بھارت سے ستلج میں زہریلا پانی آنے پر ہزاروں مچھلیاں ہلاک

زہریلے پانی سے ہلاک مچھلیاں لاہور سمیت مختلف شہروں میں فروخت کیلیے بھیجی گئی


آصف محمود January 10, 2021
اس بارے میں اطلاعات نہیں،ہر سال عوام کو آگاہی دی جاتی ہے،ڈائریکٹر پنجاب فشریز۔ فوٹو: فائل

دریائے ستلج میں ہیڈسلیمانکی کے قریب زہریلے پانی سے ہزاروں مچھلیاں ہلاک ہوگئیں۔

پنجاب فشریزکے حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ بارے ابھی تک کوئی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔ ضلع بہاو لنگر کی تحصیل منچن آباد میں دریائے ستلج میں زہریلا پانی آنے سے ہزاروں مچھلیاں مرگئی ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق زہریلے پانی سے ہلاک ہونیوالی یہ مچھلیاں لاہور اور بہاولنگرسمیت مختلف شہروں میں فروخت کیلیے بھیجی گئی ہیں۔

پنجاب فشریزکے ڈائریکٹر ملک رمضان نے بتایا کہ محکمہ کے پاس اس بارے ابھی تک کوئی اطلاعات نہیں ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ آفیسر محکمہ تحفظ ماحولیات بہاولنگر بابرخان نے بتایا کہ جنوری اور فروری میں جب دریائے ستلج میں پانی کم ہوجاتا ہے تو بھارت کی طرف سے ہیڈسلیمانیکی کے کچھ بندکھولے جاتے ہیں جس سے انڈیا کی طرف سے پہلے سے اسٹور شدہ یا پھرکیمیکل ملا زہریلاپانی چھوڑدیاجاتا ہے جس سے آبی حیات کونقصان پہنچتا ہے۔

قصورکے قریب فیکٹریوں کا کیمیکل ملا پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ذریعے دریا میں ڈالاجاتا ہے اس لیے وہ پانی زہریلا نہیں ہوتا ہے، محکمہ ماحولیات دریائے کے آلودہ پانی پر پہلے بھی ریسرچ کرچکا ہے اور عوام کویہی آگاہی دی جاتی کے کہ ان دنوں جب دریامیں پانی کم ہوتا ہے یا پھر پانی زہریلاہوجاتا ہے تو یہاں سے مچھلیاں پکڑکرنہ کھائیں۔

لاہور سے بھی دریائے راوی میں سیوریج اور فیکٹریوں کا زہریلاپانی شامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے کئی برسوں سے دریائے راوی میں لاہورکے قریب مچھلیاں ختم ہوچکی ہیں۔ بھارت سے آنے والی ڈرین کا آلودہ اورکیمیکل ملا پانی بھی دریائے راوی میں ہی شامل ہوتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں