پرویزمشرف کے بیانات آرمی چیف جنرل راحیل کیلیے امتحان

فوج کی طرف سے پرویز مشرف کے بیانات پر خاموشی دراصل نیم رضامندی ہی ظاہرکرتی ہے، سیاسی رہنما

فوج کی طرف سے پرویز مشرف کے بیانات پر خاموشی دراصل نیم رضامندی ہی ظاہرکرتی ہے، سیاسی رہنما۔ فوٹو : فائل

سابق صدر پرویز مشرف کے اس بیان کے بعد کہ ''غداری کے الزامات پر پوری فوج کو تشویش ہے اور فوج میری پشت پرکھڑی ہے'' نے جہاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کیلئے امتحان کھڑاکر دیا ہے وہاں پر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے اب تک کوئی واضح بیان سامنے نہ آنے کے باعث یہ مسئلہ پیچیدہ تر ہوگیا ہے۔


گو پرویز مشر ف نے حالیہ دنوں میں ملکی و غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں اپنے خلاف غداری کے مقدمے کے حوالے سے کنفیوژن پر مبنی بیانات دیئے ہیں جس میں ایک طرف انہوں نے کہا ہے کہ دیکھنا یہ ہے کہ آرمی چیف مجھے بچانے کیلئے کہاں تک جا سکتے ہیں جبکہ دوسرے بیان میں انہوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ فوج میری آخری امید نہیں ہے جس سے بظاہر یہ لگتا ہے کہ پرویزمشرف اب بھی کچھ عرب اور مغربی ممالک کے حکمرانوں سے امید لگائے بیٹھے ہیں ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کی خصوصی کوششوں کے باعث فوج کو سیاسی معاملات سے الگ کرنے کیساتھ ساتھ فوجی جوانوںکا مورال بلند کرنے کے اقدامات کئے گئے تھے۔

لیکن اب پرویز مشرف کی طرف سے نئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو براہ راست مخاطب کرکے یہ کہنا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آرمی چیف میرے کیس کے سلسلے میںکہاں تک جا سکتے ہیں ، فوج کو براہ راست سیاسی معاملات میں الجھانے کی ایک کوشش ہے جس کے بارے میں یقیناً فوج اپنا ردعمل ظاہرکرے گی تاہم پرویزمشرف کے بیان کے بعد سیاسی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ فوج کی طرف سے پرویز مشرف کے بیانات پر خاموشی دراصل نیم رضامندی ہی ظاہرکرتی ہے جبکہ دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پاک فوج کا شعبہ تعلقات عامہ اگر جماعت اسلامی کے سربراہ کے بیان پر فوری ردعمل دے سکتا ہے تو اسے اب پرویز مشرف کے معاملے پر بھی خاموشی توڑنی چاہئے۔

Recommended Stories

Load Next Story