تاریخی عمارتوں کی مرمت کے بجائے صرف رنگ پر اکتفا
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خلاف قانون بزنس روڈ کی تاریخی عمارتوں کو گہرے رنگوں سے رنگ دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خلاف قانون بزنس روڈ کی تاریخی عمارتوں پر رنگ کرنے پر شہریوں نے اس کی تاریخی حیثیت ختم ہوجانے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخی عمارتوں کو رنگنے کے بجائے ان کی تزئین و آرائش اور مکمل مرمت پر توجہ دی جائے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں قیام پاکستان سے قبل اور اوائل کی کئی تاریخی عمارتیں قائم ہیں، کراچی کے معروف علاقے برنس روڈ پر تاریخی عمارتوں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خلاف قانون گہرے رنگوں سے رنگ دیا گیا ہے، قدیم زمانے کی یہ عمارتیں گراؤنڈ پلس 3 منزلہ ہیں جنھیں گہرے لال، ہرے، پیلے، نیلے رنگوں سے رنگ دینے سے عمارتوں کی اصل شکل بگڑگئی ہے۔
محکمہ ثقافت کے حکام کے مطابق ان عمارتوں پر رنگ و روغن سندھ ورثہ بحالی ایکٹ 1994 کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت ثقافتی ورثے کے اصل رنگ اور شکل کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
ثقافتی ورثے پر رنگ کرنے پر شہریوں نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمارتوں پر رنگ ہونے سے یہ عمارتیں خوبصورت ہوگئی ہیں، علاقے میں رونق آگئی ہے، صرف انھی عمارتوں کو نہیں بلکہ شہر میں جتنی تاریخی عمارتیں ہیں انھیں رنگ دینا چاہیے۔
کچھ شہریوں کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی عمارتیں ہیں انھیں اسی حالت میں بحال کیا جائے جیسی بنائی گئی تھیں، یہ ملک کا تاریخی ورثہ ہے جسے بچوں کو دکھا کر بتانا چاہیے کہ یہ عمارتیں کتنی قدیم ہیں اور انکی کیا اہمیت ہے اگر ایسے بھدے رنگ عمارتوں پر تھوپ دیے جائیں گے تو ان کی اصل خوبصورتی چھپ جائے گی برنس روڈ کی تاریخی عمارتوں کو رنگ کر فوڈ اسٹریٹ بنانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے تاریخی عمارتوں کو رنگ کرکے گولا گنڈا بنا دیا ہے، گہرے رنگون سے عمارتون کی شکل ہی بگڑگئی جبکہ اندر سے عمارتیں بہت خستہ ہوچکی ہیں بروقت مرمت اور دیکھ بھال نہیں کی گئی تو ہم تاریخی ورثے سے محروم ہوجائیں گے، حکومت کو چاہیے ان تاریخی اور قدیم عمارتوں کی بیرونی خوبصورتی کے بجائے تزئین و آرائش اور مکمل مرمت پر توجہ دے۔
واضح رہے کہ شہر کے شہر کے مرکز صدر کے نزدیک برنس روڈ کو دیسی و ثقافتی کھانوں کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے، جہاں لذیذ اور مزیدار کھانوں کے کئی چھوٹے بڑے ریسٹورنٹ ہیں، شام ہوتے ہی یہاں کھانا کھانے آنے والوں اور خریدنے والوں کا رش لگ جاتا ہے جو رات گئے تک جاری رہتا ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں قیام پاکستان سے قبل اور اوائل کی کئی تاریخی عمارتیں قائم ہیں، کراچی کے معروف علاقے برنس روڈ پر تاریخی عمارتوں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خلاف قانون گہرے رنگوں سے رنگ دیا گیا ہے، قدیم زمانے کی یہ عمارتیں گراؤنڈ پلس 3 منزلہ ہیں جنھیں گہرے لال، ہرے، پیلے، نیلے رنگوں سے رنگ دینے سے عمارتوں کی اصل شکل بگڑگئی ہے۔
محکمہ ثقافت کے حکام کے مطابق ان عمارتوں پر رنگ و روغن سندھ ورثہ بحالی ایکٹ 1994 کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت ثقافتی ورثے کے اصل رنگ اور شکل کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
ثقافتی ورثے پر رنگ کرنے پر شہریوں نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمارتوں پر رنگ ہونے سے یہ عمارتیں خوبصورت ہوگئی ہیں، علاقے میں رونق آگئی ہے، صرف انھی عمارتوں کو نہیں بلکہ شہر میں جتنی تاریخی عمارتیں ہیں انھیں رنگ دینا چاہیے۔
کچھ شہریوں کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی عمارتیں ہیں انھیں اسی حالت میں بحال کیا جائے جیسی بنائی گئی تھیں، یہ ملک کا تاریخی ورثہ ہے جسے بچوں کو دکھا کر بتانا چاہیے کہ یہ عمارتیں کتنی قدیم ہیں اور انکی کیا اہمیت ہے اگر ایسے بھدے رنگ عمارتوں پر تھوپ دیے جائیں گے تو ان کی اصل خوبصورتی چھپ جائے گی برنس روڈ کی تاریخی عمارتوں کو رنگ کر فوڈ اسٹریٹ بنانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے تاریخی عمارتوں کو رنگ کرکے گولا گنڈا بنا دیا ہے، گہرے رنگون سے عمارتون کی شکل ہی بگڑگئی جبکہ اندر سے عمارتیں بہت خستہ ہوچکی ہیں بروقت مرمت اور دیکھ بھال نہیں کی گئی تو ہم تاریخی ورثے سے محروم ہوجائیں گے، حکومت کو چاہیے ان تاریخی اور قدیم عمارتوں کی بیرونی خوبصورتی کے بجائے تزئین و آرائش اور مکمل مرمت پر توجہ دے۔
واضح رہے کہ شہر کے شہر کے مرکز صدر کے نزدیک برنس روڈ کو دیسی و ثقافتی کھانوں کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے، جہاں لذیذ اور مزیدار کھانوں کے کئی چھوٹے بڑے ریسٹورنٹ ہیں، شام ہوتے ہی یہاں کھانا کھانے آنے والوں اور خریدنے والوں کا رش لگ جاتا ہے جو رات گئے تک جاری رہتا ہے۔