاں دیگر کئی سرکاری محکموں کی کارکردگی متاثرہوئی وہیں پنجاب وائلڈلائف کے لئے بھی یہ ایک مشکل سال ثابت ہوا ہے۔ اس سال محکمے نے جہاں کئی اہم کام سرانجام دیئے وہیں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے اس محکمے کو مالی مشکلات بھی درپیش ہیں۔

پنجاب وائلڈ لائف کے حکام نے بتایا کہ ان کا بنیادی کام جنگلی حیات کاتحفظ،افزائش اور ناپید جنگلی حیات کو بچانا ہے۔ ریونیوجمع کرنا ہماراکام نہیں ہے تاہم چڑیا گھروں اور وائلڈ لائف پارکس، ٹرافی ہنٹنگ، شوٹنگ مقابلوں، جنگلی حیات کی بریڈنگ اورہنٹنگ کے لئے جاری لائسنسوں سے محکمے کو ریونیو ملتا ہے لیکن اس سے انتظامات چلاناممکن نہیں ہوتا ہے۔

ذرائع کے مطابق وائلڈ لائف پارک جلو، لاہورسفاری زوسمیت کئی دیگر چڑیا گھروں میں جانوروں اورپرندوں کے لئے راشن فراہم کرنے والے ٹھیکداروں کو ادائیگیاں نہیں ہوسکی ہیں اوران کی طرف سے راشن کی سپلائی بند کئے جانے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔ پنجاب وائلڈ لائف نے مالی خسارہ پورا کرنے کے لئے چڑیا گھروں کی انٹری ٹکٹ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چڑیا گھروں میں داخلہ ٹکٹ بچوں کے لئے 20 روپے سے بڑھا کر 50 روپے جبکہ بڑوں کے لئے 40 روپے سے بڑھاکر100 روپے تجویزکی گئی۔

پنجاب کے سب سے بڑے اور قدیم لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹرچوہدری شفقت علی اعتراف کرتے ہیں کہ 2020 لاہورچڑیا گھرکے لئے ایک مشکل سال رہا ہے، لاہور چڑیا گھرچونکہ ایک خود مختار زو ہے اوراسے اپنے اخراجات خودبرداشت کرنا ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس لاہور چڑیا گھرکے لئے زیادہ بہتر نہیں رہا ۔ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے 5 ماہ تک چڑیا گھر بند رہا، 2020 میں 15 لاکھ 61 ہزارشہریوں نے یہاں کا وزٹ کیا اوریہ تعداد سال 2019 کے مقابلے میں 50 فیصد کم رہی ہے۔ اسی طرح چڑیا گھر کو مجموعی طورپر 105 ملین روپے آمدن ہوئی، یہ آمدن سال 2019 کے مقابلے میں 65 ملین روپے کم ہے جبکہ دوسری طرف چڑیاگھرکے اخراجات 170 ملین روپے تک پہنچ گئے اوران میں 10 ملین روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ کورونا کی وجہ سے وہ کئی جانوردرآمدنہیں کرسکے ہیں جن کو پاکستان لانے کے لئے تمام انتظامات مکمل ہوچکے تھے۔

ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر کا کہنا تھا یہاں شہریوں کا رش کم ہونے اور چڑیا گھربند رہنے کے یہاں موجود جانوروں اورپرندوں کی صحت اورافزائش کے حوالے سے یہ سال بہتررہا ہے، لوگوں کی آمدورفت بند ہونے سے پہلی بار سفید ٹائیگر کے بچوں کی افزائش ہوئی جبکہ جانوروں کی شرح اموات گزشتہ سالوں کی نسبت کم کررہی ہے۔

پنجاب وائلڈ لائف کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیر کہتے ہیں محکمے لئے اس سال مالی مشکلات تو آئی ہیں لیکن دوسری طرف جنگلی حیات کی افزائش میں اضافہ ہواہے۔ غیر قانونی شکار کی روک تھام کو یقینی بنایا گیا اوراس سال ماضی کی نسبت غیر قانونی شکار میں کمی آئی ہے۔ غیر قانونی شکار کرنیوالوں کے خلاف متعددکارروائیاں کی گئیں، کئی جانور اور پرندے قبضے میں لئے گئے جبکہ غیرقانونی شکاریوں کو تقریبا 26 ملین روپے سے زائدکے جرمانے وصول کئے گئے ہیں۔ گزشتہ سال 18 ملین روپے جرمانوں کی مدمیں حاصل ہوئے تھے۔ 2020 کی سب سے بڑی اچیومنٹ یہ رہی کہ 16 ستمبرکو پنجاب وائلڈلائف بورڈ کا اجلاس منعقدکیا گیا،یہ اجلاس 18 سال بعد منعقد ہواتھا۔ اس اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے تھے، اس کے علاوہ پی سی پی گن کے ذریعے شکار پر پابندی لگائی گئی، یہ خاموش گن جنگلی حیات کے لئے ایک قاتل ہے۔

پنجاب وائلڈلائف حکام نے بتایا کہ اس سال کورونا کی وجہ سے پنجاب میں ٹرافی ہنٹنگ اورفیزنٹ شوٹنگ مقابلے بھی نہیں کروائے جاسکے ہیں ،پنجاب اڑیال ٹرافی ہنٹنگ میں ملکی اورغیرملکی شکارشریک ہوتے ہیں۔ پنجاب اڑیال ٹرافی ہنٹنگ کے لئے غیرملکی شکاریوں سے 17 ہزارڈالرجبکہ مقامی شکاریوں سے پانچ لاکھ روپے فیس لی جاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں