سب سے بڑے صنعتی علاقے میں گیس لوڈ شیڈنگ پر احتجاج دھرنا یا تالا بندی کا اعلان جمعرات کو ہوگا

طلب سے یومیہ 25 ایم ایم سی ایف کم فراہمی اور 2 روزگیس بندش سے صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر، 5 لاکھ افراد کا روزگار۔۔۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری نے دونوں آپشن پر غور کے لیے جنرل باڈی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، حتمی فیصلے کے بعد اعلان کیا جائے گا۔ فوٹو : محمد نعمان/ ایکسپریس

پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی علاقے سائٹ کی انڈسٹریز کو قدرتی گیس کی بندش کے خلاف سائٹ ایسوسی ایشن نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے یا پھراحتجاجاً صنعتوں کو تالا لگا کر 5 لاکھ سے زائدمزدوروں کو بیروزگار کرنے کی دھمکی دی ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن کے عہدیدارو ں کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں دھرنا دینے یا پھر صنعتوں کو بند کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گااور جمعرات تک باقاعدہ طور پر لائحہ عمل کا اعلان کر دیا جائے گا۔ سائٹ کی صنعتوں کو ان کی مطلوبہ طلب کے مقابلے میں 20 سے 25 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کم فراہم کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے صنعتی سرگرمیاں ہفتے میں 5 دن شدید متاثر ہو رہی ہیں اور 2 دن میں گیس سے استفادہ کرنا کسی صورت ممکن نہیں۔

سائٹ کی صنعتوں کے لیے مجموعی طور پر70 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ضرورت ہے لیکن یہاں 45 سے 50 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی ہے جس سے صنعتوں کے بوائلر بھی گرم نہیں ہو پاتے اور گیس غائب ہو جاتی ہے، اس طرح صنعتی سرگرمیاں پورے ماہ میں صرف 12 دن ہوتی ہے، باقی دن صنعتی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہو چکی ہے۔




اس صورتحال سے صنعتکار بدحالی سے دوچار ہوتے جا رہے ہیں، کراچی میں 7 صنعتی زونز ہیں، سائٹ کا صنعتی علاقہ واحد ہے جہاں صنعتوں کو گیس کی قلت کا سامنا ہے، سائٹ کا صنعتی علاقہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 25 تا 30 فیصد اور ملکی برآمدات میں 20 سے 25 فیصد کا حصے دار ہے اور اس علاقے سے 5 لاکھ افراد کا روزگار وابستہ ہے۔

سائٹ کے صنعت کاروں نے بتایا کہ صنعتوں کو گیس کی کمی کی شکایت عام ہونے کے بعد مجبوراً جنرل باڈی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں صرف 2 آپشن پر غور کیا جائے گا جس میں پہلا آپشن سائٹ انڈسٹری کو مختص گیس کوٹہ کے مطابق قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا ہوگا جبکہ دوسرا آپشن صنعتوں کا تالا لگا کر مزدوروں کو فارغ کرنا ہو گا۔
Load Next Story