وزارت خزانہ کا سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے سے انکار
کمیشن جلد سفارشات پیش کریگا، سیکریٹری خزانہ،بجٹ سے پہلے ریلیف مشکل، ذرائع
وزارت خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں فوری اضافے کا امکان مسترد کردیا جب کہ سرکاری ملازمین کی پانچ درجن تنظیموں اور لیبر یونینوں نے منگل سے غیرمعینہ مدت کے لیے ہڑتال اور دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
وزارت داخلہ نے وزیراعظم ہاؤس کو آگاہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کا احتجاج ہائی جیک کرسکتی ہے۔ اسی تناظر میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے وزیرخزانہ کو کلرک رہنماؤں سے ملاقات کرنے اور اس مسئلے کا کچھ حل نکالنے کی سفارش کی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے احتجاجی ملازمین کے لیے فوری طور پر مالیاتی فوائد کا اعلان کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔ وزیرخزانہ نے گذشتہ جمعرات کو اجلاس بلایا تھا جس میں کابینہ کے کلیدی وزرا اور پے اینڈ پینشن کمیشن کے چیئرپرسن بھی شریک تھے تاہم اس اجلاس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہوسکا جس کے بعد حکومت کے لیے احتجاجی ملازمین سے انتظامی طور پر نمٹنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
سیکریٹری خزانہ کامران افضل نے کہا کہ حکومت کو سرکاری ملازمین کی قانونی ضروریات کا ادراک ہے اسی لیے پے اینڈ پنشن کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کمیشن تندہی سے کام کررہا ہے اور اس بہت جلد اس سلسلے میں سفارشات پیش کردی جائیں گی۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ملازمین کو کسی بھی قسم کا ریلیف آئندہ بجٹ ہی میں دیا جاسکتا ہے۔ وزارت داخلہ خط و کتابت کے ذریعے وزیراعظم کے دفتر کو آگاہ کرچکی ہے کہ پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کے احتجاج کو ہائی جیک کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری ملازمین اپنی بنیادی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے، اور ہاؤس الاؤنس، میڈیکل الاؤنس، کنوینس الاؤنس بڑھانے اور کلرکوں کو اپ گریڈ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
وزارت داخلہ نے وزیراعظم ہاؤس کو آگاہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کا احتجاج ہائی جیک کرسکتی ہے۔ اسی تناظر میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے وزیرخزانہ کو کلرک رہنماؤں سے ملاقات کرنے اور اس مسئلے کا کچھ حل نکالنے کی سفارش کی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے احتجاجی ملازمین کے لیے فوری طور پر مالیاتی فوائد کا اعلان کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔ وزیرخزانہ نے گذشتہ جمعرات کو اجلاس بلایا تھا جس میں کابینہ کے کلیدی وزرا اور پے اینڈ پینشن کمیشن کے چیئرپرسن بھی شریک تھے تاہم اس اجلاس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہوسکا جس کے بعد حکومت کے لیے احتجاجی ملازمین سے انتظامی طور پر نمٹنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
سیکریٹری خزانہ کامران افضل نے کہا کہ حکومت کو سرکاری ملازمین کی قانونی ضروریات کا ادراک ہے اسی لیے پے اینڈ پنشن کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کمیشن تندہی سے کام کررہا ہے اور اس بہت جلد اس سلسلے میں سفارشات پیش کردی جائیں گی۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ملازمین کو کسی بھی قسم کا ریلیف آئندہ بجٹ ہی میں دیا جاسکتا ہے۔ وزارت داخلہ خط و کتابت کے ذریعے وزیراعظم کے دفتر کو آگاہ کرچکی ہے کہ پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کے احتجاج کو ہائی جیک کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری ملازمین اپنی بنیادی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے، اور ہاؤس الاؤنس، میڈیکل الاؤنس، کنوینس الاؤنس بڑھانے اور کلرکوں کو اپ گریڈ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔