ایران کی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی یورینیئم افزودگی خطرناک حد تک بحال

امریکا کی عالمی جوہری معاہدے سے یک طرفہ دستبرداری اور بلاجواز پابندیوں کے بعد کوئی اور آپشن باقی نہیں تھا، ایران

ایران نے معاہدے کے برخلاف یورینیئم افزودگی کو بیس فیصد تک بحال کردیا، فوٹو : فائل

ایران نے عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر یورینیئم کی 20 فیصد تک افزودگی شروع کردی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے فُردو کے علاقے میں زیر زمین جوہری مرکز میں یورینیئم کی 20 فیصد تک افزودگی دوبارہ شروع کر دی ہے جب کہ عالمی جوہری معاہدے میں ایران پر اس حد تک یورینیئم کی افزودگی کی اجازت نہیں تھی۔

عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسا امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر نکل جانے اور ایران پر بلا جواز پابندیاں عائد کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : ایران کا معاہدے سے زیادہ یورینیئم افزودہ کرنے کا اعلان


ایران کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پہلے امریکا نے معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کے بعد ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں بچا تھا۔ امریکا کی دستبرداری کے بعد بھی ہم نے 2 سال تک انتظار کیا۔

خیال رہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے یکم جنوری کے روز بتایا تھا کہ ایرانی حکام نے فُردو کے جوہری مرکز میں یورینیئم کی بیس فیصد تک افزودگی کا عمل بحال کرنے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے ساتھ عالمی قوتوں امریکا، چین، روس، جرمنی اور فرانس سے 2015 میں ایک عالمی جوہری معاہدہ کے تحت ایران کی یورینیئم افزودگی کو 3.67 فیصد تک محدود کردیا گیا تھا۔

 

 
Load Next Story