پنجاب میں سیاحت اور تفریح کے لیے 2020 بُرا سال
2020 کے دوران پنجاب کے تفریحی اور تاریخی مقامات پر سیاحوں کی تعداد 60 فیصد تک کم رہی
2020 کے دوران پنجاب میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثررہا اور سیاحوں کی تعداد میں 60 فیصد تک کمی ریکارڈکی گئی۔
پاکستان میں کوروناوائرس کی وجہ لاک ڈاؤن کے دوران لاہورکے شاہی قلعہ سمیت کئی تاریخی اورسیاحتی مقامات کوبندکردیا گیا تھا، تاریخی مقامات کومارچ میں عوام کے لئے بندکردیا گیا تھا اوریہ بندش تقریباپانچ ماہ تک برقراررہی۔ والڈسٹی آف لاہور اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی کے مطابق یہ پانچ ماہ ہمارے لئے بہت اہم تھے، سیاحوں کی انٹری بندکردی گئی تھی تاہم اس دوران ہم آرائش وتزئین اوربحالی کے مختلف کاموں میں مصروف رہے۔ تانیہ قریشی کہتی ہیں ابھی سیاحتی مقامات سیاحوں کے لئے کھولے جاچکے ہیں لیکن کورونا کی دوسری لہر کے خطرے کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد خاصی کم ہے، عام دنوں میں اگر روزانہ 800 سیاح آتے تھے تواب یہ تعداد ساڑھے تین سوسےچارسو تک ہے ،یوں سمجھیں کہ سیاحوں کی تعداد میں تقریبا 60 فیصد تک کمی آچکی ہے۔
لاہورکی بادشاہی مسجد میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی اوربہت کم تعدادمیں سیاح یہاں تفریح کے لئے بادشاہی مسجد انتظامیہ کے مطابق زیادہ ترسیاح جویہاں آتے ہیں وہ شاہی قلعہ کی سیربھی کرتے ہیں ،قلعہ بندہونے کی وجہ سے یہاں بھی سیاح نہیں آسکتے تھے ،صرف نمازیوں کو آنے کی اجازت تھی ۔ دوسری طرف محکمہ آثارقدیمہ پنجاب کے ڈائریکٹرملک مقصود نے بتایا لاک ڈاؤن کے دوران تولاہورکا شاہی قلعہ، مقبرہ جہانگیر ،مقبرہ نورجہاں سمیت دیگر تاریخی مقامات بند کردیئے گئے تھے تاہم اب دوبارہ کھلنے کے بعد یہاں سیاحوں کی آمدورفت بڑھی ہے لیکن گزشتہ سالوں جیسارش نہیں ہے، لاک ڈاؤن کے پانچ ماہ نکال کر باقی مہنیوں میں سیاحوں کی تعداد 10 سے 15 فیصد کم ہے۔
لاہور میوزیم جہاں ملکی اورغیر ملکی سیاحوں کا رش رہتا ہے یہاں بھی سال 2019 کی نسبت 2020 میں تقریباً 65 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔ ڈائریکٹر لاہور میوزیم نے بتایا 2019 میں لاہورمیوزیم میں 2 لاکھ 42 ہزار 822 سیاحوں نے وزٹ کیاتھا تاہم 2020 میں یہ تعداد کم ہوگئی اور 83 ہزار 993 سیاحوں نے یہاں کا دورہ کیا۔
لاہور چڑیاگھر،سفاری پارک اوردیگرپارکوں میں تفریح کے لئے آنیوالوں کی تعداد خاصی کم رہی ،2020 لاہور چڑیا گھرکے لئے مشکلات کا سال رہا، کورونالاک ڈاؤن کی وجہ سے پانچ ماہ تک چڑیاگھربندرہا، تفریح کے لیے آنیوالوں کی تعداد میں پچاس فیصدکمی، آمدن میں 2019 کے مقابلے میں 65 ملین روپے کمی آئی ہے۔ لاہور چڑیا گھرکے ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی نے بتایا کہ گزشتہ برس لاہور چڑیا گھر کے لئے زیادہ بہتر نہیں رہا ہے۔ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے 5 ماہ تک چڑیا گھر بند رہا، 2020 میں 15 لاکھ 61 ہزار شہریوں نے یہاں کا وزٹ کیا اور یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں 50 فیصد کم رہی ہے۔ اسی طرح چڑیا گھر کو مجموعی طورپر 105 ملین روپے آمدن ہوئی، یہ آمدن 2019 کے مقابلے میں 65 ملین روپے کم ہے جبکہ دوسری طرف چڑیا گھر کے اخراجات 170 ملین روپے تک پہنچ گئے اور ان میں 10 ملین روپے کا اضافہ ہواہے۔
دوسری طرف شہریوں کا کہنا ہے کورونا کی وجہ سے تفریحی سرگرمیاں کم ہوئی ہیں۔ جوہر ٹاؤن لاہورکی رہائشی علینا اظہر نے کہا سیرو تفریح سے زیادہ ضروری تھا کہ ہم اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کومحفوظ بنائیں کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ خطرہ تفریحی مقامات پر کورونا پھیلنے کا تھا۔ وہ سمجھتی ہیں کہ یہ ایک اچھااقدام تھا۔بے شک سال دوہزاربیس میں تفریحی اورسیاحتی سرگرمیاں معطل رہیں لیکن اب جب یہ مقامات کھل چکے ہیں تو ہم اپناشوق پورا کررہے ہیں۔
گلبرگ لاہور کے رہائشی راشد محمود کہتے ہیں سال دوہزاربیس سیاحت کے لئے براسال تھا، وہ ہرسال فیملی کے ساتھ سیروتفریح کے لئے جاتے ہیں لیکن اس سال نہیں جاسکے تھے، اب سردی کی وجہ سے بچوں کوباہرلیکرنہیں جاتے ہیں۔ اب بھی اگرشاہی قلعہ ،بادشاہی مسجد یا کسی اورتاریخی مقام کی تفریح کے لئے جائیں تو ماسک لازمی پہنچتے ہیں۔
پاکستان میں کوروناوائرس کی وجہ لاک ڈاؤن کے دوران لاہورکے شاہی قلعہ سمیت کئی تاریخی اورسیاحتی مقامات کوبندکردیا گیا تھا، تاریخی مقامات کومارچ میں عوام کے لئے بندکردیا گیا تھا اوریہ بندش تقریباپانچ ماہ تک برقراررہی۔ والڈسٹی آف لاہور اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی کے مطابق یہ پانچ ماہ ہمارے لئے بہت اہم تھے، سیاحوں کی انٹری بندکردی گئی تھی تاہم اس دوران ہم آرائش وتزئین اوربحالی کے مختلف کاموں میں مصروف رہے۔ تانیہ قریشی کہتی ہیں ابھی سیاحتی مقامات سیاحوں کے لئے کھولے جاچکے ہیں لیکن کورونا کی دوسری لہر کے خطرے کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد خاصی کم ہے، عام دنوں میں اگر روزانہ 800 سیاح آتے تھے تواب یہ تعداد ساڑھے تین سوسےچارسو تک ہے ،یوں سمجھیں کہ سیاحوں کی تعداد میں تقریبا 60 فیصد تک کمی آچکی ہے۔
لاہورکی بادشاہی مسجد میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی اوربہت کم تعدادمیں سیاح یہاں تفریح کے لئے بادشاہی مسجد انتظامیہ کے مطابق زیادہ ترسیاح جویہاں آتے ہیں وہ شاہی قلعہ کی سیربھی کرتے ہیں ،قلعہ بندہونے کی وجہ سے یہاں بھی سیاح نہیں آسکتے تھے ،صرف نمازیوں کو آنے کی اجازت تھی ۔ دوسری طرف محکمہ آثارقدیمہ پنجاب کے ڈائریکٹرملک مقصود نے بتایا لاک ڈاؤن کے دوران تولاہورکا شاہی قلعہ، مقبرہ جہانگیر ،مقبرہ نورجہاں سمیت دیگر تاریخی مقامات بند کردیئے گئے تھے تاہم اب دوبارہ کھلنے کے بعد یہاں سیاحوں کی آمدورفت بڑھی ہے لیکن گزشتہ سالوں جیسارش نہیں ہے، لاک ڈاؤن کے پانچ ماہ نکال کر باقی مہنیوں میں سیاحوں کی تعداد 10 سے 15 فیصد کم ہے۔
لاہور میوزیم جہاں ملکی اورغیر ملکی سیاحوں کا رش رہتا ہے یہاں بھی سال 2019 کی نسبت 2020 میں تقریباً 65 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔ ڈائریکٹر لاہور میوزیم نے بتایا 2019 میں لاہورمیوزیم میں 2 لاکھ 42 ہزار 822 سیاحوں نے وزٹ کیاتھا تاہم 2020 میں یہ تعداد کم ہوگئی اور 83 ہزار 993 سیاحوں نے یہاں کا دورہ کیا۔
لاہور چڑیاگھر،سفاری پارک اوردیگرپارکوں میں تفریح کے لئے آنیوالوں کی تعداد خاصی کم رہی ،2020 لاہور چڑیا گھرکے لئے مشکلات کا سال رہا، کورونالاک ڈاؤن کی وجہ سے پانچ ماہ تک چڑیاگھربندرہا، تفریح کے لیے آنیوالوں کی تعداد میں پچاس فیصدکمی، آمدن میں 2019 کے مقابلے میں 65 ملین روپے کمی آئی ہے۔ لاہور چڑیا گھرکے ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی نے بتایا کہ گزشتہ برس لاہور چڑیا گھر کے لئے زیادہ بہتر نہیں رہا ہے۔ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے 5 ماہ تک چڑیا گھر بند رہا، 2020 میں 15 لاکھ 61 ہزار شہریوں نے یہاں کا وزٹ کیا اور یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں 50 فیصد کم رہی ہے۔ اسی طرح چڑیا گھر کو مجموعی طورپر 105 ملین روپے آمدن ہوئی، یہ آمدن 2019 کے مقابلے میں 65 ملین روپے کم ہے جبکہ دوسری طرف چڑیا گھر کے اخراجات 170 ملین روپے تک پہنچ گئے اور ان میں 10 ملین روپے کا اضافہ ہواہے۔
دوسری طرف شہریوں کا کہنا ہے کورونا کی وجہ سے تفریحی سرگرمیاں کم ہوئی ہیں۔ جوہر ٹاؤن لاہورکی رہائشی علینا اظہر نے کہا سیرو تفریح سے زیادہ ضروری تھا کہ ہم اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کومحفوظ بنائیں کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ خطرہ تفریحی مقامات پر کورونا پھیلنے کا تھا۔ وہ سمجھتی ہیں کہ یہ ایک اچھااقدام تھا۔بے شک سال دوہزاربیس میں تفریحی اورسیاحتی سرگرمیاں معطل رہیں لیکن اب جب یہ مقامات کھل چکے ہیں تو ہم اپناشوق پورا کررہے ہیں۔
گلبرگ لاہور کے رہائشی راشد محمود کہتے ہیں سال دوہزاربیس سیاحت کے لئے براسال تھا، وہ ہرسال فیملی کے ساتھ سیروتفریح کے لئے جاتے ہیں لیکن اس سال نہیں جاسکے تھے، اب سردی کی وجہ سے بچوں کوباہرلیکرنہیں جاتے ہیں۔ اب بھی اگرشاہی قلعہ ،بادشاہی مسجد یا کسی اورتاریخی مقام کی تفریح کے لئے جائیں تو ماسک لازمی پہنچتے ہیں۔