وزیراعظم نے مولانا سمیع الحق کوطالبان سے مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کا ٹاسک دے دیا

مولانا سمیع الحق نے نواز شریف کو مذاکرات کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی یقین دہانی کرادی، ذرائع


ویب ڈیسک December 31, 2013
حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان نے مذاکراتی پیشکش مسترد کرتے ہوئے حکومت سے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو؛اے پی پی

وزیر اعظم نواز شریف اور جمعیت علما اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے جس میں طالبان سے مذاکرات اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مولانا سمیع الحق نے نواز شریف کی دعوت پر وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ون ٹو ون ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن اور کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات سے متعلق مولانا سمیع الحق کو اعتماد میں لیا جب کہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ طالبان سے مذاکرات کے لئے وزیر اعظم کی جانب سے مولانا سمیع الحق سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی استدعا کی گئی جس پر مولانا سمیع الحق نے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ملاقات کے دوران ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو طالبان سے مذاکرات کرے گی جب کہ جو طالبان ہتھیار پھینک کر حکومتی رٹ تسلیم کرنا چاہتے ہیں انہیں مذاکرات کے میز پر لایا جائے گا۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ہم نئے سال کا اچھا آغاز چاہتے ہیں جب تک پالیسیا ں تبدیل نہیں ہوں گی اس وقت تک طالبان کا حکومت پر اعتماد بحال نہیں ہوسکتا، حکومت ڈرون حملے روک سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے ہمیں اس جنگ میں پھنسایا اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی اُسی پالیسی پر چلتے رہے لیکن وزیر اعظم نواز شریف اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں اور اس کے لئے کوششیں کررہے ہیں۔

مولانا سمیع الحق طالبان میں کافی اثرو رسوخ رکھتے ہیں جب کہ ان کے کئی شاگرد کالعدم تحریک طالبان کے سرگرم رکن بھی ہیں جس کے باعث حکومت کی جانب سے مولانا سمیع الحق سے مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے تعاون کی درخواست کی گئی ہے اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمن سے بھی متعدد ملاقاتیں کی جاچکی ہیں جب کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو مذاکرات کے حوالے سے دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا بھی ٹاسک دیا گیاہے۔

واضح رہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے دوران تمام سیاسی جماعتوں نے کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا تاہم امریکی ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان نے حکومت کی مذاکراتی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے امیر کالعدم تحریک طالبان کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں