سمجھ کر بھی نہ سمجھے
رشتے اور تعلق نبھانا ایک فن ہے جس کے لیے دولت مال و زرنہیں محض احساس کی ضرورت ہوتی ہے۔
صبرکرنا اگر اتنا آسان ہوتا تو اللہ تعالیٰ نے صبر پر اتنا اجر نہ رکھا ہوتا، یہ زندگی کا دستور ہے دکھ رنج و الم والی رات نیند نہیں آتی، خوشی والی رات سویا نہیں جاتا۔ ہر دشواری کے بعد آسانی ہے اور ہرکام کے لیے ایک وقت مقرر ہے نصیب کا لکھا مل کر رہتا ہے، کب اورکہاں یہ ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
رشتے اور تعلق نبھانا ایک فن ہے جس کے لیے دولت مال و زرنہیں محض احساس کی ضرورت ہوتی ہے۔کل وہ راستہ جس کے ذریعے آگ ٹھنڈی کردی جاتی ہے، جو ایڑیوں سے زم زم نکال دیتا ہے، جو دریا میں راستہ دیتا ہے، جو یوسف کو یعقوب سے ملوا دیتا ہے جو شدید طوفان میں کشتی نوح پار لگا دیتا ہے تو پھر کیا ہم اپنے رب تبارک وتعالیٰ پر توکل نہیں کریں گے جو ناممکن کو ممکن کرنے کی قدرت رکھتا ہے، اگر سمجھ کر بھی نہ سمجھے یہ میری نااہلی ہے احساس ہمیشہ وہی کرتا ہے جو خود غرض نہیں ہوتا، اگرکوئی برا چاہے دھتکار دے اور تکلیف دے، دل شکنی کرے تو خود میں بدلے کی آگ نہ جگائیں اسے اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ اللہ سے بڑا انصاف کرنے والا کوئی اور نہیں۔
درخت سے گرنے والا ایک پتہ بھی ایسا نہیں جس کا اسے (اللہ) کو علم نہ ہو پھر کوئی کہتا ہے کہ وہ ہماری دعائیں نہیں سنتا۔ کائنات میں کوئی بھی کسی کا اتنی شدت سے انتظار نہیں کرتا جتنا اللہ کرتا ہے۔ انسان میں اتنی اوقات نہیں کہ وہ رب کائنات کا قرب حاصل کرے اللہ جسے پسندکرتا ہے۔
اسے اس کے عیبوں اور ناپاکیوں سمیت اپنی جانب کھینچ لیتا ہے۔ ہمارا رب سب کچھ جانتا ہے لیکن وہ اپنے بندے سے سننا چاہتا ہے اس کا در کھلا رہتا ہے۔ دنیا میں سب سے تیز ترین چیز دعا ہے جو قلب سے زبان تک پہنچنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچ جاتی ہے۔دنیا کا عظیم مذہب اسلام ہے، بچپن سے بچوں کو مذہب کے بارے میں بتایا جاتا ہے، دین کی معلومات و تربیت میں کوئی کمی نہیں رہتی یہ الگ بات ہے بڑے ہو کر سمجھ بوجھ رکھتے ہوئے نظر اندازکردیں۔ میں ذاتی طور پر اس کو اپنی نااہلی کہتا ہوں۔ کسی کو الزام نہیں دے سکتے، یہ اپنی کوتاہی، بدعملی، بداعتمادی نہیں تو پھرکیا ہے۔
جس کو میں چھوٹا سا لفظ نااہلی کہہ کر آگے بڑھ جاتا ہوں کسی کی دل شکنی مناسب نہیں۔ اپنی حیات ایسے گزارو، ایسے جیوکہ اللہ تعالیٰ کو پسند آجاؤ دنیا تو ہر روز بدلتی رہتی ہے اگر میری شکایت کرتے ہوئے کوئی رب کے سامنے رو پڑا اللہ کے آگے کسی کے گڑگڑانے کے بعد میرا کیا حال ہوگا یقینا مجھے سوچنا چاہیے۔ ایسا عمل کروں کسی کو تکلیف پہنچے نہ دل شکنی ہو۔ اچھا اخلاق وہ چیز ہے جس کی کوئی قیمت نہیں دینی پڑتی مگر اس سے ہر انسان خریدا جاسکتا ہے۔ زندگی میں دو اہم باتیں جو ہر مسلمان پر ضروری ہیں '' نماز نہ چھوڑیں، زندگی کی ساری برکتیں اسی میں ہیں اور اپنی نظرکی حفاظت نہ کرنا گناہ کی بنیاد ہیں۔'' دینے والے کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا لینے والے بھی دروازہ کھٹکھٹانا بھول جاتے ہیں۔
اس کائنات میں صرف اللہ کی رحمت کی دکان ایسی ہے جہاں خریداری سے لینے اگر جیب میں کوئی نیکی نہیں تو ہاتھوں میں چند اشک رکھ کر جو جائز چاہیں وہ لے لیں۔ سجدے کی خوبصورتی ہے کہ ہم سرگوشی کرتے ہیں اور وہ عرش پر سنی جاتی ہے۔کسی کی بربادی کا وقت تب شروع ہو جاتا ہے جب اس کے والدین اس کی ناراضگی اور غصے کی اپنی ضروریات بتانا اور نصیحت کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ قبرستان ایسے لوگوں سے بھرے پڑے ہیں جو سمجھتے تھے کہ دنیا ہمارے بغیر نہیں چل سکتی۔ شدید دکھ ہوتا ہے جب کسی پر اندھا یقین کریں اور وہ ثابت کردے کہ ہم واقعی اندھے تھے۔
معافی وہ انسان دے سکتا ہے جو اندر سے مضبوط ہو کھوکھلے انسان صرف بدلے کی آگ میں جلتے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ رحیم اور کریم ہے لیکن کبھی بھی کسی سے تکبر پر اس کی پکڑ کرکے دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنا دیتے ہیں کبھی تکبر کے بول نہ بولیں کیونکہ یہ ایسا گناہ ہے جس پر کبھی بھی فوری سزا مل جاتی ہے۔ اے میرے پروردگار! اے ارض و سما کے مالک، اے غفور ورحیم، مالک کائنات! تُو غفور ہے، تُو رحیم ہے ہماری توبہ قبول کر۔ ہمارے گناہ دھو دے ہماری دعائیں قبول فرما، ہم کو ہدایت دے، ہماری زبان کو درستی دے۔ ہمیں بدعملی و گناہوں سے بچا اور نیک اعمال کرنے کی توفیق دے۔جن کو نہیں سننا ان تک چیخ پکار بھی نہیں پہنچتی اور جو سننے والے ہیں وہ تو خاموشی بھی سن لیتے ہیں۔
کوئی کہتا ہے دنیا پیار سے چلتی ہے، کوئی کہتا ہے دنیا دوستی سے چلتی ہے جب آزمایا تو معلوم ہوا دنیا مطلب سے چلتی ہے۔ بات پرانی ہے لیکن ہے سچ۔ پہلے دو فرد لڑتے تھے تو تیسرا فرد صلح کرواتا تھا، مگر اب تیسرا منظرکشی کرتا ہے۔ غلطیاں نہیں کریں گے تو معلوم کیسے چلے گا کہ کون ہمارے گرنے کا انتظار کر رہا ہے۔ زندگی پہیے کے چکرکی طرح گھومتی ہے جوکبھی اوپر جاتا ہے اورکبھی نیچے آتا ہے جب اوپر جائیں تو نیچے والوں کا ہاتھ تھام لیں کیونکہ اگلے چکر میں ان کی ضرورت پڑے گی اللہ سے خیر مانگو، برائی سے دور رہیں۔ کمال کے لوگ ہوتے ہیں جو کسی کی آواز سے اس کی خوشی، اداسی کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ غم زدہ لوگوں کے غم سننے سے دکھی نہیں رہتے، لوگ ہماری عقل سے ہماری شخصیت کا وزن کرتے ہیں لہٰذا اپنی عقل کا وزن علم سے بڑھائیں۔
یہ دنیا بھی کتنی عجیب ہے۔ دھوکے بازکو عقل مند اور ایماندار کو بے وقوف سمجھتی ہے۔ خالق سے مانگنا سنت ہے اگر دے دے تو رحمت اور نہ دے تو حکمت۔ مخلوق سے مانگنا ذلت ہے اگر دے تو احسان نہ دے تو شرمندگی۔ کسی کے چہرے کا مذاق اڑانے سے پہلے سوچ لیں کہ تصویر میں نہیں بلکہ مصورکی کاریگری میں نقص نکال رہے ہو۔ اپنی نیکی چھپانا سوچ کا امتحان ہے اور دوسروں کا گناہ چھپانا کردارکا امتحان ہے۔ ہر خاموشی انا نہیں ہوتی کچھ خاموشیاں صبر کا حصہ کبھی ہوتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ جب ملتا ٹھوکرکھانے، دکھی ہونے، جب ٹھکرائے جاؤ، جب اپنی محبوب چیز یا رشتہ گنواؤ تو اس وقت دکھی دل کے ساتھ اللہ کے پاس آؤ ایک وہی تو ہے جو ٹھکراتا نہیں، ملامت نہیں کرتا بلکہ پہلے سے زیادہ محبت کے ساتھ اپنا لیتا ہے۔ وقت کے پاس بھی اتنا وقت نہیں کہ وہ ہم کو دوبارہ وقت دے سکے۔
لوگوں پر تین احسان کرو:1۔نفع نہیں دے سکتے تو نقصان نہ کرو۔2۔خوش نہیں کرسکتے تو رنجیدہ نہ کرو۔3۔اگر تعریف نہیں کرسکتے تو برائی نہ کرو۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو تعلق میں مقصد نظر نہ آئے تو اس فرد سے تعلق ختم کردیتے ہیں، اپنے مقصد کے لیے اس سے تعلق جوڑتے ہیں جس کو جانتے نہ ہوں۔ زبان کا کہا دنیا سنتی ہے اور دل کا کہا اللہ سنتا ہے۔ اکثر ہمیں کچھ تکالیف ایسے افراد سے ملتی ہیں جن کو معاف تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان سے دوبارہ تعلق رکھنے کا حوصلہ نہیں پڑتا۔ اپنے رب کا خوف رکھیں وہ ہمہ وقت دنیا کی ہر شے کو دیکھ رہا ہے تو کیسے ممکن ہے کہ برا کرنے والا اس کی گرفت سے نکل جائے، اس لیے ہمیں فکر نہیں رب جلد برائی کرنے والے کو مکافات دکھا دے گا۔ زندگی ایسے جیو کہ اپنے رب کو پسند آجائے کیونکہ جس کو ''میں'' کی ہوا لگی اسے پھر دوا لگی نہ دعا لگی۔