وزیراعظم سے کوئٹہ میں مچھ متاثرین کی ملاقات بلیک میلنگ سے متعلق بیان پر وضاحت
بلیک میلنگ والا بیان ہزارہ برادری کے لیے نہیں بلکہ پی ڈی ایم کے قائدین کے لیے تھا، وزیراعظم
سانحہ مچھ میں جاں بحق کان کنوں کی تدفین کے بعد وزیراعظم عمران خان کوئٹہ پہنچے جہاں ان سے مزدوروں کے لواحقین نے ملاقات کی اس دوران وزیراعظم نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بلیک میلنگ والا بیان ہزارہ برادری کے لیے نہیں بلکہ پی ڈی ایم کے لیے تھا۔
مچھ متاثرین سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہزارہ کمیونٹی کی تمام شرائط تسلیم کرلی ہیں، ہزارہ برادری سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ہزارہ برادری کو تحفظ دینے کی پوری کوشش کریں گے جب کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیل بنایا جارہاہے، متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
بھارت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتاہے
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتاہے تاہم واقعے میں ملوث افراد کا پیچھا کریں گے، 33 سے 40 افراد دہشت گردی میں ملوث ہیں، ہمیں مل کر اس سازش کو ناکام بناناہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے، کچھ دہشت گرد گروہوں اور داعش کا اتحاد ہوچکا ہے، داعش کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے۔
ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے مارچ میں ہی کابینہ کو بھارت کی پاکستان میں فرقہ وارانہ تصادم کی کوششوں سے آگاہ کردیا تھا، بھارت نے پاکستان میں شعیہ سنی فسادات کرانے کی کوشش کی، کراچی میں مولانا عادل کا قتل بھی فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا دینے کی کوشش تھی تاہم ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا اور ہماری ایجنسیز نے بھارتی عزائم کو ناکام بنایا۔
کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے سیکورٹی اداروں نے کئی گروہوں کو دہشت گردی سے پہلے ہی کارروائیاں کرتے ہوئے گرفتار کیا، ہماری سیکیورٹی فورسز مسلسل اقدامات کررہی ہیں لیکن بلوچستان کے ایک ریمورٹ ایریا میں یہ افسوسناک واقعہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، جس طرح پیپلزپارٹی نے کراچی کو نظر انداز کیا، اسی طرح ماضی کی وفاقی حکومتوں نے بلوچستان کو نظر انداز کیا، بلوچستان کی تباہی میں وہاں کے سرداری سسٹم کا بھی کردار ہے، سردار امیر ہوگئے جب کہ بلوچستان کے عوام غریب رہ گئے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس
وزیراعظم عمران خان نور خان ایئربیس راولپنڈی سے خصوصی طیارے پر کوئٹہ پہنچے جہاں عمران خان کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید، صوبائی وزرا، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یہ پڑھیں: سانحہ مچھ میں جاں بحق کان کنوں کی تدفین کردی گئی
وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے علیحدہ ملاقات کی اور سانحہ مچھ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
اس کے بعد وزیراعظم عمران خان سے مچھ کے متاثرین اور شہدا کمیٹی نے سردار بہادر خان یونیورسٹی میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما سید آغا رضا اور مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے انہیں سانحے کے قاتلوں کو پکڑنے کی حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا اور مالی پیکیج کے بارے میں بھی بتایا۔
وزیراعظم عمران سے ملاقات کے بعد رہنما شہدا کمیٹی سید آغا رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں وزیر اعظم سے بلیک میلنگ والے جملہ پر احتجاج ریکارڈ کیا گیا، وزیراعظم نے وضاحت کی کہ بلیک میلنگ والا جملہ پی ڈی ایم کے قائدین سے متعلق کہا تھا، انہوں نے تمام مطالبات پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، شہداء کے لواحقین کو فی کس 25 لاکھ روپے دیا گیا ہے، صوبائی حکومت نے 15،15 لاکھ ادا کردئیے ہیں، 10،10 لاکھ کی ادائیگی باقی ہے۔
یہ پڑھیں : حکومت کے ہزارہ برادری سے مذاکرات کامیاب، متاثرین میتوں کی تدفین پر رضامند
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزرا علی زیدی، زلفی بخاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، بلوچستان کے وزیراعظم جام کمال خان پر مشتمل وفد نے ہزارہ برادری سے ملاقات کی اور دھرنا ختم کرنے کےلیے کامیاب مذاکرات کیے تھے۔
مچھ متاثرین سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہزارہ کمیونٹی کی تمام شرائط تسلیم کرلی ہیں، ہزارہ برادری سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ہزارہ برادری کو تحفظ دینے کی پوری کوشش کریں گے جب کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیل بنایا جارہاہے، متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
بھارت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتاہے
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتاہے تاہم واقعے میں ملوث افراد کا پیچھا کریں گے، 33 سے 40 افراد دہشت گردی میں ملوث ہیں، ہمیں مل کر اس سازش کو ناکام بناناہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے، کچھ دہشت گرد گروہوں اور داعش کا اتحاد ہوچکا ہے، داعش کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے۔
ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے مارچ میں ہی کابینہ کو بھارت کی پاکستان میں فرقہ وارانہ تصادم کی کوششوں سے آگاہ کردیا تھا، بھارت نے پاکستان میں شعیہ سنی فسادات کرانے کی کوشش کی، کراچی میں مولانا عادل کا قتل بھی فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا دینے کی کوشش تھی تاہم ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا اور ہماری ایجنسیز نے بھارتی عزائم کو ناکام بنایا۔
کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے سیکورٹی اداروں نے کئی گروہوں کو دہشت گردی سے پہلے ہی کارروائیاں کرتے ہوئے گرفتار کیا، ہماری سیکیورٹی فورسز مسلسل اقدامات کررہی ہیں لیکن بلوچستان کے ایک ریمورٹ ایریا میں یہ افسوسناک واقعہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، جس طرح پیپلزپارٹی نے کراچی کو نظر انداز کیا، اسی طرح ماضی کی وفاقی حکومتوں نے بلوچستان کو نظر انداز کیا، بلوچستان کی تباہی میں وہاں کے سرداری سسٹم کا بھی کردار ہے، سردار امیر ہوگئے جب کہ بلوچستان کے عوام غریب رہ گئے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس
وزیراعظم عمران خان نور خان ایئربیس راولپنڈی سے خصوصی طیارے پر کوئٹہ پہنچے جہاں عمران خان کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید، صوبائی وزرا، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یہ پڑھیں: سانحہ مچھ میں جاں بحق کان کنوں کی تدفین کردی گئی
وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے علیحدہ ملاقات کی اور سانحہ مچھ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
اس کے بعد وزیراعظم عمران خان سے مچھ کے متاثرین اور شہدا کمیٹی نے سردار بہادر خان یونیورسٹی میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما سید آغا رضا اور مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے انہیں سانحے کے قاتلوں کو پکڑنے کی حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا اور مالی پیکیج کے بارے میں بھی بتایا۔
وزیراعظم عمران سے ملاقات کے بعد رہنما شہدا کمیٹی سید آغا رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں وزیر اعظم سے بلیک میلنگ والے جملہ پر احتجاج ریکارڈ کیا گیا، وزیراعظم نے وضاحت کی کہ بلیک میلنگ والا جملہ پی ڈی ایم کے قائدین سے متعلق کہا تھا، انہوں نے تمام مطالبات پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، شہداء کے لواحقین کو فی کس 25 لاکھ روپے دیا گیا ہے، صوبائی حکومت نے 15،15 لاکھ ادا کردئیے ہیں، 10،10 لاکھ کی ادائیگی باقی ہے۔
یہ پڑھیں : حکومت کے ہزارہ برادری سے مذاکرات کامیاب، متاثرین میتوں کی تدفین پر رضامند
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزرا علی زیدی، زلفی بخاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، بلوچستان کے وزیراعظم جام کمال خان پر مشتمل وفد نے ہزارہ برادری سے ملاقات کی اور دھرنا ختم کرنے کےلیے کامیاب مذاکرات کیے تھے۔