چینی ویکسین کی کامیاب تیاری عالمی صحتِ عامّہ کی فتح ہے تجزیہ نگار
ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کے ترقی پذیر ممالک کےلیے چین کی تیار کردہ ویکسین کو امید کی کرن قرار دیا جارہا ہے
ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کے ترقی پذیر ممالک کےلیے چین کی تیار کردہ ویکسین کو امید کی کرن قرار دیا جارہا ہے جبکہ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق، چینی ویکسین کی کامیاب تیاری نہ صرف ''چین کی فتح'' ہے بلکہ عالمی صحتِ عامّہ کی فتح بھی ہے۔
اگرچہ عالمی سطح پر کووڈ 19 کی وبائی صورتحال بدستور سنگین ہے لیکن چین میں ویکسینز کے تیاری کے بعد ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کے ترقی پذیر ممالک میں اس وبا کے خلاف فتح کا اعتماد پیدا ہوا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے حال ہی میں کہا ہے کہ چین اپنے وعدے کی مضبوطی سے تکمیل کرتے ہوئے ویکسین کی تیاری اور استعمال میں آنے کے بعد اسے ایسی عوامی مصنوعات کا درجہ دے گا جن تک ترقی پذیر ممالک کی رسائی ہوگی۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے ویکسین کی کامیاب تیاری نہ صرف چین بلکہ عالمی سطح پر صحت عامہ کی فتح بھی ہے۔ انڈونیشیا، برازیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر ممالک نے یکے بعد دیگر بیانات جاری کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کلینیکل ٹرائلز نے ثابت کردیا ہے کہ چین کی تیارہ کردہ ویکسین مؤثر اور محفوظ ہے۔
یہ خبریں بھی پڑھیں:
چینی حکومت کی جانب سے سائنو فارم کی تیارکردہ ویکسین کے مشروط استعمال کے حوالے سے سی این این نے اپنے تبصرے میں کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف چین بلکہ عالمی سطح پر اس ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال کی راہ ہموار ہوگی۔
غیرحتمی اعداد و شمار کے مطابق، کم از کم 10 ممالک نے، جن میں پاکستان، یوکرائن اور مصر شامل ہیں، سائنوفارم اور دیگر چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینز خریدنے کےلیےدستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔
مغربی ممالک کے چند سیاست دانوں نے بھی حالیہ دنوں چین کی تیارکردہ ویکسین کے بارے میں خوشی کا اظہار کیا ہے۔ معروف فرانسیسی سیاستدان ژاں لوک میلانچن نے کہا کہ فرانس کو فائزر ویکسین پر کلی انحصار کے بجائے چین اور دیگر ممالک میں تیار کی جانے والی ویکسینز بھی خریدنی چاہئیں۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکا، برطانیہ اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ''ویکسین کے حصول کی دوڑ'' کے بعد، ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا جیسے ترقی پذیر ممالک کےلیے چینی ویکسین امید کی کرن لا رہی ہے۔ روس چین دوستی ایسوسی ایشن کی اول چیئر پرسن کلینا کلیکووا کا یہ کہنا کہ چین نے ویکسین کی منصفانہ تقسیم اور عالمی سطح پر صحت کے تحفظ کےلیے مستقل کوششیں کی ہیں۔
اگرچہ عالمی سطح پر کووڈ 19 کی وبائی صورتحال بدستور سنگین ہے لیکن چین میں ویکسینز کے تیاری کے بعد ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کے ترقی پذیر ممالک میں اس وبا کے خلاف فتح کا اعتماد پیدا ہوا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے حال ہی میں کہا ہے کہ چین اپنے وعدے کی مضبوطی سے تکمیل کرتے ہوئے ویکسین کی تیاری اور استعمال میں آنے کے بعد اسے ایسی عوامی مصنوعات کا درجہ دے گا جن تک ترقی پذیر ممالک کی رسائی ہوگی۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے ویکسین کی کامیاب تیاری نہ صرف چین بلکہ عالمی سطح پر صحت عامہ کی فتح بھی ہے۔ انڈونیشیا، برازیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر ممالک نے یکے بعد دیگر بیانات جاری کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کلینیکل ٹرائلز نے ثابت کردیا ہے کہ چین کی تیارہ کردہ ویکسین مؤثر اور محفوظ ہے۔
یہ خبریں بھی پڑھیں:
- چین نے کورونا ویکسین کی رونمائی کردی
- چینی کمپنی کا اپنی کورونا ویکسین کا 10 لاکھ افراد پر کامیاب تجربے کا دعویٰ
- چین کی تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ انڈونیشیا پہنچ گئی
- ٹرائل کے دوران چین کی کورونا ویکسین 86 فیصد مؤثر ثابت ہوئی، متحدہ عرب امارات
- چینی کمپنی 'سائنوفارم' سے کورونا ویکسین کی 12 لاکھ خوراکیں خریدی جائیں گی، فواد چوہدری
- چین نے مقامی طور پر تیار کردہ کورونا ویکسین کی منظوری دیدی
- کابینہ نے کورونا ویکسین کی خریداری پیپرا رولز سے مستثنیٰ قرار دے دی
چینی حکومت کی جانب سے سائنو فارم کی تیارکردہ ویکسین کے مشروط استعمال کے حوالے سے سی این این نے اپنے تبصرے میں کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف چین بلکہ عالمی سطح پر اس ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال کی راہ ہموار ہوگی۔
غیرحتمی اعداد و شمار کے مطابق، کم از کم 10 ممالک نے، جن میں پاکستان، یوکرائن اور مصر شامل ہیں، سائنوفارم اور دیگر چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینز خریدنے کےلیےدستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔
مغربی ممالک کے چند سیاست دانوں نے بھی حالیہ دنوں چین کی تیارکردہ ویکسین کے بارے میں خوشی کا اظہار کیا ہے۔ معروف فرانسیسی سیاستدان ژاں لوک میلانچن نے کہا کہ فرانس کو فائزر ویکسین پر کلی انحصار کے بجائے چین اور دیگر ممالک میں تیار کی جانے والی ویکسینز بھی خریدنی چاہئیں۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکا، برطانیہ اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ''ویکسین کے حصول کی دوڑ'' کے بعد، ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا جیسے ترقی پذیر ممالک کےلیے چینی ویکسین امید کی کرن لا رہی ہے۔ روس چین دوستی ایسوسی ایشن کی اول چیئر پرسن کلینا کلیکووا کا یہ کہنا کہ چین نے ویکسین کی منصفانہ تقسیم اور عالمی سطح پر صحت کے تحفظ کےلیے مستقل کوششیں کی ہیں۔