رواں سال2230شہریوں سے جینے کا حق چھین لیا گیا

مقتولین میں عالم دین ،سیاسی اور مذہبی رہنما ،خواتین اور بچے شامل، اعلیٰ پولیس افسران اخباری بیانات دینے میں مصروف رہے


Staff Reporter December 31, 2013
ٹارگٹ کلرز آزادانہ اپنے ہدف کو چن چن کر قتل کرتے رہے اور پولیس صرف لاشیں اٹھا کر اسپتال پہنچانے کا کام کرتی رہی ۔ فوٹو:فائل

رواں سال کے دوران ٹارگٹ کلنگ اوراغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اوردیگر قتل وغارت گری کی وارداتوں کا سلسلہ رواں سال بدستور جاری رہا ،پولیس اور رینجرز شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے۔

رواں سال کے دوران مجموعی طور پر 2230 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا،جاں بحق ہونے والوں میں ممتاز علم دین ، سیاسی رہنما ، عہدیدار ، کارکنان ، مذہبی جماعتوں کے رہنما ، کارکنان ، رینجرز کے افسران و جوان ، پولیس افسران و اہلکار ، خواتین اور بچے شامل ہیں ، پولیس کے اعلیٰ افسران کے بلند و بانگ دعوے اخباری بیانات تک ہی محدود رہے اور شہر میں ٹارگٹ کلرز آزادانہ اپنے ہدف کو چن چن کو قتل کرتے رہے اور پولیس صرف لاشیں اٹھا کر اسپتال پہنچانے کا کام کرتی رہی ، اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں شہرکے مختلف علاقوں میں فائرنگ اوراغوا کے بعد سیاسی ومذہبی جماعتوں کے کارکنان سمیت 240 افرادکوقتل کردیا گیا ، فروری میں شہرکے مختلف علاقوں میں فائرنگ اوراغوا کے بعد 220 افرادکو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں پولیس کے 2 اے ایس آئی سمیت 9 اہلکار بھی شامل ہیں،مارچ میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر قتل و غارت گری کے دوران 232 افراد کو قتل کردیا جس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ، پولیس افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں۔

اپریل میں فائرنگ اوراغوا کے بعد 217 افراد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،مئی میں فائرنگ کے واقعات میں 6 پولیس اہلکاروں سمیت 233 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا ،جون میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں میں 250 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا ۔



جبکہ اسی ماہ 21 جون کو نارتھ ناظم آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی محمد ساجد قریشی اور ان کے صاحبزادے وقاص کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد باہر نکلتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا،جولائی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 13پولیس اہلکاروں،ایک سٹی وارڈن سمیت 214 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ،اگست میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 12 پولیس اہلکاروں ، حساس اداروں کے اہلکار سمیت 235 افراد کو ٹارگٹ کر کے قتل کردیا جبکہ لیاری میں دو گروپوں کے درمیان قبضے کی جنگ میں ہونے والے خونی تصادم میں 15افراد زندگی کی بازی ہار گئے،مجموعی طور پر 250 افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے۔

ستمبر میں ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھیکنے کے واقعات میں حساس ادارے کے افسر ، 17 پولیس افسران و اہلکاروں سمیت 155 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا ، اکتوبر میں شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر قتل و غارت گری کے واقعات میں 12 پولیس کے افسران و اہلکاروں سمیت 135افرادجاں بحق ہوگئے ، نومبر میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر قتل و غارت گری کے واقعات کے دوران 153 افراد جاں بحق جبکہ 30 دسمبر تک شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھیکنے کے واقعات میں 148 افراد جاں بحق ہوئے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں