امیر طبقہ آمدنی کا 75 فیصد ٹیکس ادا کرے فرانسیسی عدالت کا فیصلہ
10لاکھ یورو سے زائد سالانہ آمدنی والے افراد کو رواں مالی سال سے ہی 75 فی صد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، عدالتی فیصلہ
لاہور:
فرانس کی اعلیٰ آئینی عدالت نے ملک کے امیر طبقے پر 75 فی صد ٹیکس عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی حکومت نے ملک کے مالی خسارے کو پورا کرنے کے لئے گزشتہ برس تمام شہریوں پر 75 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا بل پیش کیا تھا جسے ملک کی آئینی کونسل نے غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردیا تھا تاہم بعد ازاں حکومت نے بل میں سالانہ 10 لاکھ یورو سے زائد کمانے والے افراد پر ٹیکس کی شرح 75 فیصد کرنے کی ترمیم کی تھی، جسے آئینی عدالت نے منظور کرلیا ۔ عدالتی فیصلے کے بعد امیر ترین افراد کو رواں مالی سال سے ہی اپنی آمدنی پر 75 فی صد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
فرانسیسی عوام کی اکثریت نے عدالت کی جانب سے ٹیکس شرح میں اضافے کو خوش آئند قراردیا ہے تاہم ملک کے کئی شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد اور انجمنوں نے اس کی مخالفت کی ہے، فرانس کے مقبول ترین کھیل فٹ بال کے مختلف کلبس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے فٹ بال پر برا اثر پڑے گا کیونکہ ملک کے مختلف کلبس سے تعلق رکھنے والے کئی کھلاڑیوں کی آمدنی 10 لاکھ یورو سالانہ سے زیادہ ہے، ایسی صورت میں وہ مقامی کلبس سے اپنا معاہدہ ختم کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب ملک کے بڑے صنعت کاروں اور امیر شخصیات نے بھی حکومت کے اس فیصلے کے شدید مخالف ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ فرانسیسی صدر فرانسیو اولاندے نے اپنی انتخابی مہم میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آکر عوام پر سے ٹیکسوں کو بوجھ کو کم کرتے ہوئے امیروں پر ٹیکس لگائیں گے۔
فرانس کی اعلیٰ آئینی عدالت نے ملک کے امیر طبقے پر 75 فی صد ٹیکس عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی حکومت نے ملک کے مالی خسارے کو پورا کرنے کے لئے گزشتہ برس تمام شہریوں پر 75 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا بل پیش کیا تھا جسے ملک کی آئینی کونسل نے غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردیا تھا تاہم بعد ازاں حکومت نے بل میں سالانہ 10 لاکھ یورو سے زائد کمانے والے افراد پر ٹیکس کی شرح 75 فیصد کرنے کی ترمیم کی تھی، جسے آئینی عدالت نے منظور کرلیا ۔ عدالتی فیصلے کے بعد امیر ترین افراد کو رواں مالی سال سے ہی اپنی آمدنی پر 75 فی صد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
فرانسیسی عوام کی اکثریت نے عدالت کی جانب سے ٹیکس شرح میں اضافے کو خوش آئند قراردیا ہے تاہم ملک کے کئی شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد اور انجمنوں نے اس کی مخالفت کی ہے، فرانس کے مقبول ترین کھیل فٹ بال کے مختلف کلبس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے فٹ بال پر برا اثر پڑے گا کیونکہ ملک کے مختلف کلبس سے تعلق رکھنے والے کئی کھلاڑیوں کی آمدنی 10 لاکھ یورو سالانہ سے زیادہ ہے، ایسی صورت میں وہ مقامی کلبس سے اپنا معاہدہ ختم کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب ملک کے بڑے صنعت کاروں اور امیر شخصیات نے بھی حکومت کے اس فیصلے کے شدید مخالف ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ فرانسیسی صدر فرانسیو اولاندے نے اپنی انتخابی مہم میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آکر عوام پر سے ٹیکسوں کو بوجھ کو کم کرتے ہوئے امیروں پر ٹیکس لگائیں گے۔