سماجی ویب سائٹس ہیں کہ سوکن۔۔۔ طلاقیں ہونے لگیں

سعودی شوہروں کو سوشل میڈیا کا جنون، بیویاں نالاں


December 30, 2013
مرد اپنے خاندان کے حصے کا وقت بھی سائٹس کو دے رہے ہیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: سماجی رابطوں کی سائٹس کے ذریعے تعلقات بنانا اور دنیا سے مربوط رہنا ایک اچھا اور مفید مشغلہ ہے، مگر عدم توازن کا رویہ کسی اچھائی کو بھی برائی میں بدل دیتا ہے، جس کا اندازہ سوشل ویب سائٹس کے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے مرد یوزرز کے رویے سے ہوتا ہے۔

عرب دنیا سے تعلق رکھنے والی ایک ویب سائٹ پر آنے والی ایک خبر کے مطابق سعودی عرب میں موبائل فون، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کے ذریعے سعودی مرد یوزرز سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کے ساتھ اس حد تک وابستہ ہوچکے ہیں کہ اب وہ اپنے خاندان کے حصے کا وقت بھی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کو دے رہے ہیں۔ ان کے عدم توازن پر مبنی اس رویے کی وجہ سے خاص طور پر شادی شدہ مرد یوزرز کے لیے خانگی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔



سعودی حضرات کی سوشل ویب سائٹس کے سات اس حد تک دل چسپی اور جنون کو پہنچی ہوئی مشغولیت پر ان کی بیویاں بجا طور پر اعلانیہ غم وغصے اور ناراضی کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے۔ ان میں سے بعض خواتین اپنے شوہروں کی شکایت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ان کے شریک حیات اس طرح سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر دوسری عورتوں دل لبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اس شکایت کو بنیاد بناتے ہوئے اب خواتین نے اپنے سوشل ویب سائٹس سے دیوانگی کی حد تک وابستہ شوہروں سے طلاق لینی شروع کردی ہے۔

سعودی عرب کے اخبار ''ریاض'' میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سواد محمد نامی ایک خاتون نے بتایا کہ ان کا شوہر سوشل ویب سائٹس کا نشے کی حد تک عادی ہوچکا ہے۔ یہاں تک کہ وہ بھول گیا ہے کہ اس کا کوئی خاندان بھی ہے۔

سواد محمد کہتی ہیں،''میں اس مسئلے پر مسلسل اس سے لڑ رہی ہوں۔ وہ اپنے موبائل پر گھنٹوں سوشل نیٹ ورکس اور چیٹ رومز میں گفتگو کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔ وہ مجھے اور بچوں کو نظرانداز کررہے ہیں۔ میں ان سے کہتی ہوں کہ وہ موبائل فون پر سوشل ویب سائٹس کا استعمال کرنا بند کردیں۔ وہ ہمیشہ ایسا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہوتا۔''



اپنے شوہر کے رویے سے نالاں اس خاتون نے شوہر پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے کسی اور عورت سے آن لائن مراسم قائم ہیں۔ وہ کہتی ہیں،''اس شخص نے میرے جذبات کا خون کیا ہے۔ وہ مجھے وقت نہیں دیتا۔ اب معاملات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ اب وہ اپنا زیادہ تر وقت مجھ سے دور رہ کر گزارتا ہے۔ اس نے بچوں کے ساتھ کھیلنا چھوڑ دیا ہے، کیوں کہ وہ ہر وقت چیٹنگ اور وڈیوز دیکھنے میں مشغول رہتا ہے۔''

سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر گھنٹوں گزارنے والے ایک اور سعودی خاوند کی بیوی مونا جابر نے اپنی داستانِ الم یوں بیان کی کہ اس کا شوہر سوشل ویب سائٹس پر اتنا زیادہ وقت گزارتا ہے کہ مجھے حسد ہونے لگا ہے۔ میری طرح کی بہت سی دیگر خواتین بھی اسی نوعیت کے حسد کا شکار ہے، کیوں کہ ان خواتین کو شک ہے کہ ان کے شوہروں کے آن لائن افیئر چل رہے ہیں۔

روزنامہ ''ریاض'' کی یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ اس اس صورت حال کی وجہ سے بہت سی سعودی خواتین نے اپنے شوہروں کی جاسوسی شروع کردی ہے۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کرتی ہیں کہ ان کے شوہر سوشل ویب سائٹس پر کس سے اور کیا گفتگو کر رہے ہیں۔



مذال سالم نامی ایک سعودی خاتون نے تو اپنے شوہر کی سوشل میڈیا پر مصروفیات کے باعث اس سے طلاق حاصل کرلی ہے۔ وہ کہتی ہیں،''میں نے دیکھا کہ میرے شوہر نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا عادی ہونے کے بعد مجھ سے منہ موڑنا شروع کردیا ہے، تو مجھے اس پر شک ہوا۔ ایک دن جب وہ اپنا موبائل فون گھر پر بھول گیا تو میں نے اسے سرچ کیا، جس پر مجھے پتا چلا کہ اس کے تو بہت سی خواتین کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ انھیں محبت نامے بھیجتا رہا ہے۔ جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ دکھ پہنچایا وہ اس کی مجھ پر تنقید تھی۔ اس نے کہا کہ میں ایک بری بیوی ہوں۔ میرے لیے تو یہ حد سے گزرنے والی بات تھی۔ اس لیے میں نے طلاق لے لی۔''

سعودی عرب کے مردوں کو چاہیے کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس سے اپنی وابستگی کو اعتدال میں لائیں، ورنہ ان کی زندگی میں سماجی تعلقات کی ویب سائٹس ہی رہ جائیں گی اور وہ زندگی کے خوب صورت ترین تعلق سے محروم ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں