اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹس پر لاپتہ وکیل بازیاب
ہر دفعہ اس قسم کا معاملہ ہوجاتا ہے لیکن پتہ نہیں چلتا کہ کیا کس نے ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد کے علاقے ترنول سے لاپتہ وکیل حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ بازیاب ہوکر بحفاظت گھر پہنچ گئے۔
بازیاب وکیل نے کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ کا انتہائی ممنون ہوں، انہوں نے چھٹی والے دن میرے کیس کی سماعت کی اور ایکشن لیا، ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار نے میرے لیے آواز اٹھائی ان کا بھی شکر گزار ہوں۔
حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ کے اغواء کیخلاف اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی کال پر وکلاء نے آج ہڑتال کی اور احتجاجا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ بار ایسوسی ایشن نے حماد سعید کے اغواء کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کی مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ریٹائرڈ آرمی افسر کے وکیل بیٹے کی بازیابی کیلیے حکام کو 2 روز کی مہلت
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل حماد سعید ڈار کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔حماد سعید ڈار ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کہاں پر تھے؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ مجھے گھر سے اٹھا کر آنکھوں پر پٹی باندھ کر لے گئے تھے، مجھے ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا گیا تھا لیپ ٹاپ اور موبائل بھی رکھ لیا گیا۔
عدالت نے پوچھا کہ پولیس نے کیا تحقیقات کیں ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔ ایس پی سرفراز ورک نے بتایا کہ متعلقہ ایس ایچ او کو شوکاز کرکے معطل کر رہے ہیں تحقیقات بھی جاری ہیں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ وکیل ہو یا کوئی بھی عام شہری ہو ریاست کی ذمہ ہے کہ وہ اس کا تحفظ کرے،
یہ تو پولیس کے لیے بڑا چیلنج ہے، شکر ہے وکیل صاحب آگئے لیکن ریاست کا واقعہ پر ردعمل حوصلہ افزا نہیں تھا، یہ ہماری بھی ڈیوٹی ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کا تحفظ یقینی بنائے، پولیس اس کیس کی مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے اور اسے مثال بنائے، ہر دفعہ اس قسم کا معاملہ ہوجاتا ہے لیکن پتہ نہیں چلتا کہ کیا کس نے ہے۔
عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کردی۔
بازیاب وکیل نے کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ کا انتہائی ممنون ہوں، انہوں نے چھٹی والے دن میرے کیس کی سماعت کی اور ایکشن لیا، ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار نے میرے لیے آواز اٹھائی ان کا بھی شکر گزار ہوں۔
حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ کے اغواء کیخلاف اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی کال پر وکلاء نے آج ہڑتال کی اور احتجاجا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ بار ایسوسی ایشن نے حماد سعید کے اغواء کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کی مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ریٹائرڈ آرمی افسر کے وکیل بیٹے کی بازیابی کیلیے حکام کو 2 روز کی مہلت
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل حماد سعید ڈار کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔حماد سعید ڈار ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کہاں پر تھے؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ مجھے گھر سے اٹھا کر آنکھوں پر پٹی باندھ کر لے گئے تھے، مجھے ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا گیا تھا لیپ ٹاپ اور موبائل بھی رکھ لیا گیا۔
عدالت نے پوچھا کہ پولیس نے کیا تحقیقات کیں ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔ ایس پی سرفراز ورک نے بتایا کہ متعلقہ ایس ایچ او کو شوکاز کرکے معطل کر رہے ہیں تحقیقات بھی جاری ہیں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ وکیل ہو یا کوئی بھی عام شہری ہو ریاست کی ذمہ ہے کہ وہ اس کا تحفظ کرے،
یہ تو پولیس کے لیے بڑا چیلنج ہے، شکر ہے وکیل صاحب آگئے لیکن ریاست کا واقعہ پر ردعمل حوصلہ افزا نہیں تھا، یہ ہماری بھی ڈیوٹی ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کا تحفظ یقینی بنائے، پولیس اس کیس کی مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے اور اسے مثال بنائے، ہر دفعہ اس قسم کا معاملہ ہوجاتا ہے لیکن پتہ نہیں چلتا کہ کیا کس نے ہے۔
عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کردی۔