سال2013 تاجروں نے بھتےکی1300 شکایات درج کرائیں18ہڑتالوں سے اربوں روپے کا نقصان

20سرکاری تعطیلات سمیت86روزکاروباربند رہا،ردعمل،احتجاج اورخوف پھیلانے کیلیے ہڑتالوں میں مارکیٹیں زبردستی بند کرائی گئیں


Business Reporter December 31, 2013
آپریشن کے باوجود بھتہ خوری عروج پر ہے اب تاجروں کے گھروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،جمیل پراچہ۔فوٹو:فائل

تاجروں نے سال رواں کو بھتہ خوری کے لحاظ سے بدترین قرار دیا ہے،2013 کے دوران بھتہ خوری سے متعلق ریکارڈ پر لائی جانے والی شکایات کی تعداد 650 سے بڑھ کر1300 تک پہنچ گئی تاہم قانون نافذ کرنیو الے ادارے، حکومت اور انتظامیہ تاجروں کو تحفظ فراہم نہ کرسکی۔

سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ کے مطابق سال 2013 کے دوران مجموعی طور پر 18روز ہڑتال احتجاج اور بدامنی کی نذر ہوگئے جس سے اربوں روپے کا نقصان ہوا، 20 سرکاری اور48 ہفتہ وار تعطیلات سمیت کاروبار مجموعی طور پر86 روز بند رہا اس دوران مختلف واقعات کے ردعمل، احتجاج اور خوف پھیلانے کے لیے بازار اور مارکیٹیں زبردستی بند کرائی گئیں، جنوری میں کوئٹہ میں دہشت گردی پر کراچی میں یوم سوگ پر14جنوری کو ہڑتال رہی، جنوری میں دوسری ہڑتال 16فروری کو کی گئی اس سے قبل 3 جنوری کو چہلم کے لیے بازار بند رہے، فروری میں علما کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف جمعہ 8 فروری کو ہڑتال پر کاروبار بند ہوا، کوئٹہ میں دہشت گردی کیخلاف سوگ پر کاروبار 18اور 19فروری کو بند رہا، مارچ میں سانحہ عباس ٹائون پر 4 مارچ کو یوم سوگ پر شہر میں کاروبار بند رہا،20 اور30مارچ کو تجارتی مراکز فائرنگ کرکے بند کرادیے گئے،اپریل میں سیاسی جماعت کے دفتر پر بم دھماکے کے خلاف یوم سوگ پر تجارتی مراکز 24 سے 26 اپریل تک بند رہے۔



عام انتخابات کے موقع پر پرتشدد واقعات کے باعث تجارتی مراکز 10اور 11مئی کو بند رہے، شہر میں سیاسی کارکنوں کے اغوا اور قتل کے خلاف 6 جون کو یوم سوگ پر تجارتی مراکز بند رہے، رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف یوم سوگ پر 22 جون کو بھی تجارتی مراکز بند رہے، 25 جون کو بھی شہر کے تجارتی مراکز بند کرادیے گئے، جولائی میں ہڑتال نہیں ہوئی لیکن بدامنی کے واقعات سے کاروبار جزوی طور پر متاثر ہوا، ضمنی انتخاب کے لیے 22 اگست کو شہر کے تجارتی مراکز بند رہے، بدامنی کے سبب تجارتی مراکز 4 اور 19ستمبر کو بند رہے، تاجروں کے مطابق رینجرز اور پولیس کی کارروائیوں اور آپریشن بعد سے شہر میں کوئی ہڑتال نہیں ہوئی ہے تاہم تاجروں نے آپریشن پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں۔

سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ کا کہنا ہے کہ آپریشن کے باوجود بھتہ خوری عروج پر ہے اب تاجروں کے گھروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے پولیس اور تحقیقاتی ٹیمیں آپریشن کے نام پر تاجروں کو ہی ہراساں کررہی ہیں تاجروں سے رقوم بٹورنے کے لیے غیرقانونی حراست میں لیے جانے کے واقعات بڑھ رہے ہیں،تاجروں نے نئے سال2014 سے توقعات وابستہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ کراچی میں قیام امن اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کے لیے تاجروں کو نگراں کمیٹی میں نمائندگی دی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں